پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب، حافظ نعیم کو شکست
کراچی سٹی کونسل کے میئر کے انتخابات کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج سامنے آگئے۔
غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق مرتضیٰ وہاب نے 173 ووت حاصل کرکے میئر کراچی منتخب ہوگئے جب کہ ان کے مقابلے میں جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان 160 ووٹ حاصل کرسکے۔
میئر کراچی کے انتخاب کے لئے سٹی کونسل کے 333 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا تایم پی ٹی آئی کے منحرف 34 ارکان آرٹس کونسل نہ پہنچ سکے۔
پی ٹی آئی کے گرفتار یو سی چیئرمین کو آرٹ کونسل پہنچا دیا گیا، ارکان کو ہتھکڑیاں لگا کر آرٹس کونسل لایا گیا۔
آصف زرداری کی مرتضٰی وہاب کو میئر کراچی منتخب ہونے پر مبارکباد
سابق صدر آصف علی زرداری نے سندھ میں تمام میئرز، ڈپٹی میئرز سمیت ڈسٹرکٹ کونسلز اور ٹاؤن کے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کو مبارکباد پیش کی ہے۔
آصف زرداری نے کہا کہ کامیابی کارکنوں کی محنت کا نتیجہ ہے، اپنے دفاتر کے دروازے عوام کے لئے کھول کر آج سے اپنا کام شروع کریں۔
پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان آمنے سامنے
آرٹس کونسل کے باہر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جب کہ کارکنوں کی جانب سے ایک دوسرے پر پھراؤ بھی کیا جا رہا ہے۔
دونوں جماعتوں کے کارکنان کو منشتر کرنے کے لئے رینجرز ی کوششیں جاری ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا ردعمل
میئرکراچی کے انتخاب پر پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی جیت گئی ہوگی لیکن جمہوریت ہارگئی ہے۔
فردوس شمیم نقوی پریشان
فردوس شمیم نقوی بطور چیئرمین حلف اٹھانے کے معاملے پر پریشان نظر آئے۔
فردوس شمیم نے الیکشن کمیشن حکام سے گفتگو میں کہا کہ میں سندھ اسمبلی کی نشست چھوڑنا نہیں چاہتا، کیا میں بطور یوسی چیئرمین حلف اٹھا سکتا ہوں۔
نشستوں کی زمینی صورتحال
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی سٹی کونسل میں خواتین، مزدوروں، اقلیتوں، نوجوانوں، خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص نشستوں پر انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد پیپلز پارٹی 367 والے ایوان میں سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی۔
سٹی کونسل مجموعی طور پر 367 اراکین پر مشتمل ہے جن میں 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین براہ راست منتخب ہوئے، جب کہ 121 مخصوص نشستیں ہیں جو کہ آج کے بلدیاتی انتخابات میں جیتی گئی یونین کونسلوں (یو سی) کی تعداد کے تناسب سے پارٹیوں کو الاٹ کی گئیں۔
ایک یوسی کا نتیجہ روک دیا گیا ہے، ایوان اب 366 اراکین پر مشتمل ہے اور 184 اراکین کی حمایت حاصل کرنے والی جماعت آج کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔
کراچی کی 246 یونین کمیٹیوں میں سے 155 یوسیز کے ساتھ پیپلز پارٹی مئیر کراچی کے انتخابات میں سب سے آگے، جماعت اسلامی 130 یوسیز کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تحریک انصاف 62 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، جب کہ ن لیگ 14، جمعیت علمائے اسلام 4 اور تحریک لبیک ایک سیٹ کے ساتھ کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی سٹی کونسل میں موجود ہے۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا اعلانیہ اتحاد 193 اراکین پر مشتمل تھا جو جیت کے لئے فیصلہ کن ہوسکتا تھا، تاہم پی ٹی آئی کے 34 منحرف کارکنان آج ووٹ کاسٹ کرنے نہیں آئے۔
دوسری طرف تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے صوبائی الیکشن کمشنر کو خط لکھا ہے جس میں استدعا کی تھی کہ پی ٹی آئی کا کوئی بھی ووٹ اگر پارٹی ٹکٹ ہولڈر کے خلاف ہو تو اسے نہ گنا جائے۔
میئر الیکشن: پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کی نئی حکمت عملی
پی ٹی آئی کے 30 منحرف یوسی چیئرمینز کے گروپ نے اسد امان کو اپنا پارلیمانی لیڈر نامزد کردیا، منحرف اراکین پارلیمانی لیڈر کی رائے ماننے کے پابند ہوں گے۔
منحرف یو سی چیئرمین کا اجلاس جاری ہے جس میں ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق فیصلہ ہوگا۔
منحرف ارکان کا کہنا ہے کہ پارلیمانی لیڈر جسے کہے گا اسے ووٹ کریں گے، اگر وہ کہے گا ووٹ نہیں کرنا تو نہیں کریں گے۔
کراچی کے 19 ٹاؤنز کا فیصلہ ہوگیا
کراچی کے 25 ٹاؤنز میں سے 19 ٹاؤنز کا فیصلہ ہو گیا ہے، جس کے تحت جماعت اسلامی 9، پیپلز پارٹی 8 اور تحریک انصاف دو اضلاع سے بلا مقابلہ منتخب ہو چکی ہے۔ آج ڈسٹرکٹ شرقی کے 3، غربی کے دو اور کورنگی کے ایک ٹاون میں چئیرمین اور وائس چیئرمین کا الیکشن ہوگا۔
واضح رہے کہ ووٹ دینے کے لیے نہ آنے والوں سے نتائج یا انتخابی عمل پر فرق نہیں پڑے گا، اگر کورم پورا نہ ہوا تو میئر و ڈپٹی میئر کے لیے سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار کامیاب قرار پائے گا۔
پولنگ اسٹیشن میں موجود اہل ووٹرز کی اکثریت کی بنیاد پر کامیابی کا فیصلہ ہوگا، بالکل ایسے ہی شو آف ہینڈ کے ذریعے ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا الیکشن ہوگا۔
ہمارے نمبرز پورے ہیں، اگر جماعت اسلامی جیتی تو انہیں مبارکباد دیں گے، مرتضیٰ وہاب
آرٹس کونسل کے باہر پیپلز پارٹی کے میئر کے امیدوار مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے خاموشی کے ساتھ اپنی سیاسی مہم جاری رکھی اور کسی پر الزام تراشی نہیں کی، اگر جماعت اسلامی جیتی تو انہیں مبارکباد دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم نے کبھی کراچی کے مسائل کا حل نہیں بتایا، پولنگ کا عمل افہام و تفہیم سے پورا ہونا چاہئے، ہم پرامن ماحول میں الیکشن کا انعقاد چاہتے ہیں، لہٰذا الیکشن کمیشن کو شفاف انداز میں انتخاب کرانا چاہئے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ میئر کراچی کے انتخاب کے لئے سادہ اکثریت چاہئے، البتہ پی ٹی آئی ارکان کا ہتھکڑی لگا کر نہیں لانا چاہئے تھا میں اس کی مذمت کرتا ہوں اور اس متعلق بات بھی کروں گا۔
Comments are closed on this story.