ملک بھر میں یوم عاشور کے جلوس مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ ختم
ملک بھر میں یوم عاشور مذہبی عقیدت و احترام سے منایا گیا، حضرت امام حسین اور ساتھیوں کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یوم عاشور پر شہر شہر ماتمی جلوس نکالے گئے جو بعداز مغرب ختم ہوگئے جبکہ عزاداروں نے حضرت امام حسین کی عظیم قربانی کو سلام پیش کیا، شبیہہ علم اور ذوالجناح کی زیارت کی گئی، جلوس کے راستوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ اور حساس شہروں میں موبائل فون سروس بھی بند رہی۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ یوم عاشور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے گہری تاریخی اور روحانی اہمیت رکھتا ہے،،حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ظلم ،جبر اور ناانصافی کیخلاف ڈٹ جانے کا درس دیتی ہے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہماری قوم اور پوری اُمتِ مسلمہ کو جن چیلنجز اور آزمائشوں کا سامنا ہے اس میں ہمیں امام حسین کی فربانی سے سبق حاصل کرنا چاہیئے ۔
کراچی
شہدائے کربلا کی یاد میں کراچی میں یوم عاشورکامرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ہوکر امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں کھارادر پراختتام پذیر ہوگیا، جلوس کی گزرگاہوں پرسیکیورٹی کی کڑی نگرانی کی گئی۔
کراچی میں حضرت امام حسین اور میدان کربلا میں اسلام کی سربلندی کے لیے عظیم قربانی دینے والوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یوم عاشور کا مرکزی جلوس نشترپارک سے برآمد ہوا۔
مرکزی جلوس سے قبل نشتر پارک میں مجلس سے علامہ سید شہنشاہ نقوی نے خطاب کیا اور واقعہ کربلا پر روشنی ڈالی جبکہ جلوس کے شرکاء نے تبت سینٹر پر نماز ظہرین ادا کی۔
جلوس کی سیکیورٹی کے لیے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے، ایم اے جناح روڈ، کھارادراور جلوس کے دیگر راستوں کے اطراف کی گلیاں کنٹینرز لگا کر بند کردی گئی تھیں۔
پولیس، رینجرز، ایس ایس یو کمانڈوز اور ٹریفک پولیس کے اہلکار جلوس کی سیکیورٹی پر مامور رہے جبکہ جلوس کے راستوں پر موبائل سروسز بند اوربلند عمارتوں پر ماہر نشانہ بازتعینات تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جلوس کا فضائی جائزہ لیا اور سی پی او میں قائم کنٹرول روم کا دورہ بھی کیا اور جلوس کی نگرانی کا جائزہ لیا۔
آئی جی سندھ غلام میمن نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی، وزیراعلیٰ تلاس اپپ کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔
پولیس چیف کراچی جاوید عالم اوڈھو نے مرکزی جلوس کے دورے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی جلوس شہر میں 323 چھوٹے جلوسوں سمیت 500 مجالس پر مجموعی طور پر پولیس، رینجرز، ایس آئی یو سمیت دیگر فورسز کے 17 ہزار 800 اہلکارتعینات تھے۔
جلوس کے راستوں پرپانی،شربت، دوسدھ کی سبیلیں سجائی گئی تھیں، عزاداروں میں لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔
جلوس بوتراب اسکاؤٹس کی قیادت میں روایتی راستوں سے ہوتا ہوا حسینہ ایرانیاں امام بارگاہ کھارادر پر پہنچ کراختتام پزیر ہوا۔
لاہور
لاہور میں یوم عاشور کی مناسبت سے نثار حویلی سے نکالا جانے والا مرکزی جلوس کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا جبکہ مرکزی جلوس کے لیے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے۔
لاہور میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس 9 محرم کی رات نثار حویلی سے برآمد ہوا۔ شبیہ ذوالجناح کے جلوس میں شریک عزاداروں کی کثیر تعداد نے ماتم اور نوحہ خوانی کی۔
جلوس اندرون شہر کی امام بارگاہوں، محلہ شعیاں اور کشمیری مسجد سے ہوتا ہوا 10 محرم کو رنگ محل چوک پہنچا جہاں عزاداروں نے نماز ظہرین ادا کی۔
مرکزی جلوس حکیماں والا بازار، پرانی کوتوالی اور بھاٹی چوک سے گزر کر بعد از نماز مغرب کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہو گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی کے مطابق یوم عاشور کی سیکیورٹی کے لیے 11 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔
مرکزی جلوس کی 395 کیمروں سے سی سی ٹی وی مانیٹرنگ کی گئی اور 3 مقامات پر نگرانی کے لیے آپریشن روم قائم کیے گئے تھے۔
پنجاب بھر میں یوم عاشور: محسن نقوی انتظامات کی خود نگرانی کی
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پنجاب بھر میں یوم عاشور کے حوالے سے انتظامات کی خود نگرانی کی۔
محسن نقوی نے سول سیکرٹریٹ میں قائم مرکزی کنٹرول روم اور کربلا گامے شاہ کا دورہ کیا اور کربلا گامے شاہ کے قریب لاہور کے مرکزی جلوس کا معائنہ کیا۔
اس موقع پر چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، کمشنر لاہور، سی سی پی او اور متعلقہ حکام بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
محسن نقوی نے مرکزی جلوس کے لیے سیکیورٹی اور عزاداروں کے لیے کیے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پولیس، انتظامیہ، پاک فوج، رینجرز اور دیگر ادارے نے امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔
اس سے قبل نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ہیلی کاپٹر میں لاہور شہر کا فضائی دورہ کیا اور یوم عاشور کے جلوسوں کے روٹس اور پولیس کے انتظامات کا معائنہ کیا۔
محسن نقوی نے سول سیکرٹریٹ میں قائم کیے گئے مرکزی کنٹرول روم کا بھی دورہ کیا۔۔
اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو بریفنگ دی۔۔
محسن نقوی کو بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں کیٹگری اے کی 265، کیٹگری بی کی 568 اور کیٹگری سی کی 1688 مجالس ہو رہی ہیں، پنجاب بھر میں سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مسلسل مانٹرینگ جاری ہے۔
راولپنڈی
راولپنڈی میں یوم عاشورہ کا مرکزی جلوس امام بارگاہ عاشق حسین سے برآمد ہوکر مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا قدیمی امام بارہ گاہ پرجا کراختتام پذیر ہوگیا۔
راولپنڈی میں 10ویں محرم الحرام کا برآمد ہونے ہونے والا مرکزی جلوس مقررہ راستوں پر رواں دواں رہا، کثیر تعداد میں خواتین بچے بھی جلوس میں شریک تھے۔
جلوس کے موقع پر راولپنڈی پولیس، ایف سی اور دیگر قانون نافذ والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنے اپنے فرائض سرانجام دیے۔
جلوس کے مقررہ راستوں پر سیکیورٹی کے 6 ہزار سے زائد اہلکار جلوس کی سیکیورٹی پر مامور تھے اور 400 کیمرے سے جلوس کی مانیٹرنگ کی گئی۔
جلوس کے راستوں کو خاردار تاریں لگا کربند کیا گیا تھا، جلوس کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ بھی لگائے گئے، کڑی چیکنگ کے بعد جلوس میں شرکاء کو داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔
جلوس کے تمام راستوں پر موبائل سروس اور میٹرو بس سروس بند رہی تاہم 10 ویں محرم کا جلوس کمیٹی چوک ، فوارا چوک ،راجا بازار، پرانا قلعہ اور جامع مسجد روڈ سے ہوتا ہوا قدیمی امام بارگاہ پہنچ کراختتام پزیر ہوگیا۔
پشاور
پشاورمیں یوم عاشور کے تمام جلوس اختتام پذیر ہوگئے، شہر میں مجموعی طور پر یوم عاشور کے 12 جلوس برآمد ہوئے جبکہ جلوس مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی امام بارگاہوں میں ختم ہوئے۔
پشاور میں 10ویں محرم الحرام کے موقع پر جلوسوں میں شریک عزاداروں نے نوحہ خوانی ، سینہ کوبی اور زنجیر زنی کی۔
جلوسوں کی گزرگاہوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جبکہ اندرون شہر کے تمام داخلی راستوں کو مکمل طور پر سیل کیا گیا۔
سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے جلوسوں کی نگرانی کی گئی جبکہ جلوس کے راستوں کو کلئیر کرنے کے لیے بم ڈسپوزل یونٹ کا عملہ موجود رہا۔
جلوسوں کے موقع پر شہر میں موبائل فون سروس معطل رہی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ پشاور میں 955 سے زائد عزاداروں کو طبی امداد فراہم کیں، کم وبیش 186 عزاداروں کو ریسکیو ایمبولینس میں اسپتال منتقل کیا۔
پشاور کے 12 مختلف علاقوں میں وڈپگہ، امامیہ کالونی گلبہار، سٹی ریلوے سٹیشن، کچی محلہ، قصہ خوانی، کوہاٹی ، خانم مارکیٹ، جہانگیر پورہ، کابلی اور اندرون شہر میں عزاداروں کے لیے میڈیکل کیمپ قائم کیے۔
جلوس مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی امام بارگاہوں میں ختم ہوئے۔ اس کے علاوہ ٹانک، ہنگو، ڈیرہ اسماعیل خان ، ہری پور ایبٹ آباد اور مردان میں بھی یوم عاشور کے جلوس اپنی روایتی راستوں سے گزرتے ہوئے اختتام پذیر ہوگئے۔
ایبٹ آباد اور کوہاٹ سمیت کئی شہروں میں یوم عاشور جلوس اختتام پذیر ہونے کے بعد موبال سروس بحال ہوگئیں۔
کوئٹہ
کوئٹہ میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس سخت حفاظتی انتظامات میں اختتام پذیر ہوا۔
کوئٹہ میں بھی 10ویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس چوک شہدا علمدار روڈ سے برآمد ہوا، جلوس میں 38 ماتمی دستے شامل تھے۔
علموں، تعزیوں اور ذولجناح کا جلوس اپنے روایتی راستے علمدار روڈ اور طوغی روڈ سے ہوتا ہوا میزان چوک پہنچا جہاں پر نماز ظہرین ادا ہوئی اور علماء کرام نے خطاب کیا۔
جلوس کے روٹ کے ساتھ پانی شربت چائے کے اسٹال اور میڈیکل کیمپ لگائے گئے تھے۔
میزان چوک لیاقت بازار اور روٹ کے دوسرے راستوں پر عزادار ماتم اور زنجیر زنی کرتے رہے۔
یوم عاشور کا جلوس اپنے روایتی راستوں لیاقت بازار، پرنس روڈ اور میکانگی روڈ سے ہوتا ہوا دوبارہ علمدار روڈ پر اختتام پذیر ہوا، جلوس کی نگرانی کے لیے 2 کنٹرول روم بھی قائم کیے گئے تھے۔
جلوس کی سیکیورٹی کے لیے 4 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں نے حفاظتی ڈیوٹیاں دی، جلوس کے روٹ کو گزشتہ روز ہی سیل کردیا گیا تھا جبکہ اونچی عمارتوں پر ماہر نشانے باز تعینات رہے اور شہر میں موبائل سروس بھی بند رکھی گئی۔
سندھ
شہدائے کربلا کی لازوال قربانیوں کی یاد میں روہڑی کی امام بارگاہ شاہ عراق روہڑی سے برآمد ہونے والا تاریخی نو ڈھالی کربلا کا ماتمی جلوس اختتام پذیر ہوگیا۔
نویں محرم الحرام کی علی الصبح برآمد ہونے والا 500 سالہ قدیمی نوڈھالی ماتمی جلوس منڈو کھبڑ اور کربلا کے میدان پر ایک رات پڑاؤ کے یوم عاشورہ کے روز اپنی اگلی منزل کی جانب برآمد ہوا۔
کربلا کے تعزیے کو جب میدان کربلا سے دوبارہ اٹھایا تو روہڑی میں سدائیں یا حسین یا حسین سے بلند ہوئیں نوڈھالی تعزیے کو کاندھا دینے کے لیے ہزاروں عزاداران شریک تھے۔
قدیمی نوڈھالی تعزیے کو ہزاروں عزاداروں نے آہوں اور سسکیوں کے ساتھ شہداء کے قبرستان پہنچایا جہاں ماتمی جلوس اختتام پذیر ہوگیا۔
کندھ کوٹ میں یوم عاشور کا پہلا ماتمی جلوس گولیمار سے سید لال شاہ امام بارگاہ سے برآمد ہوا، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
دس محرم کو ڈی آئی خان، ہنگو، اورکزئی، کرم، کوہاٹ، پشاور، ٹانک، بنوں، ہری پور، مانسہرہ، مردان، نوشہرہ، لکی مروت اور ایبٹ آباد میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ کی سہولت معطل رہی۔
حساس اضلاع میں حفاظتی کیمروں سے ہمہ وقت نگرانی کی گئی، عاشورہ کے لیے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اسلحہ کی نمائش، ڈبل سواری اور گاڑیوں کے کالے شیشوں کے استعمال پر بھی پابندی عائد ہے۔
محکمہ داخلہ، خیبرپختونخوا اور قانون نافذ کرنے والے والے اداروں کو پہلے ہی مراسلے ارسال کیا جا چکا ہے جبکہ افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.