فوجداری کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے تیار 342 کا سوالنامہ سامنے آگیا
چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں 342 کا سوالنامہ تیار کرلیا گیا ہے، جس میں 35 سوالات شامل کئے گئے ہیں، اور یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ آپ نےتحائف اپنے پاس رکھنےکااعتراف کیا، اس پر کیا کہیں گے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت سوالنامہ تیار کرلیا ہے۔
سوال نامے میں چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے 35 سوالات شامل ہیں، ان میں چیئرمین پی ٹی آئی پر الزامات اور الیکشن کمیشن کے گواہوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات بھی شامل ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے کون سے سوالات کئے گئے ہیں
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کے حوالے کیا گیا سوالنامہ آج نیوز کو موصول ہوگیا ہے، جس میں سابق وزیراعظم سے پوچھا گیا ہے کہ 2017- 18 سے لے کر 2020-21 تک کے جمع کرائے گئے گوشواروں، اسپیکر قومی اسمبلی کے بھیجے گئے ریفرنس سے متعلق آپ کیا کہتے ہیں ؟۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھا گیا ہے کہ پروسیکوشن کا کیس ہے کہ آپ نے 2018- 19، 2019- 20 اور 2020 - 21 میں تحائف رکھنا تسلیم کیا، آپ نے 4 تحائف 58 ملین میں بیچ کر نجی بینک میں پیسے وصول کئے، آپ نے 2019/20 میں جو تحائف وصول کئے، ان کا ذکر گوشواروں میں نہیں کیا،، اس متعلق کیا کہتے ہیں؟
سوالنامے کے مطابق پروسیکوشن کا کیس یہ ہے کہ آپ نے مؤقف اپنایا کہ پانچ تحائف کی تفصیل کو 2020/2021 کے گواشواروں میں ظاہر کی ،آپ نے سال 19/2018 میں بکنے والے تحائف کے خریداروں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں، یہ بھی بتائیں کے تحائف آپ نے کس کو تحفے میں دیئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھا گیا ہے کہ آپ کی جانب سے 19/2018 میں حاصل کیے گئے تحائف کی مالیت کا تخمینہ 107 ملین تھا، جب کہ آپ نے 21.5 ملین جمع کرائے، آپ نے 22 جنوری 2019 کو تحائف کا چالان جمع کرایا، اس وقت آپ کے بینک اکاؤنٹ میں صرف 30 ملین روپے تھے، ان تحائف کے عوض ملنے والے 58 ملین روپے آپ کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل نہیں ہوئے، کیا کہیں گے؟۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھا گیا ہے کہ آپ نے اس معاملے میں جھوٹا بیان دیا آپ کیا سمجھتے ہیں آپ کے خلاف یہ شکایت کیوں دائر ہوئی اور گواہوں نے بیانات ریکارڈ کرائے؟، کیا دفعہ 340، 2 کے تحت کیا، آپ اپنی طرف سے بطور گواہ پیش ہونا چاہیں گے؟، کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی شواہد پیش کرنا چاہیں گے؟۔
عمران خان حاضر نہ ہوئے تو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں نامزد چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیرمین پی ٹی آئی سیکشن 342 کے بیان کے لیے کل 11 بجے پیش ہوں، عدم حاضری پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔
جج ہمایوں دلاور کی جانب سے جاری ہونے والے 2 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے آج حاضری سےاستثنا کی درخواست دائر کی گئی، الیکشن کمیشن کے وکلاء نے آج درخواست استثنیٰ پر اعتراض نہیں کیا، اس لئے چیئرمین پی ٹی آئی کی صرف آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کی جاتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وکیل نے چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے سوالنامہ وصول کر لیا ہے، اور وکیل کو کل چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی سیکشن 342 کے بیان کیلئے کل11 بجے عدالت میں پیش ہوں، عدم حاضری پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔
Comments are closed on this story.