Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

صدرعلوی نے بلز کی توثیق کی نہ واپس بھیجے، عہدے سے ہٹائے گئے سیکرٹری کا انکشاف

صدر نے اپنے سیکرٹری کو فارغ کردیا گیا، وقار احمد کا احکامات واپس لینے کا مطالبہ
اپ ڈیٹ 21 اگست 2023 10:03pm

صدر مملکت کے پرنسپل سیکریٹری وقار احمد نے صدر عارف علوی کو لکھے گئے وضاحتی خط میں اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا اور انکشاف کیا کہ دونوں بل آج تک سیکرٹری آفس کو موصول ہی نہیں ہوئے۔

پرنسپل سیکریٹری وقار احمد نے خط میں کہا کہ میڈیا اور عوام کو جاری کئے گئے بیان سے تاثر ملا کہ پرنسپل سیکریٹری بلوں کے حوالے سے بے ضابطگی کے ذمہ دار ہیں۔

خط میں کہا گیا کہ صدر مملکت سے درخواست ہے کہ ایف آئی اے سے انکوائری کرائیں تاکہ ذمہ دار کا تعین ہوسکے۔

وقار احمد نے خط میں کہا کہ آپ دونوں بلوں سے متعلق حقائق سے آگاہ ہیں، حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی تاخیر یا صدر کے احکامات کو نظر انداز کرنے میں میرا کوئی کردار نہیں، میں اس پر حلفیا بیان دینے کو تیار ہوں۔

پرنسپل سیکریٹری نے خط میں لکھا کہ آپ سے درخواست ہے میری خدمات اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کرنے کے احکامات واپس لئے جائیں۔

وقار احمد نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ یا کسی عدالت نے بلایا تو میں ریکارڈ کے ساتھ جا کر حقائق بتاؤں گا، میں ریکارڈ پیش کرکے اپنی بے گناہی ثابت کروں گا۔

خط میں وقار احمد کا کہنا ہے کہ میں نے ایوان صدر کے دفتر کے وقار کو کم نہیں کیا، آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 8 اگست کی شام آفس بند ہونے کے بعد ایوان صدر کو وصول ہوا، آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 9 اگست کو صدر مملکت کو بھجوایا گیا، مذکورہ فائل 21 اگست تک سیکرٹری کے آفس میں واپس نہیں بھجوائی گئی، صدرِ مملکت ان دونوں بلز پر حقائق اچھی طرح جانتے ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ صدر نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر کوئی تحریری فیصلہ جاری نہیں کیا، حقائق منظر عام پر لانے کیلئے صدر پاکستان کو خط لکھا ہے، صدر نے دونوں بلوں کی نہ توثیق کی نہ بلز کو واپس بھجوانے کا تحریری حکم دیا۔

پرنسپل سیکریٹری عہدے سے فارغ

صدر عارف علوی کے سیکریٹری وقار احمد کو ان کے عہدے سے فارغ کردیا گیا ہے۔ وقار احمد کو ہٹانے کا اعلان ایوان صدر کی جانب سے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل پر کیا گیا۔ صدر عارف علوی کے ذاتی ٹوئٹر ہینڈل پر اس حوالے سے کوئی ذکر موجود نہیں۔

گزشتہ روز صدر عارف علوی نے اپنے ذاتی ٹوئٹراکاؤنٹ سے اردو اور انگریزی میں کی گئی ایک ٹویٹ میں آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ترمیمی بل پر دستخط کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں تو ان قوانین سے اختلاف کرتا ہوں، میں عملے کو بل واپس بھیجنے کا کہنا تھا لیکن اس نے حکم عدولی کی۔

مزید پڑھیں:

عملے نے حکم عدولی کی، صدر علوی نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کردی

وزیراعظم نے صدر عارف علوی کے خط کو ’پی ٹی آئی پریس ریلیز‘ قرار دے دیا

صدر نے اس دھماکہ خیز ٹوئیٹ کے لیے اپنا سرکاری ٹوئٹر ہینڈل استعمال نہیں کیا تھا جو @PresOfPakistan ہے۔ تاہم پیرکے روز اس سرکاری ہینڈل سے ایک ٹوئیٹ میں صدر کے سیکریٹری کو فارغ کرنے کا اعلان کیا گیا۔

سرکاری ٹوئٹر ہینڈل سے کہا گیا کہ ”گزشتہ روز کے واضح بیان کے بعد پریذیڈنٹ سیکریٹریٹ نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو خط لکھا ہے کہ صدر کے سیکریٹری جناب وقار احمد کی خدمات مزید درکار نہیں رہی اور یہ خدمات فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کی جاتی ہیں۔“

اسی ٹوئٹ ہینڈل سے یہ بھی کہا گیا کہ 22 ویں گریڈ کی افسر حمیرا احمد کو صدر کی سیکرٹری تعینات کیا جائے۔

President Arif Alvi

Bills Assent dispute