عوام نے شمسی توانائی سے بجلی کیوں بنائی، نیٹ میٹرنگ پرآرڈیننس کی تیاری
بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاج پروزیراعظم کے نوٹس اور ہنگامی اجلاس کے باوجود صارفین کو فوری ریلیف دینےسے متعلق فیصلہ نہیں کیا جاسکا، اطلاعات ہیں کہ حکومت کی جانب سے انسداد بجلی چوری فورس قائم کی جارہی ہے۔
نگراں حکومت کی جانب سے 550ارب روپے تک کی بجلی چوری روکنے کیلئے کابینہ اجلاس میں ایک ہفتے تک آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت بجل بلوں کی عدم ادائیگی کو بھی چوری تصور کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق حکومت ملک بھرمیں انسداد چوری بجلی فورس قائم کرے گی جس سے جلی چوری پرقابو پانے میں مدد کے علاوہبلوں کی وصولی بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔ آرڈیننس کے تحت بجلی چوری اور عدم ادائیگی سنگین جرم تصورکیے جائیں گے۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے لوگوں کی چھتوں پرنصب سولر پینلز کی نیٹ میٹرنگ کے اقدام کا بھی جائزہ لینا شروع کردیا گیا ہے، اس کی وجہ سے کپیسٹی چارجز کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے جو مہنگے بلوں کا بنیادی ذریعہ ہے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت ہنگامی اجلاس میں کہا گیا کہ مطابق ملک میں 41 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ 1000 میگاواٹ شمسی توانائی لوگ اپنی چھتوں پرتیارکر رہے ہیں اوراپنی تیارکردہ اضافی شمسی توانائی حکومت کو فروخت کررہے ہیں۔ہزار میگاواٹ کے سولر پینلز کی وجہ سے سسٹم کی بجلی فروخت نہیں ہو رہی اور اس کے نتیجے میں بجلی کے کیپسٹی چارجز میں اضافے سے بجلی کے بلوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
مالی سال 2023-24 میں حکومت کو بجلی صارفین سے 3.29 ٹریلین روپے وصول کرنے ہیں، جس میں کپیسٹی چارجز کی مد میں 2 ہزار ارب روپے کی ادائیگی بھی شامل ہے۔
پاورڈویژن کی بریفنگ
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور پاور ڈویژن کی جانب سے اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے۔ کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے، کائبور اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق پڑتا ہے۔ درآمدی کوئلے کی قیمت بھی 51 ہزار سے 61 ہزار روپے فی میٹرک رہی، آئندہ برس 2 ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں۔
مزید پڑھیں
بجلی کمپنیوں کے افسران کے برائے نام بلز پر لوگ سوالات اٹھانے لگے
بجلی کمپنیوں کے ملازمین سالانہ 13 ارب کی بجلی مفت کیسے وصول کرتے ہیں
بجلی بلوں کیخلاف مظاہروں پر پاور ڈویژن نے جوابی حکمت عملی بنا لی
پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہوا، 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کیلئے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، ڈومیسٹک صارفین کے لئے اوسطاً ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا، دیگر کیٹیگریز میں آنے والے صارفین کے لئے 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔
حکام کے مطابق جولائی 2022ء میں زیادہ سے زیادہ بجلی کا ٹیرف 31.02 روپے فی یونٹ تھا، اگست 2023ء میں بجلی کی قیمت 33.89 روپے فی یونٹ ہے۔
فنانس ڈویژن بجلی کے بلوں پر ٹیکس میں کسی قسم کے ریلیف سے متعلق آئی ایم ایف کو اعتماد میں لے گا۔
Comments are closed on this story.