کندھکوٹ: 7 بچوں سمیت 30 سے زائد اغوا، متاثرین کے احتجاج سے سڑکیں بند
اندرون سندھ اغوا کی وارداتیں بڑھتی جا رہی ہیں، لیکن پولیس مغیوں کی بازیابی میں ناکام ہے۔
کندھ کوٹ میں سات بچوں سمیت تیس سے زائد مغویوں کی بازیابی نہ ہوسکی، مغوی عبدالرحمان جعفری کی بازیابی کے لیے ورثاء نے انڈس ہائی وے پر دھرنا دے دیا۔
کندھ کوٹ میں ہی انڈس ہائی وے کے مقام تھادل چلانے والے بچے کو اغوا کرلیا گیا، دس سالہ عرفان کو مسلح افراد نے اغوا کیا اور والد کو زخمی کرکے فرار ہوگئے۔
کچھ دن قبل کندھ کوٹ سے اغوا ہونے والے نوجوان کی بازیابی کے لئے پٹھان برداری نے احتجاج کرتے ہوئے موٹر وے اور نیشنل ہائی وے بلاک کر دیا، جس کی وجہ سے ٹریفک معطل ہوگئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود موٹر وے اور نیشنل ہائی وے بحال نہ ہو سکا، جبکہ مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
اغوا ہونے والا نوجوان خالد بیٹھنی پٹھان ڈیرہ اسماعیل خان کا رہائشی تھا اور نجی کمپنی میں سکیورٹی اہلکار تھا۔
مظاہرین نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ سے نوجوان کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کندھ کوٹ پوليس نوجوان کی بازیابی کے لئے سنجیدہ نہیں۔
دوسری جانب پنوعاقل میں گزشتہ روز اغوا کی گئی بچی اور دو خواتین کو بازیاب کرالیا گیا، گزشتہ روز دو برادریوں کے درمیان تصادم کےبعد بچی اور خواتین کو اغوا کرلیا گیا تھا۔
گزشتہ کلہوڑو اور مہر برادری میں پسند کی شادی کے تنازعے پر تصادم ہوا تھا، اس دوران دو افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
مہر برادری کے افراد نے بچی اور خواتین کو اغوا کیا تھا۔
Comments are closed on this story.