اٹک جیل میں عمران خان کے باتھ روم کے اوپر بھی کیمرے لگے ہیں، جج
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اٹک جیل میں کس طرح کے حالات کا سامنا ہے اس حوالے سے ایڈیشنل سیشنز جج شفقت اللہ نے اپنی رپورٹ میں سب بتا دیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج اٹک شفقت اللہ خان نے 15 اگست کو جیل کا دورہ کیا۔ جس کے بعد انہوں نے اپنی تحریری رپورٹ جمع کرائی ہے۔
رپورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج نے بتایا کہ عمران خان کے سیل کے عین باہر سی سی ٹی وی کیمرہ نصب ہے، ان کے ٹوائلٹ کی ”L“ شکل کی دیوار محض ڈھائی سے تین فٹ اونچی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج شفقت اللہ خان کے مطابق پانچ سے چھ فٹ کی بلندی پر لگے سی سی ٹی وی کیمرہ کی وجہ سے عمران خان کو ٹوائلٹ کے استعمال اور دورانِ غسل بھی کوئی پرائیویسی میسر نہیں۔ عمران خان نے اس کی شکایت بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء اور اہلیہ کو چئیرمین عمران خان تک رسائی میں بھی مشکلات ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی شکایات مکمل طور پر درست ہیں اور انہیں اس حالت میں رکھنا پاکستان پریزن رولز 257 اور 771 کی صریح خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ نے شکایات کے ازالے کی یقین دہائی کرائی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے سیل میں واش روم کی تعمیر کی خبر دو روز قبل آئی تھی۔ بظاہر جج شفقت اللہ کے دورے کے بعد یہ تعمیر شروع کی گئی۔
اسی بارے میں
عمران خان اور جیل اہلکار کے درمیان مبینہ کوڈ ورڈ گفتگو کا دعویٰ
عمران خان جیل میں دن کیسے گزار رہے ہیں، صحافی نے بڑے دعوے کر دیے
ایڈیشنل سیشنز جج کی جانب سے یہ رپورٹ معمول کی انسپکشن کے بعد جاری کی گئی جو ہر دو ہفتے بعد ہوتی ہے۔
عمران خان کو پانچ اگست کو گرفتاری کے فوراً بعد اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا اور اس وقت سے اب تک وہ جیل میں ہی ہیں۔
بشریٰ بی بی دو مرتبہ جیل میں ان سے ملاقات کر چکی ہیں جب کہ عمران خان کے وکلا نے بھی پی ٹی آئی چیئرمین سے جیل میں ملاقات کی ہے۔
Comments are closed on this story.