Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

جعلی پائلٹس اسکینڈل غلط ہے، کوئی فیک پائلٹ موجود نہیں ہے، رپورٹ

فیک پائلٹس کے معاملے پر وزیر کو بھی مس گائیڈ کیا گیا ،سلیم مانڈوی والا
اپ ڈیٹ 06 جولائ 2023 03:56pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ہدایت اللہ کی صدارت میں ہوا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اجلاس میں پائلٹس جعلی لائسنس کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی۔

سلیم مانڈوی والا نے رپورٹ پیش کرنے کے بعد کہا کہ 180پائلٹس بحال ہوئے 82پائلٹس ابھی بھی متاثر ہیں، پائلٹس کے خلاف ایف آئی ار درج ہوئی اس کی ضرورت ہی نہیں تھی، 262 پی آئی اے کے پائلٹس جعلی لائسنس کے معاملے میں متاثر ہوئے، ایف آئی اے نے تحقیقات کی تو پتہ لگا کہ بہت سے پائلٹس سے زبردستی بیان لیے گئے۔

سول ایوی ایشن لاء کے مطابق سول ایوی ایشن ہر قسم کی کارروائی کر سکتی تھی، معاملے میں بہت سے پائلٹس اسٹوڈنٹ پائلٹ تھے ان کو اٹھا کر جیل میں ڈالا گیا جبکہ ایک پائلٹ نے کہا وہ تو 19سال کا تھا۔

سب کمیٹی کی فیلڈنگ کے مطابق ایف آئی آر غلط تھی اس کو واپس لیا جائے، جعلی پائلٹس کا معاملہ واپس سول ایوی ایشن کو بھیجا جائے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پائلٹس کے معاملے میں کوئی فیک پائلٹ نہیں ہیں، فیک پائلٹ کہنا ہی غلط ہے،جعلی پائلٹس کے معاملے پر وزیر کو بھی مس گائیڈ کیا گیا تھا۔

چیئرمین کمیٹی ہدایت اللہ نے کہا کہ پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے پر ملک اور ائیرلائن انڈسٹری کو اربوں کا نقصان پہنچا، متعلقہ وزراء کو ایسے بیان دینے سے گریز کرنا چاہئے جس سے ملک کو اربوں کا نقصان ہو، کمیٹی کے ممبران نے سب کمیٹی کی رپورٹ کو سراہا۔

قائمہ کمیٹی ایوی ایشن نے معاملے پر ذیلی کمیٹی کی رپورٹ منظور کر لی۔

پی آئی اے حکام

سینٹ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے اجلاس میں پی آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والی تمام ائرلائنز ہیومین ریسورس کی کمی کا شکار ہیں۔ ہم نے کوشش کی تھی نئے جہاز لینے کے لیے لیکن ملک کی معاشی صورتحال کے باعث ہمیں اچھی آفر نہیں ہوئیں۔

پی آئی اے حکام نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ 80 پائلٹس کی بھرتی کی اجازت سپریم کورٹ نے دے دی ہے۔ جس پر سلیم مانڈوی والا بولے سپریم کورٹ کیسے کہہ سکتی ہے آپ نے کس کو بھرتی کرنا ہے کس کو نہیں۔ فیک پائلٹس ایشو کے علاوہ کچھ پائلٹ کو 4 سال سے گراؤنڈ کیوں کر رکھا ہے۔ آپ جس کو پسند کرتے ہیں اس کو آپریشن میں لے آتے ہیں جس کو چاہتے گراونڈ کر دیتے ہیں۔

سینٹیر افنان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ہزاروں کیسسز لگے ہوئے ہیں ان کو سنا نہیں جارہا۔ جو بھی جج ہیں ان کو لکھیں یہ آپ کا کام نہیں کمیٹی آپ کو سپورٹ کرے گی۔

حکام نے مزید بتایا کہ پی آئی اے کے کیبن کریو، پائلٹس اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں 250 ملازمین کا کہا تھا لیکن 205 کی اجازت دی گئی۔