شمالی کوریا نے امریکی فوجی گرفتار کرلیا
تادیبی کارروائی کا سامنا کرنے والا ایک امریکی فوجی منگل کے روز سرحد پار کرکے شمالی کوریا فرار ہوا، جہاں اسے ممکنہ طور پر گرفتار کرلیا گیا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے نے جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاست شمالی کوریا کے ساتھ واشنگٹن کے معاملات کے لیے ایک نیا بحران پیدا کر دیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے مذکورہ فوجی کے لیے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جنوبی کوریا میں امریکی فوج کے حکام نے بتایا کہ فوجی کوریا کے درمیان مشترکہ سیکیورٹی علاقے کے اورینٹیشن ٹور میں شامل ہوا اور ’جان بوجھ کر بغیر اجازت کے فوجی حد بندی لائن کو عبور کرکے شمالی کوریا میں داخلہ ہوگیا۔‘
فوجی کی شناخت پرائیویٹ ٹریوس ٹی کنگ کے طور پر ہوئی ہے جس نے 2021 میں فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔
امریکی وزیر دفاع آسٹن نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ’ہم ابھی بھی معلومات ھاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ وہ (شمالی کوریا) کی تحویل میں ہے اور اس لیے ہم صورتحال کی قریب سے نگرانی اور تفتیش کر رہے ہیں‘۔
سرحد لانگنے کا یہ واقعہ جزیرہ نما کوریا میں جاری انتہائی کشیدگی کے دوران ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب امریکی جوہری ہتھیاروں سے لیس بیلسٹک میزائل آبدوز شمالی کوریا کو اس کی فوجی سرگرمیوں پر انتباہ دینے کے لیے جنوبی کوریا کے غیر معمولی دورے پر ہے۔
شمالی کوریا تیزی سے طاقتور میزائلوں کا تجربہ کر رہا ہے جو جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جن میں پچھلے ہفتے لانچ کیے جانے والے نئے ٹھوس ایندھن والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بھی شامل ہیں۔
امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ مذکورہ فوجی زائرین کے ایک گروپ کے ساتھ پانمونجوم جنگ بندی گاؤں کے شہری دورے پر تھا، جہاں اس نے سرحد کو نشان زد کرنے والی لائن عبور کی۔
امریکی حکام حیران ہیں کہ فوجی شمالی کوریا کیوں بھاگ گیا۔
دو عہدیداروں نے روئٹرز کو بتایا کہ پرائیویٹ کنگ جنوبی کوریا میں خلاف ورزی کی وجہ سے غیر متعینہ حراست سے رہا ہوا تھا اور اسے امریکی فوج نے امریکا میں اپنے ہوم یونٹ واپس بھیجنے کے لیے ہوائی اڈے پر پہنچایا تھا۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ وہ گیٹ سیکیورٹی کو پار کرچکا تھا، اور پھر کسی بھی وجہ سے اس نے فرار ہونے کا فیصلہ کیا۔
اہلکار نے مزید کہا کہ نان ملٹری زون کے شہری دوروں کی تشہیر ہوائی اڈے پر کی جاتی ہے اور بظاہر کنگ نے اس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔
دو امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوجی کو امریکی فوج کی جانب سے تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن اس وقت وہ حراست میں نہیں تھا۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ شمالی کوریا کے حکام فوجی کو کب تک قید میں رکھیں گے، لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ الگ تھلگ ملک کے لیے قیمتی پروپیگنڈا ہو سکتا ہے۔
ایک سابق امریکی اہلکار اور سینٹر فار کوریا کے اسٹریٹجک اور بین الاقوامی مطالعہ ماہر وکٹر چا کا کہنا ہے کہ ’تاریخی طور پر شمالی کوریا ان لوگوں کو ایک زبردستی اعتراف اور معافی سے پہلے اگر مہینوں نہیں تو ہفتوں پروپیگنڈہ مقاصد کے لیے رکھتا ہے (خاص طور پر اگر وہ امریکی فوجی ہو)۔
Comments are closed on this story.