کراچی میں متعدد مقامات پر احتجاج کے باعث شدید ٹریفک جام
کراچی میں مہنگی بجلی اور پانی کی عدم دستیابی پر شہریوں اور خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے بحال ملازمین لے ای او بی آئی ہیڈ آفس پر مظاہرے کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔
شدید ٹریفک جام کے باعث ٹریفک جام میں اسکول وین اورگاڑیوں میں پھنسے طلباء کی حالت غیرہوگئی۔
ٹریفک جام میں پھنسی گاڑیوں میں بچے بھوک سے نڈھال ہوگئے اور پیاس سے بلکنے لگے۔
مخیر حضرات نے پل پر پہنچ کر بچوں میں بسکٹ کے پیکٹ اور پانی کی بوتلیں تقسیم کیں۔
ٹریفک جام میں پھنسی گاڑیوں کا فیول بھی ختم ہوگیا، بیرون ملک جانے والے مسافروں نے پیدل چل کر پل صراط طے کیا۔
اس روٹ پر کئی اسکول واقع ہیں اورقرب وجوار کے طلباء بھی گھرواپسی کے لیے یہیں سے گزرتے ہیں جس کے باعث بڑی تعداد میں نجی گاڑیوں اور اسکول وینز میں موجود طلباء شدت سے ٹریفک کھلنے کے منتظرہیں۔
اس روٹ پراحتجاج کے باعث ٹریفک جام ہوئے تین گھنٹے سے زائد گزر جانے کے باوجود ٹریفک پولیس کا کہیں نام ونشان نہیں ہے۔
کورنگی صنعتی ایریا، شہید ملت روڈ، شارع فیصل کے علاوہ پرمحمودآباد، منظور کالونی کی گلیوں میں بھی سیکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔
احتجاج کرنے والے اطراف کے رہائشیوں نے کے الیکٹرک کاعلامتی جنازہ بھی نکالا۔
بلوچ پاڑے کے مکینوں نے کے الیکٹرک کے سی ای او کا پتلا جلادیا۔
مظاہرے میں شریک عورتوں نے کے الیکٹرک کو بد دعائیں دیں اور بتایا کہ ہمیں کے الیکٹرک والوں نے کہا سڑک بلاک کرو، ہم پرامن لوگ ہیں دو دن سے بجلی بند کر رکھی ہے، ہم شکایت لے کر گئے تو کہا کہ سڑک پر نکلو گے تو مسئلہ حل ہوگا، پھر مشتعل کرنے کے لئے کہا کہ چوڑیاں پہن لو جس پر پورا علاقہ مشتعل ہوا۔
چار گھنٹے ٹریفک بندش کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان مزاکرات کامیاب ہوگئے اور بجلی کی سپلائی بحال کرانے کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق قیوم آباد سے شاہراہ فیصل اور شاہراہ فیصل سے کورنگی جانے والی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی بحال ہوگئی ہے۔
ای او بی آئی ہیڈ آفس پر مظاہرہ
دوسری جانب خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے بحال ملازمین نے ای او بی آئی ہیڈ آفس پر مظاہرہ کیا، دھرنے سے کراچی کی شارع فیصل پر ٹریفک جام ہوگیا۔
مظاہرین نے آفس جانے والا راستہ آمدورفت کیلئے بند کردیا۔
ملازمین کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی رولنگ کے باوجود جوائننگ نہیں دی جارہی، انتظامیہ قومی اسمبلی کی رولنگ نہ مان کرتوہین پارلیمنٹ کررہی ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اور وزیر اوورسیز صورتحال کا نوٹس لیں۔
ایم اے جناح روڈ پر احتجاج
نیو ایم اے جناح روڈ پر بھی جماعت اسلامی کی خواتین نے احتجاج کیا اور ”بجلی کے بلوں میں اضافہ نامنظور“ کے نعرے لگائے۔
احتجاج کے باعث داؤد یونیورسٹی سے صدر جانے والا ٹریک ٹریفک کے لیے بند ہے اور دوسرے ٹریک سے دو طرفہ ٹریفک گزارا جارہا ہے۔ جس کے باعث ٹریفک کی روانی سست روی کا شکار ہے۔
موقع پر پولیس کی نفری موجود ہے، خواتین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں۔
Comments are closed on this story.