پیپلزپارٹی نے نئی حلقہ بندیوں کی مخالفت کردی، 90 دن میں الیکشن کا مطالبہ
پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کا کہنا ہے کہ 90دن میں الیکشن ہونےسےمتعلق آئین واضح ہے، الیکشن کے90 دن میں انعقاد پر کوئی ابہام نہیں ہوناچاہئے، اور انتخابات وقت پر ہونے چاہیے۔
کراچی میں میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف زرداری کی زیر صدارت پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جاری ہے۔
مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کا اعتزاز احسن کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
بلاول ہاوس میں ہونے والے اجلاس میں یوسف رضا گیلانی، اعتزاز احسن، پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپورکے علاوہ راجہ پرویز اشرف، نیئر بخاری، فرحت اللہ بابر، شیری رحمان، شازیہ مری، فیصل کریم کنڈی، رضا ربانی، سید خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ شرجیل میمن، ناصر شاہ، علی مدد جتک ودیگر بھی شریک ہیں۔
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی نے لطیف کھوسہ اور اعتزاز احسن کی پارٹی رکنیت ختم کردی
اجلاس میں مراد علی شاہ، سردار یعقوب، تاج حیدر، چوہدری یاسین، ہمایوں خان، مولا بخش چانڈیو، چوہدری منظور، جمیل سومرو، ہری رام، سلیم مانڈوی والا، مخدوم جمیل الزمان، میر باز کھیتران اور حسن مرتضیٰ، منظور وسان، اعجاز جکھرانی، روزی خان کاکڑ، صابر بلوچ، نواب یوسف تالپور اور رخسانہ زبیری بھی موجود تھے۔
پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کا صدر پی پی پی پی آصف زرداری اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، سیلاب کی تباہ کاریوں پر بھی بات چیت ہوئی، اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ آج پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پارٹی کے تمام سینئر رہنما شریک ہوئے، اور مختلف امور پر غور کیا گیا۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اجل اس میں سب سے پہلے معاشی بدحالی پر بات ہوئی، عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، ملک میں بے روزگاری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، عوام بجلی اور گیس کے مہنگے بلز کی وجہ سے پریشان ہیں، پنجاب میں سیلاب سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے، اقتصادی بدحالی پر ہماری توجہ ہونی چاہئے، عوام کو مشکلات سے نکالنے کی پالیسی پر غور ہوا۔
سابق وفاقی وزیر نے بتایا کہ اجلاس میں عام انتخابات سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، 90 دن میں الیکشن ہونے سے متعلق آئین واضح ہے، اس پر کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے، انتخابات مقررہ وقت پر ہونے چاہئے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سے 29 اگست کو ملاقات ہوگی، جس میں ہم اپنے مؤقف سے انہیں آگاہ کریں گے، ہمارامؤقف ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری متنازع تھی، سی سی آئی میں کہا گیا تھا کہ انتخابات میں تاخیر نہیں ہوگی، حلقہ بندیوں کو وجہ بناکر انتخابات میں تاخیر نہیں کی جاسکتی، حلقہ بندیوں میں سیٹوں میں اضافہ نہیں ہونا تھا۔
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سیلاب متاثرین کوریلیف پہنچانےکیلئےکمیٹی بنائی ہے، سندھ میں سیلاب متاثرین کو زمین کے مالکانہ حقوق دیئے، عوام کو معاشی بدحالی سے نکالنے کی کوشش کی جارنی چاہئے، جڑانوالا واقعےکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، نگراں حکومت چیئرٹیکنگ گورنمنٹ نہ بن جائے۔
سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا مقصد ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں، وقت پر انتخابات کیلئے مردم شماری کو منظور کیا، مردم شماری سے قومی اسمبلی کی نشستوں میں تبدیلی نہیں آئے گی۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ آئین میں واضح لکھا ہے کہ الیکشن 90 دن میں ہوں گے، حلقہ بندیوں کی کوئی ضرورت نہیں، الیکشن 90 دن کے اندر کرائے جانے چاہیے، الیکشن کمیشن 90 دن میں انتخابات کرانے کا پابند ہے، سی سی آئی اجلاس سےپہلےانتخابی فہرستیں بن چکی تھیں۔
واضح رہے کہ معروف قانون دان اعتزاز احسن مختلف ٹی وی شوز اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے اتحادی جماعت کی حکومت پر تنقید کرتے نظر آتے رہے ہیں، اور انہیں پیپلز پارٹی سینٹرل پنجاب کی جانب سے شوکار نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا، بعد ازاں پیپلز پارٹی سینٹرل پنجاب کے قائم مقام صدر نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ معروف قانون دان اور پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزازاحسن کی بھی پارٹی رکنیت خارج کردی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.