خواتین کو برہنہ گھمانے کا کیس، بھارتی سپریم کورٹ نے اہم حکم دے دیا
بھارتی سپریم کورٹ منی پور میں جنسی تشدد کے معاملے کی تحقیقات کی نگرانی کرے گی، تین رکنی بینچ کا کہنا ہے کہ وہ جنسی تشدد کی تمام شکایات کی نگرانی کے لئے ریٹائرڈ سینئر پولیس افسر کو مقرر کرے گا۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں سماعت کرنے والے تین رکنی بنچ نے کہا کہ وہ جنسی تشدد کی تمام شکایتوں کی نگرانی کے لئے ایک ریٹائرڈ سینئر پولیس افسر کو مقرر کرے گی جس کی جانچ سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن ( سی بی آئی) کرے گی۔
چندرچوڑ نے کہا کہ ریٹائرڈ پولیس افسر سپریم کورٹ کو رپورٹ کریں گے۔
عدالت نے تشدد سے پیدا ہونے والے انسانی مسائل کو دیکھنے کے لئے مختلف ہائی کورٹس سے تین ریٹائرڈ خواتین ججوں کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں مردوں کے ایک گروپ نے دو خواتین کو برہنہ سڑک پر گھمایا، اوباشوں نے خواتین کے ساتھ نازیبا حرکات کیں اور بعد ازاں انہیں کھیتوں میں لے جاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
ویڈیو میں موجود متاثرہ خواتین میں سے ایک کی عمر 20 برس جبکہ دوسری کی 40 بتائی گئی ہے۔
واقعہ کانگپوکپی ضلع کے ایک گاؤں میں تین مئی کو شمال مشرقی ریاست میں نسلی تشدد پھوٹنے کے ایک دن بعد پیش آیا، اور خواتین کو برہنہ گھمانے کی ویڈیو وائرل ہوئی۔
ویڈیو کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے منی پور پولیس نے چہار شنبہ کی رات نامعلوم افراد کے خلاف ضلع تھوبل کے نونگپوک سیکمائی پولیس اسٹیشن میں اغوا، اجتماعی عصمت دری اور قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔
اس کے بعد سے خواتین کو جان بوجھ کر تشدد کا نشانہ بنانے کے متعدد دیگر واقعات پیش آئے ہیں جن کے نتیجے میں 180 سے زائد افراد جان سے گئے اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں مئی کے اوائل میں جھڑپیں شروع ہونے کے بعد سے صورت حال مزید کشیدہ ہو گئی ہے اور دونوں فریق بنکروں کی کھدائی کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کو نشانہ بنانے کے لیے جدید ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔
بھارت میں خواتین کو برہنہ گھمانے کے واقعے پر امریکا بھی اظہار تشویش کر چکا ہے۔
24 جولائی کو امریکا نے بھارت میں دو خواتین کو برہنہ گھمانے کے واقعے کو سفاکانہ اور خوفناک قرار دیتے ہوئے گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.