Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

توشہ خانہ کیس: عدالت نے عمران خان کے چار گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دے دیا

جمعرات کو کوئی حتمی دلائل کیلئے پیش نہ ہوا تو فیصلہ کر دیں گے، جج
اپ ڈیٹ 02 اگست 2023 08:26pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

توشہ خانہ فوجداری کیس میں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے چار گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دے دیا۔ اور گواہ طلبی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کل حتمی دلائل طلب کرلئے۔ عدالت نے کہا کہ اگر کوئی بھی حتمی دلائل کے لیے پیش نہیں ہوتا تو عدالت فیصلہ کر دے گی۔

ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف اور مرزا عاصم بیگ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، 12 بجے تک کا وقت دیا جائے۔ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ انہوں نے گواہان کی لسٹ عدالت میں پیش کرنی تھی۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ آج گواہان کی لسٹ پیش نہ کی تو آپ کا رائٹ ختم کردیں گے۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت میں 12 بجے تک کا وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد جب سماعت شروع ہوئی تو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ اور پرائیویٹ 4 گواہان کی لسٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے گواہان پیش کرنے کیلئے عدالت سے 2 دن کی مہلت کی استدعا کی۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیئے کہ آدھے گھنٹے کا وقت بھی نہیں دیں گے، عدالت کے ساتھ کھیلنا بند کریں، آج پرائیویٹ گواہوں کو پیش کریں، ورنہ آپ کا رائیٹ ختم ہو جائے گا۔

وکیل بیرسٹر علی گوہر نے استدعا کی کہ عدالت ایک دن کا وقت دے دے ۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالت نے پرائیویٹ گواہوں کو پیش کرنے کا حکم دیا جس پر عمل نہیں ہوا، جھوٹا ڈیکلریشن جمع کروانے کا الزام ہے، جبکہ سرکاری گواہان کو بلانے کے حوالے سے درخواست دینے کا کہا گیا تھا، سرکاری گواہان کی بھی ابھی تک کوئی فہرست فراہم نہیں کی گئی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ بتایا جائے کہ جو پرائیویٹ گواہان ہیں وہ کس طرح سے اس کیس سے متعلقہ ہیں، کیس ملزم کے فائل کردہ اثاثوں کے حوالے سے ہے، تین گواہ ملزم کے ٹیکس کنسلٹنٹ ہیں، کیس انکم ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ سے متعلق نہیں ہے۔

کل کوئی حتمی دلائل کیلئے پیش نہیں ہوتا تو عدالت فیصلہ کر دے گی

جج ہمایوں دلاور نے کھلی عدالت میں فیصلہ لکھوایا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی پرائیویٹ گواہان کی فہرست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سرکاری گواہان کہ فہرست آج فراہم کی جانی تھی جو نہیں کی گئی، بیرسٹر گوہر خان نے ڈیفینس کے گواہان کی فہرست فراہم کی، لیکن پرائیویٹ گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے اور نہ ہی انہیں پیش کیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ وکیل گوہرعلی کے مطابق گواہان اسلام آباد میں موجود نہیں ہیں، گواہان کو پیش کرنے کیلئے عدالت سے جمعہ تک کا وقت مانگا گیا، جن چار گواہوں کی فہرست عدالت کو دی گئی ان میں ٹیکس کنسلٹنٹ اوراکاؤنٹنٹ شامل ہیں، اور ڈیفنس کونسل نے بھی تسلیم کیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ ملزم کے خلاف الزام اثاثے چھپانے کا ہے اور جھوٹا بیان حلفی دینے کا ہے، اور عدالت انکم ٹیکس اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کی انٹریوں کو نہیں دیکھ رہی، ملزم گواہان کو کیس سے متعلقہ ہونے کو عدالت میں ثابت نہیں کرسکے۔

عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے گواہان کی فہرست پر اعتراضات اٹھائے ہیں کہ ملزم کی جانب سے پرائیویٹ گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے گئے اور نہ ہی سرکاری گواہان کی فہرست دی گئی، کیس فارم بی کا ہے اورجھوٹا بیان حلفی دینے کا ہے جب کہ گواہان کی فہرست میں ٹیکس کنسلٹنٹ اور اکائونٹ شامل ہیں۔

عدالتی ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے مطابق فارم بی ملزم نے خود جمع کروانا تھا، لیکن ملزم اپنے جواب میں بھی ٹیکس ریٹرن پرانحصار نہیں کررہے، جب کہ گواہان کیس سے متعلقہ نہیں، اور گواہان اسلام آباد میں بھی موجود نہیں۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے چاروں گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کی اجازت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔

عدالت نے 3 اگست کو 11 بجے توشہ خانہ کیس میں فریقین سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ کل اگر فریقین حتمی دلائل نہیں دیتے تو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔

مزید کہا گیا کہ عدالت حتمی دلائل کیلئے کل دونوں فریقین کو طلب کرتی ہے، اگر کوئی بھی حتمی دلائل کے لیے پیش نہیں ہوتا تو عدالت فیصلہ کر دے گی۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف ہونے والی توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت میں عمران خان نے اپنا 342 کا بیان قلمبند کرایا تھا۔

imran khan

Toshakhana

Tosha Khana Criminal Proceedings Case

Tosha Khana Disciplinary Management Bill 2023