سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور بی اے پی کے رہنما جام کمال کا پارٹی چھوڑنے کا عندیہ
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا ہے کہ حالات کھٹن ہیں، اگر یہی سلسلہ رہا تو جلد کسی قومی پارٹی کا انتخاب کروں گا۔
بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کا شیرازہ بکھرتا نظر آرہا ہے، پارٹی میں پہلے ہی دو ڈھڑے سامنے آچکے ہیں، اور ایک دھڑے کی قیادت کرنے والے سابق وزیر اعلی جام کمال خان نے بھی کہہ دیا کہ حالات بہت کٹھن ہیں اور اگر ایسا ہی رہا تو جلد کسی قومی پارٹی کا انتخاب کروں گا۔
بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جام کمال خان کا کہنا تھا کہ باپ پارٹی کے 5 سالوں میں دو حکومتیں بنیں، اس دوران ہمارے رہنما سراج رئیسانی کے ساتھ 200 لوگ شہید ہوئے، اس دور اقتدار میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی۔
جام کمال نے کہا کہ باپ پارٹی سے کس نے فائدے اٹھائے اس کا تعین وقت ہی کرے گا، ہم نے ایوان میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا، قدوس بزنجو سے ذاتی اختلاف نہیں تھا، لیکن اپوزیشن بھی ان کی حکومت کا حصہ بنی، جب کہ اپوزیشن کا کردار سوالیہ نشان ہے، اس نے جو کردار ادا کیا صوبے کے لئے نقصان دہ تھا۔
سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ لوگ سیاسی حوالے سے فیصلے کررہے ہیں، ہماری بھی 2 ماہ سے مشاورت کا سلسلہ چل رہا ہے، آصف زرداری اور مریم نواز سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں، تاہم دوستوں کے ساتھ مل کر مشترکہ فیصلہ کریں گے، اگر کٹھ ن زدہ ماحول رہا تو قومی پارٹیوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے۔
جام کمال نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے میری حکومت گرائی تھی اور میرے خلاف پریس کانفرنسز کی تھیں، کیا وہ درست عمل تھا، تحریک انصاف سیمت ہر ایک کا رول سامنے آچکا ہے، مجھ پر خراب نظام حکومت کا الزام لگانے والے بتائیں کیا اب بلوچستان کی حکومت بہتر چل رہی ہے، صوبے میں امن کی صورتحال مخدوش ہے، جب کہ گرین بس سروس بھی 2 سال پرانا منصوبہ ہے۔
Comments are closed on this story.