Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

اختلافات ختم کر کے ایک ہوجائیں تو کوئی رکاوٹ راستے کی زنجیر نہیں بن سکتی، شہبازشریف

آئیں چارٹر آف اکنامی طے کریں، وزیراعظم
اپ ڈیٹ 22 جولائ 2023 05:18pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اختلافات ختم کر کے ایک ہوجائیں تو کوئی رکاوٹ ہمارے راستے کی زنجیر نہیں بن سکتی، چارٹر آف اکانومی کی ضرورت ہے، پچھلی حکومت نے قوم کو صرف دھوکا دیا، 190ملین پاؤنڈ فراڈ کے ذریعے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گئے۔

لاہور میں دانش اسکول سے فارغ التحصیل طلبا و طالبات کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بہت عرصے کے بعد دانش اسکول کے طلباء سے ملاقات کا موقع ملا، پاکستان کی خوشحالی کی چابی آپ کے ہاتھ میں ہے، دانش اسکول کی اشرافیہ، سرداروں اور امیروں نے مخالف کی۔

شہبازشریف نے کہا کہ کہا گیا کہ ایک داشن اسکول جس قیمت پر بنے گا 10 اسکول بن جائیں گے، کہا گیا کہ شہباز شریف پیسہ ضائع کررہے ہیں، میں نے کہا کہ مجھے ان کی مخالفت کی کوئی پرواہ نہیں، جنوبی پنجاب کے دور افتادہ علاقوں میں دانش اسکول بنائے، آج یہ بچیاں اعتماد کے ساتھ یہاں بات کررہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا بس چلے تو پورے پاکستان میں ہزاروں دانش اسکول بناؤں، ہمارے پاس کوئی وسائل کی کمی نہیں ہے، کیا دانش اسکول کے یہ عظیم اسکالرز کسی بھی اثاثے سے کم ہیں، موقع ملا تو پاکستان میں دانش اسکولوں کا جال بچھادوں گا۔

وزیراعظم شہبازشریف نے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب پنجاب کو صوبے میں لیپ ٹاپ اسکیم شروع کرنے کی ہدایت کردی اور کہا کہ محسن نقوی نے اسپیڈ سے کام کیا، مجھے بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت معاشرے میں بدترین تقسیم ہے، آئیں چارٹر آف اکنامی طے کریں، کوئی حکومت آئے یا جائے معاشی پروگرام چلتا رہے۔

آئی ایم ایف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام سعودی عرب اور چین کی مدد سے طے ہوا، آئی ایم ایف پروگرام ہماری مجبوری بن گیا تھا، آئی ایم ایف پروگرام طے نہ ہوتا تو جانے ڈالر کہاں جارہا ہوتا، ایسا بحران پیدا ہوتا کہ کوئی اندازہ بھی نہیں کرسکتا، جب اس دنیا سے چلا جاتا تو قبر پر کتبہ لگتا کہ تمہارے دور میں ملک دیوالیہ ہوا۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ملک کا جو حال ہے اس میں سیاسی اور ملٹری ڈکٹیٹرشپ نے حصہ ڈالا، سب سے بڑی ذمہ داری اشرافیہ کی ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں سانس لینے کا موقع ملا، آج اختلافات ختم کر کے ایک ہوجائیں تو کوئی رکاوٹ ہمارے راستے کی زنجیر نہیں بن سکتی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں کھربوں روپے کی معدنیات ہیں، آئیں مل بیٹھیں اور پاکستان کو عظیم بنائیں، آئیں آگے بڑھیں اور اتفاق اور اتحاد قائم کریں۔

’پیسہ تو پاکستان کے خزانے میں آ رہا تھا، پی ٹی آئی حکومت بن بلائے پارٹی بن گئی‘

وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل پر بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ سے آنے والا پیسہ پاکستان کے خزانے میں نہیں آیا سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گیا۔

شرقپور میں تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے عمران خان کا نام لیے بغیر ان کے خلاف 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل کے حوالے سے گفتگو کی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کو تباہی کی طرف لے جایا گیا، برطانیہ میں پیسہ پڑا تھا، این سی اے نے 2 سال تحقیقات کی، حکومت برطانیہ نے اشتہار میں کہا کہ پیسہ پاکستانی عوام کا ہے، پیسہ پاکستان کے خزانےمیں نہیں آیا سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیسہ اسٹیٹ بینک میں جاتا تو ٹھیک تھا، پی ٹی آئی حکومت لندن میں پارٹی بن گئی، ان کو پارٹی بننے کی کیا ضرورت تھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کیس میں بن بلائے پارٹی بنی، پیسہ تو پاکستان کے خزانے میں آنا تھا، 50 ارب اگر خزانےمیں جاتا تو آج پیسہ ترقیاتی کاموں میں لگ رہا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اسٹیٹ آف پاکستان کا ایک بڑا معزز ادارہ ہے جس طرح باقی ادارے ہیں، وہ پاکستان کی اسٹیٹ نہیں ہے سپریم کورٹ ہے، پاکستان کا خزانہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا نام لیے بغیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بند لفافے میں اگر کشمیر کے سودے کا فیصلہ ہوتا تو کیا ہوتا، کابینہ نے (عمران خان کی کابینہ) نہ کاغذ دیکھا نہ بحث ہوئی، ایک دو وزیروں نے بحث کی تو انھیں جواب دیا گیا کہ اس لفافے میں جو بھی ہے نہ دیکھو اس پر لبیک کہو۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بند لفافے کو کابینہ سے پاس کروانا اتنا بڑا جرم ہے جس کا حساب نہیں ہے، 4 سال ملکی دولت کو لوٹا گیا۔

انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ہوتی تو ملک ترقی کررہا ہوتا، ساڑھے 4 سال ضائع کئےگئے، اپوزیشن جیلوں میں رہی اور چور ڈاکو کا دور آیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ طرح طرح کے الزامات اپوزیشن پر لگائے گئے، کہا جاتا تھا 300 ارب ڈالر باہر پڑے ہیں 3 ماہ میں لاؤں گا، اگر وہ پیسہ آگیا ہوتا تو آج پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوتا، 300 ارب روپے واپس آتے تو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا۔

عام انتخابات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کی آمد ہے، عوام فیصلہ کرلیں ملک کی کیا خدمت ہوئی جو فیصلہ عوام کریں گے ہم تسلیم کریں گے، حقائق عوام کے سامنے آنےچا ہئیں۔

آئی ایم ایف پروگرام پر بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے 3 ممالک نے ساتھ دیا، ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونےسے بچایا، چین کوہ ہمالیہ کی طرح ہمارے ساتھ کھڑا رہا اور سعودی عرب چٹان کی طرح ہمارے ساتھ رہا۔

economic crisis

imran khan

IMF PAKISTAN

PM Shehbaz Sharif

190 million pounds scandal