Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

شاہ محمود قریشی کے بعد عمران خان بھی سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار

شاہ محمود نے عمران کو بیرون ملک بھیجنے کیلئے غیرملکی سفیروں سے ملاقات کی تصدیق کردی۔
اپ ڈیٹ 19 اگست 2023 11:54pm

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی کو سائفر گمشدگی کیس میں بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

عمران خان اس وقت توشہ خانہ کیس میں اٹک جیل میں تین سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو پریس کانفرنس کے فوراً بعد اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے پولیس کی بھاری نفری نے گرفتار کیا اور ایف آئی اے ہیڈکوارٹر منتقل کردیا۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے سائفر کیس پر وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو گرفتار کیا۔

ایف آئی اے زرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا ہے، شاہ محمود سائفر کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں۔

ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو دوبارہ طلبی کا نوٹس بھیجا گیا، لیکن وہ دوبارہ طلبی پر پیش نہیں ہوئے، شاہ محمود قریشی کو مزید تحقیقات کے لیے گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے اپنے دفاع میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔

مزید پڑھیں

عمران خان کیلئے جیل کے سیل میں نئے واش روم کی تعمیر شروع

نیب ترمیم کیس سماعت کیلئے مقرر کرنے پر جسٹس منصور نے تحفظات ظاہر کردیئے

وزارت خارجہ میں اعلی ترین سطح پر تبادلے اور تقرریوں کی تیاریاں

ایف آئی آر منظر عام پر

وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے خلاف مقدمہ پندرہ اگست کو سابق سیکرٹری داخلہ کی مدعیت میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر درج ہوا۔

مقدمہ ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق ایف آئی اے ٹیم سائفر کیس میں تحقیقات کر رہی ہے، شاہ محمود نے سائفر کے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی نامزد ہیں۔

مقدمے میں کہا گیا کہ سائفر کا استعمال بدنیتی سے کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود نے خفیہ دستاویزات عام کئے اور ملکی سلامتی کو داؤ پر لگایا گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ نے سائفرمیں موجود اطلاعات غیرمجاز افراد تک پہنچائیں، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے مذموم مقاصد اور ذاتی فائدے کے لیے حقائق کو مسخ کیا اور دونوں نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا، مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق 28 مارچ کو بنی گالہ اجلاس میں سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی، سابق وزیراعظم نے اعظم خان کو سائفر پیغام کے مندرجات میں ہیر پھیر کرنے کو کہا، عمران خان نے قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے مذموم مقاصد کے لیے سائفر کو استعمال کیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے تحت اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ واپس نہیں بھیجا اور یہ اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق سائفرٹیلی گرام غیرقانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سکیورٹی سسٹم خطرے سے دوچار ہوا، ملزمان کے ان اقدامات سے غیرملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلاواسطہ فائدہ پہنچا اور ملزمان کے ان اقدامات سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا جبکہ سابق وزیراسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین بھی تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔

ایف آئی آر میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں کےخلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگی ہے۔

پی ٹی آئی کی شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی مذمت

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کی گرفتاری قانون اور انسانی حقوق کے خلاف بدترین اقدام ہے، نگراں حکومت پی ڈی ایم کا لاقانونیت اور فسطائیت کا ایجنڈا آگے بڑھا رہی ہے، شاہ محمود قریشی ایف آئی اے کی جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کررہے تھے۔

فرخ حبیب کی شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی مذمت

پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب نے شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی مؤقف پریس کانفرنس میں بیان کرنے اور گزشتہ دنوں غیر ملکی سفراء کے ناشتے کی دعوت میں شرکت کی سزا میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ چاہتے ہیں جیسے تیسے بھی پارٹی لیڈر شپ کو پابند سلاسل کرکے تمام آوازوں کو خاموش کردیا جائے، پاکستان کے آئین میں دیے گے شخصی آزادی کے تحفظ کو ختم کردیا گیا ہے۔

”90 دن میں انتخابات نہ کرائے گئے تو سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے“

قبل ازیں شاہ محمود قریشی کا پارٹی کے لیگل ایڈوائز شعیب شاہین کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت نے غفلت سے ملک کو آئینی بحران میں دھکیل دیا، 90 دن میں انتخابات کے تاخیری فیصلے سے ڈیڈ لائن عبور ہوتی دکھائی دے رہی ہے، اگر بر وقت انتخابات نہ ہوئے تو مزید تاخیر ہوگی، اس سے سینیٹ انتخابات متاثرہوں گے کیونکہ آدھی سینیٹ کو مارچ میں منتخب ہونا ہے جبکہ نئے صدر کی تعیناتی کے لیے بھی قانونی پیچیدگیاں ہوں گی۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کا کہنا تھاکہ 10 روز قبل ایک مردم شماری کا نوٹس جاری کیا گیا، 90 دن میں انتخابات کے حوالے سے آئین بڑا واضح ہے اور انتخابات میں 90 دن کی قدغن ہے، اب کہا جا رہا ہے کہ حلقہ بندیاں قانونی نکتہ ہے، سینیٹر علی ظفر 90 دن میں انتخابات کے لیے درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروائیں گے جبکہ سلمان اکرم راجہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کو چیلنج کرنے سپریم کورٹ جائیں گے، سپریم کورٹ اور بار کے مؤقف میں تمام شعبے اکھٹے نظر آتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ نگراں وزیراعظم نے کہا تھا شفاف انتخابات کرائیں گے کیا ایسے ماحول میں شفاف انتخابات ہوسکتے ہیں؟ چیف جسٹس پاکستان ازخود نوٹس لیں، الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ اگر لیول پلینگ فیلڈ نہیں ہے تو ایکشن لیں، مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں 2 نگراں وزرائے اعلیٰ کو شامل کرنا درست نہیں تھا، وکلاء برادری بھی 90 روز میں انتخابات پر متفق ہے، امیر جماعت اسلامی سراج الحق بھی اس حوالے سے بیان دے چکے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کے مؤقف میں بھی تضاد ہے، مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کے بعد اب ان کے رہنما 90 دنوں میں انتخابات کی بات کر رہے ہیں،جے یو آئی کو 90 دن انتخابات پر واضح مؤقف اپنانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم 90 دن میں انتخابات کے بارے میں پیپلز پارٹی سے مشاورت کے لیے معاملہ کور کمیٹی میں لے کر جائیں گے، 90 دنوں میں انتخابات کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت میں کوئی حرج نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ تحریک انصاف بطور پارٹی کشمکش کا شکار ہے، ہماری جماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا، چیئرمین پی ٹی آئی کی جگہ کوئی نہیں لے رہا، عمران خان سے متعلق کسی کو خام خیالی ہے تو وہ دور ہو جائے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، کل رات سے عثمان ڈار، ان کے اہل خانہ اور بوڑھی ماں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا گیا، اس کا کوئی جواز نہیں، رات دو بجے بچیوں کو سڑک پر لاکھڑا کرنا کون سی روایات ہیں؟محسن لغاری کے بچے کو اٹھا لیا گیا اس پر تشدد ہو، عثمان ڈار کے کاروبار کو بھی بند کر دیا گیا ہے اور کاروبار بند کرنے سے ان کے روزگار سے وابستہ ڈھائی ہزار لوگ متاثر ہوئے، میں اس عمل کی مذمت کرتا ہوں۔

پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ نے آسٹریلین ہائی کمشنر سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلین ہائی کمشنر نے ہمیں ناشتے کی دعوت پر بلایا اور وہاں ہم گئے، اس وقت امریکی سفیر کے علاوہ دیگر اہم ممالک کے سفیر بھی موجود تھے، ہم نے الیکشن اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بارے میں اپنا موقف ان کے سامنے رکھا تاہم اس ملاقات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی اور سائفر کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی

## غیرملکی سفیروں سے ملاقات کی تصدیق

خیال رہے کہ اٹک جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں کہ انہیں بیرون ملک بھیجنے کی پیشکش کی گئی ہے، ساتھ ہی پارٹی کی سینیئر قیادت نے ریلیف دلانے کے لیے مغربی ممالک کے سفیروں سے بھی مدد مانگی ہے۔

واضح رہے کہ نجی چینل نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ کور کمیٹی میٹنگ کی تفصیلات اور ریکارڈنگ باہر نکلنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات لگائے گئے، پی ٹی آئی رہنماؤں نے ایک دوسرے کو غدار تک قرار دے دیا۔

دعوے میں کہا گیا کہ کئی پی ٹی آئی اراکین کی رائے تھی کہ کور کمیٹی اجلاس میں اب سنجیدہ معاملات پر گفتگو نہیں ہو سکتی، ممبر کور کمیٹی کا کہنا تھا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز اجازت دیں تو پارٹی کے اندر غدار کی نشاندہی کردوں گا۔

نجی ٹی وی چینل نے مزید لکھا کہ ممبر کور کمیٹی نے اجلاس میں دعویٰ کیا کور کمیٹی میں غدار قرار دینے والے ممبر سے عمر ایوب مسلسل رابطوں میں ہیں۔

یہ بھی دعوٰ کیا گیا کہ عمر ایوب اور شاہ محمود قریشی کے درمیان بھی چیئرمین پی ٹی آئی کا جانشین بننے کے لیے کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔

pti

Shah Mehmood Qureshi