برقی گاڑیوں پر ڈیوٹی کم کرنے کے باوجود حکومت نے ٹیکس وصولی کا نیا راستہ ڈھونڈ لیا
برقی گاڑیوں پر ڈیوٹی کم کرنے کے باوجود حکومت نے ٹیکس وصولی کا نیا راستہ ڈھونڈ نکالا ہے، انجن کپیسٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے پچاس لاکھ روپے یا اس سے زیادہ مالیت کی الیکٹرک گاڑیوں (ای گاڑیوں) کی رجسٹریشن کے وقت 3 فیصد کی شرح سے ایڈوانس ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
فنانس ایکٹ 2023 میں ”ای وہیکلز“ کی رجسٹریشن کے لیے ٹیکس کی شرح کا ذکر ہی نہیں کیا گیا، لیکن ٹیکس ماہرین کے مطابق ٹیکس کی شرح 3 فیصد ہوگی۔
ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکٹرک گاڑیاں ایسی گاڑیوں کے زمرے میں آتی ہیں جن کے انجن کی گنجائش کو نہیں دیکھا جاتا۔
فنانس ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ ان صورتوں میں جہاں انجن کپیسٹی لاگو نہ ہو اور گاڑی کی مالیت 50 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہو، ٹیکس وصولی کی شرح درآمدی قیمت کا 3 فیصد ہوگی، جو کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی صورت میں لاگو ہوگا۔
فنانس ایکٹ 2023 کے مطابق، 2001 سی سی سے 2500 سی سی تک کی گاڑیاں اور 3000 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی قیمت کا تعین ان نکات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
-
پاکستان میں درآمد کی گئی گاڑیاں: قیمت کا تخمینہ کسٹم حکام کی جانب سے کسٹم ڈیوٹی میں اضافے، درآمدی مرحلے پر قابل ادائیگی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کے زریعے لگایا جائے گا۔
-
پاکستان میں مقامی طور پر تیار یا اسمبل کی گئی گاڑیاں: قیمت کا تعین انوائس ویلیو جس میں تمام ڈیوٹیز اور ٹیکس شامل ہوں، اس سے کیا جائے گا۔
-
نیلام شدہ گاڑیوں کی قیمت کا تعین: نیلامی کی قیمت جس میں تمام ڈیوٹیز اور ٹیکس شامل ہوں۔
-
2000 سی سی سے زیادہ گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس بڑھا دیا گیا۔
فنانس ایکٹ 2023 کے تحت حکومت نے 2001 سی سی سے 3000 سی سی سے اوپر کی درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں پر ایک فکسڈ ٹیکس عائد کر دیا ہے۔
نئے انکم ٹیکس سلیب کے تحت ٹیکس کی مقررہ شرح 2001 سی سی سے 2500 سی سی انجن کی صلاحیت والی گاڑی کی قیمت کا 6 فیصد ہو گی۔
ٹیکس کی مقررہ شرح 2501 سی سی سے 3000 سی سی انجن کی گنجائش والی گاڑی کی قیمت کا 8 فیصد ہوگی۔
تیسرے نظر ثانی شدہ سلیب کے تحت ٹیکس کی مقررہ شرح 3000 سی سی سے زیادہ انجن کی گنجائش والی گاڑی کی قیمت کا 10 فیصد ہوگی۔
Comments are closed on this story.