رانی پور ملازمہ ہلاکت کیس: حویلی سے مزید 4 بچیاں بازیاب
رانی پور میں کمسن ملازمہ فاطمہ فرڑو قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے کارروائی کرکے مزید چار بچیوں کو حویلی سے بازیاب کروا لیا۔ حویلی میں موجود 8 مردوں کے ڈی این اے سیملز حاصل کرلیے گئے، پولیس نے رورل ہیلتھ سینٹر رانی پور کے ایم ایس علی حسن کو بھی گرفتارکرلیا ہے۔
سندھ کے شہر رانی پور کی حویلی میں چار روز پہلے پیش آنے والے اندوہناک واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔ بااثر پیر کے گھر کام کرنے والی 10 سالہ فاطمہ موت کی آغوش میں چلی گئی۔ کم سن ملازمہ تشدد سے جاں بحق ہوگئی، جبکہ جنسی زیادتی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
پولیس نے لیڈی سپاہیوں کے ہمراہ حویلی کا سرچ آپریشن کیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اسد شاہ کی حویلی سے مزید 4 بچیوں کو بازیاب کروایا گیا۔
ایس ایس پی خیرپور کے مطابق حویلی میں قید بچیوں سے مشقت لی جاتی تھی اور انھیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا تھا، حویلی سے بازیاب بچیوں کو پولیس کارروائی کے بعد اہلخانہ کے حوالے کیا جائے گا۔
پولیس نے بتایا کہ مرکزی ملزم اسد شاہ سمیت 8 افراد کے ڈی این اے لیے جا چکے ہیں، پیر عبد الستار شاہ، پیر مسعود علی اور منشی بچل عباسی کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں :
جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد کا شکار رضوانہ کو زہر دیئے جانے کا انکشاف
ڈیفنس لاہور میں گارڈ پر تشدد کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا
لاہور: 13 سالہ گھریلو ملازمہ پرشدید تشدد، دونوں ٹانگوں سے معذور
ڈی آئی جی سکھر کا کہنا ہے کہ حویلی کے مردوں کے ڈی این اے سیمپلز کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈی آئی جی سکھر جاوید جسکانی کے حکم پر ایم ایس رورل ہیلتھ سینٹر (آر ایچ سی) رانی پور علی حسن وسان کو گرفتار کرلیا گیا۔
ایمبولینس کی سہولت دینے کے الزام میں علی حسن وسان کو گرفتار کیا گیا۔
ڈی آئی جی جاوید جسکانی کا کہنا ہے کہ ایمبولینس میں لاش کو لے جانےوالے ڈرائیور نے ایم ایس کا نام لیا ہے۔
اس سے قبل پولیس نے مرکزی ملزم اسد شاہ سے تفتیش کے بعد رانی پور اسپتال کے ڈسپنسر کو بھی گرفتارکیا تھا، اسد شاہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ رانی پور سرکاری اسپتال کا ڈسپنسر بچی کے علاج کیلئے آتا تھا۔
مرکزی ملزم اسد شاہ کے ڈی این اے سیمپلز لے لئے گئے ہیں، بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آج نیوز نے حاصل کرلی ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی زیادتی کا انکشاف
متوفی 10 سالہ فاطمہ کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ ”آج نیوز“ نے حاصل کرلی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ لاش کے ڈی کمپوزیشن کا عمل ابتدائی مراحل میں تھا، چہرے کے دائیں جانب کے حصے پر نیل کے نشانات تھے، جب کہ ناک اور کانوں سے خون ٹپک رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق فاطمہ کی دونوں آنکھیں سوجی ہوئی تھیں، بچی کی زبان اس کے دانتوں میں دبی ہوئی تھی، اس کی پیشانی کی دائیں جانب چوٹ کے نشانات تھے، سینے کے دائیں جانب اوپر کی طرف بھی زخموں کے نشان تھے، اور ٹیشوز کے نیچے خون بھی جمع تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی کی کمر کے درمیانی حصے میں 5 سے 2 سینٹی میٹر زخم کے نشان تھے، کمر کی نچلی جانب بھی 6 سینٹی میٹر زخم کا نشان تھا، کمر کے بائیں جانب 2 سینٹی میٹر، ہاتھ سے لیکر بازو تک 10سینٹی میٹر اور دائیں ہاتھ پر بھی 6 سینٹی میٹر کے زخم کا نشان تھا۔
رپورٹ کے مطابق فاطمہ کے بائیں ہاتھ میں سوراخ کرنے کے نشان بھی تھے، اور تمام زخم موت سے پہلے کے ہیں، بچی کے سر پر بھی چوٹیں ہیں، جبکہ رپورٹ کے مطابق بچی سے زیادتی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 16 اگست کو خیرپور میں واقعہ پیش آیا، جہاں بااثر پیر کی حویلی میں 10 سالہ بچی فاطمہ پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئی، ”آج نیوز“ نے رانی پور میں ہونے والے اس دلسوز واقعے کی خبر سب سے پہلے دی تھی، اور خبر نشر ہونے کے بعد انتطامیہ حرکت میں آئی اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں، جب کہ متوفی بچی کے والدین کے بیانات کی روشنی میں مقدمہ بھی درج کیا گیا۔
بچی کی لاش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات واضح تھے۔ تاہم بچی کو پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی دفن کردیا گیا، اور پولیس نے جاں بحق بچی کا میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کروائے بغیر ہی کیس داخل دفتر کردیا تھا۔
واقعے کا مرکزی ملزم اسد شاہ کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا، پولیس کی درخواست پر عدالت کی جانب سے بچی کی قبر کشائی کی اجازت دی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.