لورالائی: مسجد میں آتشزدگی کا واقعہ شہر بھر میں احتجاج کا باعث بن گیا
بلوچستان کے شہرلورالائی میں اتوار کو سبزی منڈی میں مبنی جھونپڑی نما ایک مسجد میں لگنے والی آگ شہر بھر میں تنازعے کی وجہ بن گئی ہے۔
اتوار کی صبح امام مسجد اور کچھ طالبعلم 7 سے ساڑھے 7 بجے کے درمیان قرآن پاک کی تعلیم کی غرض سے قریب موجود مدرسہ چلے گئے، لیکن پیچھے سے مسجد میں آگ لگ گئی ، جس کے باعث قرآن پاک کے کچھ نسخے بھی جزوی طور پر جل گئے۔
آتشزدگی کی خبر جب پھیلی تو کچھ عناصر نے اسے شرپسندی کا رُخ دینے کی کوشش کی اور جگہ جگہ اشتعال انگیز تقاریر کی گئیں۔ جس کا اثر یہ ہوا کہ مختلف یونینز، سیاسی جماعتوں، تحاریک اور گروپس نے شہر بھر میں کاروباری مراکز بند کروا دیے، سڑکیں بلاک کردیں، ٹائر جلائے گئے اور نیشنل ہائی وے پر جلے ہوئے قرآن پاک کے نسخے رکھ کر دھرنا دے دیا۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے سزا دی جائے۔
لورالائی پولیس کے ڈی ایس پی عبدالکریم مندوخیل نے بتایا کہ صبح 7 بجے سبزی منڈی میں واقع عارضی مسجد میں آتشزدگی کی اطلاع ملی۔
پولیس اور ڈپٹی کمشنر لورالائی مزاکرات کیلئے پہنچے تو تذبذب کا شکار ہوگئے کہ مذاکرات کس گروپ سے کئے جائیں، کیونکہ ہر گروہ کا اپنا الگ مؤقف تھا۔
جس کے بعد جامع مسجد لورالائی کے قاری ممتاز سمیت کئی مساجد کے امام صاحبان کو بلایا گیا اور قاری ممتاز کی سربراہی میں ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں تمام گروپس کے نمائندگان شامل تھے۔
کمیٹی نے مذاکرات کئے جس کے بعد شہر سے احتجاج ختم کرکے دھرنے کو باچا خان چوک منتقل کیا گیا۔
حکام نے آتشزدگی کو لاؤڈ اسپیکر کے قریب سولر سسٹم میں شارٹ سرکٹ کا نتیجہ قرار دیا ہے، تاہم امام مسجد مولوی رشید کا کہنا ہے کہ مسجد میں نہ تو بجلی ہے نہ سولر سسٹم، یہاں کبھی کبھار منشیات کے عادی افراد آتے ہیں جو چھوٹی چھوٹی چیزیں چرا لیتے ہیں لیکن کبھی آگ نہیں لگائی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فرانزک رپورٹ کا نتیجہ آنے بعد ہی پتا چل سکے گا آگ کیسے لگی۔
دوسری جانب وکلاء برادری نے آض واقعے کے خلاف عدالتی کارروائیوں سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
Comments are closed on this story.