پی ٹی آئی کے 22 رہنماؤں کی پارٹی رکنیت ختم، سینیٹرز کیخلاف بھی کارروائی کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کی بیٹھک میں شامل سابق وزیر اعلیٰ محمود خان،سابق مشیر ضیاء اللہ بنگش سمیت 22 افراد کی پارٹی رکنیت ختم کردی۔
سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی جانب سے چند روز قبل نئی پارٹی کی تشکیل کے حوالے سے تقریب ہوئی جس میں سابق وزیراعلی محمود خان، سابق وزراء اقبال وزیر، اشتیاق آرمڑ سمیت سابق ایم پی اے اور ایم این اے نے شرکت کی جن میں شوکت علی،احمد حسین شاہ،آغاز گنڈا پور،صالح محمد، ویلسن وزیر،ظہور شاکر سمیت 22 اراکین شامل تھے۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے نوٹیفکیشن جاری کرکے سب کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کردی۔
اعلامیے میں لکھا گیا ہے آپ اپنی مرضی سے پارٹی سے مستعفی ہوچکے ہیں جبکہ آپ کو نوٹس بھی دیا گیا تھا لیکن کوئی جواب نہیں ملا اسلئے پارٹی سے آپ کی بنیادی رکنیت ختم کردی جاتی ہے اور اس کے بعد آپ پارٹی کا یا اس میں کسی عہدے کے استعمال سے گریز کریں بصورت دیگر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سندھ میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی: پی ٹی آئی نے 9 ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کردیے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے معاملے پر اپنے 9 ارکان صوبائی اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کردیے، پی ٹی آئی کے 9 ارکان نے رعنا انصار کی حمایت کی تھی۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب کے دستخط سے سندھ کے 9 ارکان اسمبلی کو پارٹی پالیسی کے خلاف اپوزیشن لیڈر کو ووٹ دینے پر شو کاز جاری کیا گیا۔
مزید پڑھیں: [ایم کیو ایم کی رعنا انصار سندھ اسمبلی کی پہلی خاتون اپوزیشن لیڈر منتخب][1]
پی ٹی آئی نے سید عمران علی شاہ، سنجے گنگوانی، سچنند لکھوانی سچل، رابعہ اظفر نظامی، عمر عمیری، محمد علی عزیز، کریم بخش گبول اور بلال احمد کو پارٹی پالیسی کے خلاف جاکر اپوزیشن لیڈر کو ووٹ دینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا۔
تمام ارکان کو نوٹس جاری ہونے کے تین دن کے اندر وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: [ایم کیو ایم نے رعنا انصار کو اپوزیشن لیڈر سندھ نامزد کردیا][2]
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جواب موصول نہ ہونے یا غیر تسلی بخش ہونے کی صورت میں تمام ممبران کے خلاف پارٹی پالیسی کے تحت مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ کی جگہ متحدہ قومی موومنٹ کی عنا انصار کو اپوزیشن لیڈر مقرر کیا گیا۔
مزید پڑھیں: [سندھ اسمبلی: رعنا انصار کو قائد حزب اختلاف بننے کیلئے مزید حمایت درکار][3]
پی ٹی آئی کے 9 ارکان نے ایم کیوایم کی رعنا انصار کے حق میں دستخط کیے تھے۔ انہیں ایم کیو ایم کے 20، پی ٹی آئی کے 9 اور جی ڈی اے کے 10 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور وہ صوبائی اسمبلی کی پہلی خاتون اپوزیشن لیڈر ہیں۔
آرمی ایکٹ ترامیم منظوری میں پی ٹی آئی ارکان کا کردار: تحقیقات کیلئے کمیشن قائم
دوسری جانب پی ٹی آئی کورکمیٹی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری میں تحریک انصاف کے اراکین کے کردارکی باضابطہ تحقیقات کی منظوری دے دی گئی ۔
سینیٹرشبلی فراز پر مشتمل ایک رکنی کمیشن معاملے کی جامع تحقیقات کرے گا ۔
پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا اجلاس چئیرمین تحریک انصاف کی صدارت میں ہوا جس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال اورانتخابات کی تیاریوں ، سیاسی حکمت عملی سمیت اہم امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
اجلاس میں سینیٹ میں آرمی ایکٹ کی منظوری کے عمل میں تحریک انصاف کے اراکین کے کردارکا بھی جائزہ لیتے ہوئے عمران خان کی جانب سے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری میں پی ٹی آئی اراکین کے کردارکی باضابطہ تحقیقات کی منظوری دی گئی ۔
سینیٹرشبلی فراز پر مشتمل یک رکنی کمیشن معاملے کی جامع تحقیقات کے بعد رپورٹ عمران خان کو پیش کرے گا۔
شبلی فراز کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں پارٹی پالیسی سے انحراف کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا ۔
Comments are closed on this story.