پبلک سروس کمیشن میں پہلی پوزیشن لینے والی خاتون نوکری کیلئے دربدر
آزاد کشمیر پبلک سروس کمیشن میں پہلی پوزیشن لینے والی خاتون ثوبیہ نوکری ملنے کے باوجود بھی حاضری لگانے سے قاصر ہیں، انہیں مقامی افراد قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں، جب کہ اسکول ہیڈ مسٹریس انہیں اسکول داخل ہونے سے روک رہی ہے۔
آزاد کشمیر میں پبلک سروس کمیشن میں پہلی پوزیشن لینے والی خاتون ثوبیہ نوکری ملنے کے بعد بھی دربدر ہیں، اور انہیں قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
ثوبیہ نے پبلک سروس کمیشن میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی اور ان کی گرلز ہائی اسکول درہ شیرخان میں پوسٹنگ کی گئی تھی، تاہم اسکول کی ہیڈ مسٹریس عفت بتول نے حکومتی آرڈر کو ہوا میں اڑاتے ہوئے انہیں اسکول میں حاضری سے روک دیا۔
دوسری جانب ڈی ای او شہناز گردیزی نے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ خاتون ٹیچر ثوبیہ مہاجرین مقیم پاکستان ہیں، جس پر ہیڈ مسٹریس مقامی ہونے کی وجہ سے اپنا اثرو رسوخ استعمال کررہی ہے اور مقامی افراد کو بھی خاتون ٹیچر کے خلاف بھڑکایا جارہا ہے، ہیڈ مسٹریس عفت بتول نے ہی ٹیچر کو حاضر نہیں ہونے دیا۔
خاتون ٹیچر ثوبیہ کے والد کا کہنا ہے کہ بیٹی کو اڈہاک بنیاد(عارضی طور) پر ہٹائی جانے والی ٹیچر کی جگہ اسکول میں تعینات کیا گیا تھا، تاہم اسے اسکول میں حاضر ہونے سے روکا جارہا ہے، جب کہ مقامی افراد نے بھی بیٹی کو اسکول جاتے ہوئے ڈرایا دھکایا۔
ثوبیہ کے والد کا کہنا ہے کہ مقامی افراد نے بیٹی کو جان سے مارنے کی دھکیاں دیں اور کہا ہے کہ ایڈہاک ٹیچر مقامی ہے اسے اسکول سے فارغ نہیں ہونے دیں گے۔
Comments are closed on this story.