Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عمران خان نے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی حمایت کے بدلے آئی ایم ایف سے وقت پر انتخابات کی یقین دہانی مانگ لی

آئی ایم ایف کا عمران خان کو دو ٹوک جواب۔۔۔
شائع 08 جولائ 2023 08:26pm
تصویر: ٹوئٹر/پی ٹی آئی
تصویر: ٹوئٹر/پی ٹی آئی

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان کیلئے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی حمایت کے بدلے آئی ایم ایف سے وقت پر انتخابات کرانے کی یقین دہانی کی شرط رکھ دی، تاہم آئی ایم ایف نے چیئرمین پی ٹی آئی پر واضح کیا کہ آئی ایم ایف کی ایک حد ہے، سیاسی معاملات میں اس حد سے زیادہ دخل اندازی نہیں کی جاسکتی۔

آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ وفد ایستھر پریز وائز کی پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد، آئی ایم ایف کی ٹیم نے لاہور کے علاقے زمان پارک میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے واشنگٹن سے ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات میں عملی طور پر شمولیت اختیار کی۔

دونوں فریقوں نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت 3 بلین ڈالر کی تقسیم کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان عملے کی سطح کے ایک حالیہ معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔

پی ٹی آئی کی ٹیم میں چیئرمین پی ٹی آئی کے علاوہ شاہ محمود قریشی، حماد اظہر ، شوکت ترین، عمر ایوب خان، ثانیہ نشتر، شبلی فراز، تیمور جھگڑا اور مزمل اسلم شامل تھے۔ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کی جانب سے 30 جولائی تک الیکشن کرانے کی شرط رکھی گئی ہے، ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ الیکشن صاف اور شفاف ہونے چاہئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نے عمران خان پر واضح کیا کہ آئی ایم ایف الیکشن وقت پر ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتا اور نہ ہی ایک حد سے زیادہ سیاسی معاملات میں دخل اندازی کر سکتا ہے۔

آئی ایم ایف کی ٹیم نے کہا کہ پروگرام اسی طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ الیکشن وقت پر ہوں، مگر اس کی ضمانت نہیں دے سکتے۔

آئی ایم ایف ٹیم نے بتایا کہ نو ماہ کے اسٹینڈ بائی پروگرام میں ایک ارب ڈالر پی ڈی ایم حکومت، ایک ارب ڈالر نگران حکومت اور ایک ارب ڈالر الیکشن کے بعد بننے والی اگلی حکومت کو ملیں گے۔

گزشتہ روز آئی ایم ایف وفد نے عمران خان کی رہائش گاہ پران سے ملاقات کی تھی جس کا مقصد آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے سیاسی حمایت حاصل کرنا تھا۔

ملاقات کے بعد ایک ٹویٹ میں، پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ بات چیت عملے کی سطح پر طے پانے والے معاہدے کے تناظر میں ہوئی ، جو آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کے ساتھ نو ماہ کے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنت کے طور پر کیا ہے۔

حماد اظہر نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ ’تحریک انصاف مجموعی مقاصد اور کلیدی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔ ہم اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ رواں سال موسم خزاں میں ہونے والے قومی انتخابات کے نتیجے میں آنے والی حکومت نئی اصلاحات کا آغاز کرے۔ تاکہ میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھا جاسکے۔‘

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ نومبر کے پہلے دس روز میں انتخابات ہوجائیں گے۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں آئی ایم ایف سے شرائط کے سوال پر خرم دستگیر نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت سے جو باتیں آئی ایم ایف نہیں منوا سکا، ان معاملات کا دروازہ کھولا گیا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین منی لانڈرنگ کی شق اور سی پیک کی تفصیلات دینے پر بھی راضی ہوگئے تھے یہ اقتدار میں رہنے کے لیے کوئی بھی سمجھوتا کرسکتے ہیں۔

خرم دستگری نے کہا کہ آئی ایم ایف کون سا ہمیں پچاس ارب ڈالرز کی امداد دے رہا ہے، اس کا سیاسی جماعتوں کے پاس جانا سمجھ نہیں آیا۔

pti

imran khan

IMF PAKISTAN

Standby Arrangements