امریکا میں سیاسی جماعت سے وابستہ پاکستان مخالف کردار بے نقاب
پاکستان مخالف سرگرمیوں کو امریکا میں آواز دلوانے والے کردار کھل کر سامنے آنے لگے، ایک سیاسی جماعت کے امریکی آلہ کار نے یہ بھی اعتراض اٹھایا کہ بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کو 3 بلین ڈالر کیوں تحفے میں دیے۔
امریکا اور مغرب کے ذریعے ایک سیاسی جماعت کے چند بیرونی آلہ کار اور یو ٹیوبرز کھل کر پاکستان مخالف زہر اگل رہے ہیں، تاہم پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں دخل اندازی کی ایک اور ناکام کوشش بے نقاب ہوگئی ہے۔
امریکا میں امریکی کانگریس مین کے سامنے ایک کانفرنس میں سیاسی جماعت کے امریکی آلا کار نے اعتراض اٹھایا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے تحت ملنے والے 3 بلین ڈالر پر اعتراضات اٹھا دیے، اور کہا کہ ”میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ بائڈن انتظامیہ نے پاکستان کو 3 بلین ڈالر کیوں تحفے میں دیا؟“۔
ایک سیاسی جماعت کی طرف داری کرنے والا یوٹیوبر بار بار یہ سوال کرتا رہا کہ ”امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پاکستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کیوں خاموش ہے؟ اسے پاکستان پر پریشر ڈالنا چاہئیے“۔
سیاسی یوٹیوبر نے امریکی آلا کار ڈاکٹر آصف محمود کا شکریہ بھی ادا کردیا جنہوں نے اس قسم کی کانفرنس کا انعقاد کیا۔
یہ مخصوص سیاسی گروہ پاکستان اور پاکستانی عوام کے خلاف انسانی حقوق، معاشی بندشوں اور دیگر سختیوں کے ذریعے سینکشنز لگوانے کے پرانے ایجنڈے پر کار فرما ہے، اور ڈاکٹر آصف اور سیاسی یوٹیوبر کی امریکی کانگریس مین بریڈ شرمن سے یہ ملاقات بھی اِسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
ڈاکٹر آصف محمود ماضی میں بھی پاکستان کے نجی مسائل کو بین الاقوامی سطح پر لابی کر کے پاکستان کی بری تصویر پیش کرچکے ہیں۔
ایک طرف تو اِن عناصر کے سرپرست یہاں بیٹھ کر اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لئے امریکا مخالف بِیانیہ چلاتے ہیں، اور دوسری طرف وہ باہر اپنے ہینڈلرز کے ذریعے پاکستان مخالف ایکشنز لینے کے لیے اُسی امریکا سے بھیک مانگتے ہیں۔
Comments are closed on this story.