Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

پیمرا ترمیمی بل واپس لینے پر صحافیوں کا قومی اسمبلی پریس گیلری سے واک آؤٹ

صحافیوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی تھی
اپ ڈیٹ 08 اگست 2023 08:31pm
تصویر بذریعہ مصنف
تصویر بذریعہ مصنف

حکومت کی جانب سے پیمرا ترمیمی بل واپس لینے کیخلاف صحافیوں نے قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔

صحافی بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس کے لئے پریس گیلری پہنچے اور جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ورکنگ جنرلسٹ نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کردیا۔

صحافیوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پارلیمنٹ کے گیٹ نمبر ایک پر اپنا بھرپور احتجاج بھی ریکارڈ کروایا۔

صحافیوں نے حکومت کی جانب سے بل واپس لیے جانے پر غم و غصہ کا اظہار کیا اور چند مخصوص اینکرز کے خلاف نعرے بازی کی۔

یاد رہے کہ پیمرا ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش ہونے کے بعد قائمہ کمیٹی سے منظور ہوا جس کے بعد قومی اسمبلی نے اسے منظور کیا۔ بعد ازاں مذکورہ بل سینیٹ میں پیش ہوا جسے چیئرمین سینیٹ نے قائمہ کمیٹی کو بھیجا۔

کمیٹی اجلاس میں چند اینکرز نے اس پر اعتراضات اٹھائے تھے، ان اینکرز کے مطابق بل میں شامل آرٹیکل 19 اے کے تحت آزادی رائے پر قدغن لگے گی۔

کچھ اینکرز نے بل میں شامل ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تشریح پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

اینکرز کا خیال تھا کہ ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تشریح کے لئے بیرونی ممالک کا فارمٹ لیا گیا جو پاکستان سے مماثلت نہیں رکھتا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے اینکرز کو کہا تھا کہ آپ کی جو بھی ترامیم ہیں ان کو پیش کریں تاہم اینکرز کی جانب سے ترامیم جمع نہیں کروائی گئیں اور بل پر تنقید کی گئی۔ جس کے بعد وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے بل واپس لے لیا تھا۔

بل واپس لیے جانے پر ورکنگ جرنلسٹ نے افسوس کا اظہار کیا تھا، ورکنگ جرنلسٹ کی ڈیمانڈ ہے چند اینکرز کی تنقید کے بعد بل واپس نہیں لینا چاہیے تھا۔

ورکنگ جرنلسٹ کی خواہش ہے کہ حکومت یہ بل دوبارہ قائمہ کمیٹی میں لاکر سینیٹ سے منظور کروائے کیونکہ یہ بل صحافیوں کی فلاح کا بل ہے۔

بل کے مطابق دو ماہ تنخواہ نہ ملنے پر صحافیوں کو شکایت کے لئے فورم مہیا کیا گیا ۔ اس سلسلے میں آج صحافیوں کے وفد نے چیئرمین سینیٹ سے ملاقات بھی کی تھی جس میں حکومت کی جانب سے بل واپس لینے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔