Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

پی ڈی ایم، نگراں حکومت سے متعلق مشاورتی عمل 30 جولائی تک مکمل کرلے گی

وزیراعظم مجوزہ ناموں پر اپوزیشن لیڈرسے بھی مشاورت کریں گے
اپ ڈیٹ 17 جولائ 2023 05:19pm

اتحادی حکومت (پی ڈی ایم) نگراں حکومت کی تقرری اور اسمبلیوں کی تحلیل سمیت اہم امور پر مشاورتی عمل تیس جولائی تک مکمل کرلے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام جماعتیں اپنی تنظیمی ڈھانچہ کو بھی مشاورت عمل پر اعتماد میں لیں گی اور نگران وزیراعظم کے نام ،اسمبلیاں تحلیل کی تاریخ، تجاویز نوازشریف کو بھیجی جائیں گی۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شرئف مجوزہ ناموں پر اپوزیشن لیڈر سے بھی مشاورت کریں گے جبکہ حتمی فیصلہ سے قبل تمام اتحادی جماعتوں کا سربراہی اجلاس طلب کیا جائے گا۔

مزید بتایا کہ مشاورتی عمل اگست کے آغاز تک مکمل کرلیا جائے گا، اسی سلسلے میں میاں نواز شریف اور آصف زرداری سے دبئی ملاقاتوں کا تسلسل ہوگا۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے نگران سیٹ اپ کے لیے مشاورتی عمل شروع کردیا ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم اتحادیوں سے مشورے کے بعد قائد حزبِ اختلاف سے مشاورت کریں گے۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ الیکشن اصلاحات چند روز میں ہوسکتی ہیں اور ہونی چاہیئں، لیکن اصلاحات لازم نہیں ہیں اور پرانے رولز پر ہی الیکشن ہوسکتے ہیں، الیکشن کمیشن پرانی مردم شماری اور پرانی حلقہ بندیوں پر پراسس شروع کرچکا ہے۔

اس حوالے سے آئین کا آرٹیکل 51 (5) کہتا ہے کہ ’سرکاری طور پر شائع شدہ آخری سابقہ مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں۔

اس سے یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا 2023 میں ہونے والی مردم شماری عام انتخابات کو تاخیر کا شکار بنا سکتی ہے یا نہیں۔

نئی مردم شماری اور حلقہ بندیوں میں کم از کم چار ماہ لگ سکتے ہیں۔

دوسرے گروپس کا کہنا ہے کہ چونکہ مردم شماری کو باقاعدہ طور پر نوٹیفائی یا شائع نہیں کیا گیا ہے، اس لیے پرانی مردم شماری اور حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔

آرٹیکل 51 کی شق پانچ میں کہا گیا ہے قومی اسمبلی کی نشستیں ہر صوبے اور وفاقی دارالحکومت کو آبادی کی بنیاد پر سرکاری طور پر شائع ہونے والی پچھلی مردم شماری کے مطابق مختص کی جائیں گی۔

یعنی 2018 میں ہونے والے عام انتخابات اور اس سے متعلق ضمنی انتخابات 2017 کی مردم شماری کے عارضی نتائج کی بنیاد پر ہوئے تھے۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ حلقہ بندی کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو چار ماہ درکار ہیں، جب تک نئی مردم شماری نوٹیفائی نہیں ہوتی، نئی حلقہ بندیوں کا تصور ہی نہیں۔

اسی طرح کے خدشات کا اظہار آج ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے بھی کیا اور حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں پر سوال اٹھایا۔

مشیر وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اگر اصلاحات بہتر سمجھتی ہیں تو فوری طور مشاورت کے بعد قانون سازی کرلیں۔

Qamar Zaman Kaira

PM Shehbaz Sharif

care taker setup