Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

ریگی حملہ: پولیس کا دیگر سرکاری اداروں سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے مطالبہ

تنقید مقصد نہیں لیکن جس کے کرنے کا کام ہے ان کو کرنا چاہیے، ایس پی ارشد خان
شائع 22 جولائ 2023 12:01pm
ایس پی ورسک ارشد خان آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے
ایس پی ورسک ارشد خان آج نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے

پشاور میں حالیہ کچھ دنوں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کالعدم تنظیموں نے کارروائیاں تیز کردیں ہیں، ایسا ہی ایک واقعہ 19 جولائی کی شب پشاور کے علاقے ریگی ماڈل ٹاؤن کے انٹرنس پوائنٹ (داخلی راستے) پر پیش آیا، جب سکیورٹی پر معمور پولیس اہلکاروں پر نامعلوم دہشتگردوں نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار موقع پر شہید جبکہ دو زخمی ہوگئے۔

آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات خان کے مطابق دہشتگردوں کی جانب سے اسنائپر رائفل سے فائرنگ کی گئی، رائفل پر تھرمل وژن بھی نصب تھے جس کی وجہ سے رات کی تاریکی میں بھی دہشتگردوں نے باآسانی پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

آئی جی پی اختر حیات کا مزید کہنا تھا کہ دو شہید پولیس اہلکاروں کو ہیڈشاٹس (سر پر گولی) لگے جس کے باعث وہ شہید ہوئے۔

ریگی ماڈل ٹاؤن ورسک ڈویژن کی حدود میں واقع ہے، یہ رجسٹرڈ سرکاری رہائشی ٹاون ہے جو باقاعدہ پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے منظور شدہ ہے۔

ٹاؤن رجسٹر تو ہوگیا، ٹاؤن میں سینکڑوں بنگلے بھی تعمیر ہوگئے، تاہم یہاں ٹاؤن شپ کی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے، جس کے حوالے سے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) ورسک ارشد خان نے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کو یکم جون کو خط بھی لکھ چکے ہیں (جس کی کاپی آج نیوز کے پاس موجود ہے)، تاہم پی ڈی اے کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

ایس پی ارشد خان نے خط میں لکھا کہ موجودہ دہشتگردی کے خطرات کے باعث ریگی ماڈل ٹاؤن کو خطرات لاحق ہیں، دہشتگرد ممکنہ طور ریگی ماڈل ٹاؤن میں قائم واپڈا گرڈ اسٹیشن، پی ڈی اے دفاتر، ریسکیو 1122 دفتر، پولیس پوسٹ زون 3، سرکاری افسران کے گھروں اور مین انٹرنس کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

اور ایسا ہی ہوا 19 جولائی کو جب نامعلوم دہشتگردوں نے ریگی کے مین انٹرنس پر فائرنگ کرکے دو پولیس اہلکاروں کو شہید اور دو کو زخمی کردیا۔

اس کے علاوہ خط میں لکھا گیا کہ واپڈا گرڈ اسٹیشن پر سکیورٹی کے کوئی انتظامات نہیں، گرڈ اسٹیشن کے اردگرد جھاڑیوں کی بھرمار ہے، گرڈ اسیٹشن کے قریب کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نہیں، کالونی میں کوئی سکورٹی کمانڈ اور کنٹرول سسٹم موجود نہیں، علاقے کے انٹری پوائنٹ پر پی ڈی اے کے کوئی سکیورٹی اہلکار تعینات نہیں، علاقے میں مٹی کی دیواریں دہشتگردوں کو ممکنہ کور فراہم کرسکتی ہیں، جبکہ 40 مختلف انفلٹریشن پوائنٹس پر اسٹریٹ لائٹس ہی نہیں۔

خط میں درج کردہ تمام مندرجات یکم جون کو پی ڈی اے ڈائریکٹر کو بھجوائے گئے تاہم اب تک انتظامیہ کی جانب سے کوئی اقدامات نہ اٹھائے گئے، جس کے بعد 19 تاریخ کو پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ رونما ہوا۔

ایس پی ارشد خان نے آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ’ریگی ماڈل ٹاؤن کا جو داخلہ و خارجی راستہ ہے، اس پر ہمہ وقت ہماری نفری تعینات ہوتی ہے، پونے بارہ بجے نفری نے تبدیل ہونا تھا، نئی نفری آگئی تھی، اور اس تبدیلی کے وقت ہی انہیں نشانہ بنایا گیا۔‘

ایس پی ارشد خان نے بتایا کہ ’اس انٹری پوائنٹ (جس پر حملہ ہوا) اس کے دوسری طرف ایک نہر ہے اور نہر کے پار ایک قبرستان ہے جو تقریباً 10 فٹ نیچے ہے، علاقے میں تقریباً ایک کلومیٹر تک کھیت ہیں اور اس طرح سمجھ لیں کہ یہ ایک سنسان علاقہ ہے، وہاں سے ان دہشتگردوں نے حملہ کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے جو ادارے ہیں سارے ہی، جو ریاست کے ادارے ہیں ، وہ ریگی ماڈل ٹاؤن کی اسٹبلشمنٹ ہے، پی ڈی اے ہے یا باقی ادارے ہیں، ہم سارے ہی ریاست کے ادارے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ریگی ماڈل ٹاؤن کی جو ٹاؤن شپ ہے بدقسمتی سے اس کی باؤنڈری وال نہیں ہے، ان کا جو ایکسس کنٹرول سسٹم ہے اور انٹری اور ایگزٹ گیٹس پر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم ہونا چاہیے وہ سرے سے انسٹال ہی نہیں ہے، یہاں ایک گرڈ اسٹیشن ہے اور اس کی مشینری اگر آپ دیکھ لیں تو وہ کروڑوں نہیں اربوں روپے مالیت کی چیزیں ہیں، وہاں جب ہم نے سکیورٹی آڈٹ کی تو وہ معیار سے بھی نیچے تھی‘۔

ایس پی ارشد خان نے کہا کہ ’کسی ادارے پر تنقید کرنا میرا مقصد نہیں، لیکن جس کے کرنے کا کام ہے ان کو کرنا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا، ’گرڈ اسٹیشن کی باؤنڈری وال بھی ٹھیک نہیں، اس پر کیمرے بھی نہیں، اس کے ارد گرد لائٹنگ کا سسٹم نہیں ہے، کوئی باؤنڈری وال نہیں ہے، وہاں سکیورٹی کا کوئی سسٹم نہیں ہے، یہ کچھ چیزیں ہیں جو کرنی چاہئیں اور جس کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کیونکہ یہ ایک ٹاؤن شپ ہے اور ریگی ماڈل ٹاؤن ہے تو یہاں کے رہنے والوں کو جو سہولیات دے رہے ہیں، تو لاء اینڈ آرڈر اور دیگر سہولیات جو یہ ٹاؤن شپ بنا رہا ہے اس دارے کی ذمہ داری ہیں‘۔

KPK Police

attack on police

Regi Attack