Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

طوفان ”بپر جوئے“ کا رخ بھارت کی جانب مڑ گیا

کراچی سے طوفان کا فاصلہ 220 کلو میٹر سے بڑھ کر 245 کلومیٹر ہوگیا

بحیرہ عرب میں کئی روز تک قوت پکڑنے کے بعد سائیکلون میں تبدیل ہونے والا سمندری طوفان ”بپر جوئے“ کا رخ بھارت کی جانب مڑ گیا ہے، اور کراچی سے طوفان کا فاصلہ 220 کلو میٹر سے بڑھ کر 245 کلومیٹر ہوگیا۔

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے جمعرات کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ طوفان کی رفتار سست ہوگئی ہے۔

زوم ارتھ کے مطابق طوفان کا ممکنہ راستہ بھارت کی طرف ہو گیا ہے اور اس کا مرکزی حصہ بھارتی حدود میں ٹکرائے گا۔ پاکستانی ساحلی شہر کیٹی بندر جو پہلے طوفان کی زد میں آنے والی تکون کے اندر تھا اب اس تکوان سے باہر ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق طوفان ”بپر جوئے“ پاکستان کے ساحلی علاقوں میں سیلاب کی زد میں آنے سے قبل بھارت کی جانب مڑ گیا ہے۔ تاہم کراچی میں سمندری طوفان کا خطرہ موجود ہے، دو دریا پر سمندر میں طغیانی ہے، تیز ہوائیں چل رہی ہیں۔

ممکنہ سمندری طوفان بپر جوائے کے خطرے کے سبب بدین کے ساحل سمندر جانے والی سڑک پر پولیس نے ناکابندی کردی ہے، ساحل کے قریب تیز ہوائیں اور بارش کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔

محکمہ موسمیات

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان ”بپر جوئے“ ایک بار پھر پاکستان کے ساحل سے دور جانے لگا ہے، اور کراچی سے طوفان کا فاصلہ 220 کلو میٹر سے بڑھ کر 245 کلومیٹر ہوگیا ہے، جب کہ ٹھٹھہ سے اس کا فاصلہ 210 کلو میٹر ہی ہے۔

محکمہ موسمیات نے بتایا کہ طوفان ”بپر جوئے“ کیٹی بندر سے 130 سے 145 کلو میٹر جنوب مغرب میں آگیا ہے، اور شمال مشرق یعنی کیٹی بندر اور گجرات کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، سمندری طوفان آج گجرات اور کیٹی بندر سے ٹکرائے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کے مرکز میں 120 سے 140 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں، اور سسٹم کے گرد 25 سے 30 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں، ساحلی علاقے طوفان اور سیلاب کے زد میں آ سکتے ہیں۔

این ڈی ایم اے کی ایڈوائزری

گزشتہ روز این ڈی ایم نے ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ سمندری طوفان ”بپرجوئے“ بحیرہ عرب کے شمال مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے اور سندھ میں کیٹی بندر سے 150 کلومیٹر دوری پر پہنچ گیا ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق سمندری طوفان کراچی سے 210 اور ٹھٹھہ سے 215 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، اس وقت طوفان 120 سے 140 کلومیٹر کی رفتار سے چل رہا ہے، اور سسٹم کے گرد 30 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں، جس کے باعث ساحلی علاقے تیز آندھی سمندری طوفان اور سیلاب کی زد میں آسکتے ہیں۔

ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ طوفان آج 11 بجے قریب کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان کسی مقام پر پہنچنے کا امکان ہے، اس دوران ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمر کوٹ میں 80 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں، جب کہ 16 جون تک کراچی، حیدر آباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہ یار، شہید بینظر آباد کے اضلاع میں 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ سے ہوائیں متوقع ہیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں حب اور لسبیلہ میں گرد آلود ہوائیں اور بارشیں متوقع ہیں۔ سندھ اور بلوچستان کے ماہی گیر 17 جون تک سمندر میں جانے سے گریز کریں۔

طوفان کا کراچی سے ٹکرانے کا خطرہ تو ٹل گیا کیونکہ طوفان کراچی سے تھوڑا دور ہوگیا ہے، البتہ اس کا اثر آنا شروع ہوگیا۔ کراچی میں وقفے وقفے سے بارش اور ساحل پر پانی کی سطح میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

متاثرہ علاقوں کے نئے اعدادوشمار جاری

پاک فوج نے متاثرہ علاقوں کے نئے اعدادوشمار جاری کردیئے ہیں، جن کے مطابق 97.4 فیصد آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ضلع بدین، سجاول اور ٹھٹھہ میں 44 ریلیف کیمپس قائم ہیں، 76 ہزار 925 افراد کو ریلیف کیمپس میں منتقل کیا گیا ہے۔

کور کمانڈر کراچی کا کہنا ہے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو بروقت منتقل کیا گیا، جس کیلئے ریسکیو ٹیمیں اور انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔

کور کمانڈر کراچی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہائی الرٹ رہنے کا حکم دیا اور بتایا کہ ملیر اور حیدرآباد میں اضافی فوجی دستے اسٹینڈ بائے ہیں۔

’سمندری طوفان بپر جوئے کی اصل شدت کا پتہ کل چلے گا‘

وفاقی وزیر برائے ماحولیات شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان بپر جوئے کی اصل شدت کا پتہ کل چلے گا۔

شیری رحمان نے بتایا کہ طوفان سے ٹھٹھہ، بدین، سجاول اور تھرپارکر زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں، ساحلی علاقوں سے لوگوں کا انخلاء یقینی بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت جتنی احتیاط کرلی جائے بہتر ہوگی، 1999 کا سائیکلون 6 بھی اسی طرح کا تھا، مون سون اور ہیٹ ویو بھی موسمیاتی تبدیلی کے شاخسانے ہیں، سمندری طوفان کی اصل شدت کا پتہ کل چلے گا، بہت سے علاقوں میں تو پہلے ہی پانی کھڑا ہے۔

کراچی میں ”بپر جوئے“ کے اثرات، ماڑی پور ہاکس بے شاہراہ زیر آب آگئی

کراچی میں سمندری طوفان بپر جوئے کے باعث ہاکس بے کے مقام پر سمندر بپھر گیا۔

سمندر بپھرنے سے ماڑی پور ہاکس بے شاہراہ زیر آب آگئی، سمندر کا پانی غروب آفتاب کے بعد مچھلی چوک تک سڑک پر آگیا۔

پولیس کے مطابق دعا ہوٹل اور اطراف میں بھی سمندری پانی سڑک پر آگیا، ٹرٹل بیچ کے قریب بھی مرکزی شاہراہ زیر آب آگئی۔

سمندری طوفان: کراچی کی بندرگاہ پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات مکمل

سمندری طوفان بپر جوئے کے باعث کراچی کی بندرگاہ پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات مکمل کرلیے گئے۔

پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کے تحت فاسٹ ریسپانس بوٹس تیار ہیں جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو ہائی الرٹ بھی جاری کردیا گیا ہے۔

ماہی گیر اور ان کی کشتیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

پی ایم ایس اے کے مطابق عملہ اور کشتیاں پورے ساحل پر تعینات کردی گئی ہیں جبکہ پیٹرولنگ بھی بڑھادی گئی ہے۔

ایم آر سی پاکستان نگرانی اور سمندری طوفان کو ٹریک کرنے کے لیے پاک میٹ اور دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

بپرجوئے کا خدشہ: ساحلی علاقوں سے لوگوں کا انخلاء جاری

سمندری طوفان ”بپرجوئے“ کے خدشے کے پیش نظر ساحلی علاقوں سے لوگوں کا انخلاء جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کیٹی بندر سے 13 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، گھوڑا باری میں 5 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، سجاول میں 8300 افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو ضلع ملیر انتظامیہ کی رپورٹ پیش

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کمشنر کراچی اقبال میمن نے ضلع ملیر انتظامیہ کی رپورٹ پیش کردی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع ملیر کا 16 کلو میٹرعلاقہ ساحلی پٹی پرمشتمل ہے، ساحلی پٹی پر 4 لاکھ 50 ہزار افراد آباد ہیں، 15000 ہزار آبادی سمندری طوفان کی زد میں ہے۔

کمشنر کراچی نے رپورٹ میں مزید بتایا کہ 15000 آبادی میں سے 5000 افراد کومحفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا، 19 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جن میں 5000 افراد کو منتقل کیا گیا ہے۔

طوفان بپر جوئے کا پاکستان سے فاصلہ مزید کم، ایک بچہ جاں بحق

سمندری طوفان بپر جوائے کے اثرات کراچی سمیت سندھ کی ساحلی پٹی پر ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

طوفان کل ساحل سے ٹکرائے گا، جس راستے کی پیشگوئی کی گئی اسی پر یہ چل رہا ہے۔

یہ طوفان براہ راست کراچی سے نہیں ٹکرائے گا، بلکہ اس کا لینڈفال کیٹی بندر پر ہوگا۔

تاہم، کراچی میں اس کے اثرات رونما ہونے لگے ہیں۔

بارش شروع

جیسے جیسے طوفان ”بپرجوئے“ کراچی کے قریب آرہا ہے شہر کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

کراچی کے ساحلی علاقوں ابراہیم حیدری، سی ویو اور ملحقہ علاقوں میں ہلکی بارش شروع ہوچکی ہے۔

طوفان کے باعث تیز ہوائیں اور بارشیں متوقع ہیں۔

ملیر سے بھی انخلا

طوفان سے نمٹنے کیلئے اقدامات جاری ہیں، جن کے تحت کراچی کے علاقے ملیر سے لوگوں کا انخلا کیا جائے گا۔ ساحلی علاقوں سے انخلا انتہائی ضروری ہے۔

ساحل پر گرفتاریاں

دوسری جانب دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور سمندر پر جانا شہریوں کو مہنگا پڑ گیا، پولیس نے سی ویو کے اطراف سے 17 افراد کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد پابندی کےباوجود سمندر پر جانے کی کوشش کر رہے تھے، گرفتار افراد کے خلاف 3 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

طوفان کے اطراف سمندر کی لہریں انتہائی بلند ہیں۔

ضلع سجاول میں سمندر کا پانی کھاروچھان تک آگیا ہے اور ایک سڑک زیرآب آگئی ہے۔

ٹھٹھہ میں سمندری طوفان کے پیشِ نظر کیٹی بندر شہر کو مکمل طور پر خالی کرا لیا گیا ہے۔

کیٹی بندر سے تقریباً پانچ ہزار کے قریب افراد کو گھارو اور باغان میں منتقل کیا گیا ہے، سمندری طوفان سے کیٹی بندر کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

تھرپارکر اور عمر کوٹ میں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش ہوئی ہے۔

تمام ساحلی علاقوں سے عوام کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ پاک فوج لوگوں محفوظ مقامات پر منتقل کرر ہی ہے۔

کیٹی بندر سے ملحقہ علاقے میں بھی جہاں جہاں لوگ آباد ہیں انہیں فوری طو پر کیمپوں میں منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ٹھٹھہ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل عملے کو الرٹ رہنےکا حکم جاری کیا گیا ہے۔

ضلع بدین میں گیارہ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، ساحلی علاقوں سے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بھی نقل مکانی کررہے ہیں۔

ضلع تھرپارکر کی تحصیل اسلام کوٹ، تھرکول ایریا اور ننگر پارکر میں تیز ہوائیں چل رہی ہیں، گزشتہ روز دوپہر کے وقت یہاں بارش بھی ہوئی تھی۔

اسلام کوٹ کے گاؤں ولی تڑ میں آندھی کے باعث لوہے کا گیٹ بچے پر جا گرا جس کے نتیجے میں آٹھ سالہ بچہ خان محمد سمون جاں بحق ہوگیا۔

امتحانات ملتوی

کراچی میں ممکنہ طوفان کے پیش نظر اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ نے بدھ اور جمعرات کو ہونے والے پرچے ملتوی کردیے۔

اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ملتوی پرچوں کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

دوسری جانب جامعہ کراچی نے بھی آج تدریسی عمل اور امتحانات ملتوی کردیے، ملتوی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

طوفان کے اثرات

سمندری طوفان کے اثرات کراچی سمیت سندھ کے جنوب مشرقی حصوں پر بہت زیادہ تیز اور گرد آلود ہواؤں کے ساتھ کبھی کبھار بارشوں کی صورت میں دکھائی دیں گے، کراچی میں سمندری طوفان کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ کی جانب سے ساحلی علاقوں کے اطراف دفعہ 144 نافذ کر کے سی ویو روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق طوفان کے کراچی سے براہ راست ٹکرانے کی توقع نہیں البتہ طوفان کراچی کے چند سو کلومیٹر قریب سے گزرے گا اور شہر اب بھی اس کے زیر اثر ہے، ان حالات میں شہر میں منگل سے تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش شروع ہونے کی توقع ہے اور یہ 16 سے 17 جون تک جاری رہے گی۔

اس دوران کراچی میں ہوا کی رفتار میں بھی اضافہ متوقع ہے اور یہ 60-70 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے، جب کہ کچھ علاقوں میں ہوا کا جھونکا 80-90 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتا ہے، شہر میں زیادہ سے زیادہ شدت 14 سے 16 جون تک ہوگی، اس دوران سمندر کی لہریں 3 سے 5 فٹ تک بھی اٹھ سکتی ہیں۔

کراچی میں ساحل پر لہریں اٹھی رہی ہیں اور پانی کی سطح بلند محسوس ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ڈی ایچ اے گالف کلب میں پانی ریلنگ سے ٹکراتا دکھائی دے رہا ہے۔

این ڈی ایم اے نے تنبیہ کی ہے کہ شہری مقامی حکومت اور اس کے محکموں کی طرف سے بتائی گئی تمام احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔

منتقلی کی تازہ صورتحال کے اعداد و شمار

وزیراعلیٰ سندھ نے طوفان کے باعث منتقلی کی تازہ صورتحال کے اعداد و شمار شیئر کردیے ہیں اور بتایا ہے کہ ٹھٹھہ، سجاول اور بدین اضلاع سے ابھی تک مجموعی طور پر 56985 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور تینوں اضلاع میں مجموعی طور پر 37 ریلیف کیمپ قائم کردیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق کیٹی بندر کی 13000 آبادی سے 8000 کو حکومت نے جبکہ 3000 رضاکارانہ طور منتقل کردیا گیا ہے، کیٹی بندر میں 7 ریلیف کیمپوں میں 5000 افراد کی گنجائش ہے اور 700 خاندان منتقل ہوچکے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گھوڑا باڑی کی 4500 آبادی سے حکومت نے 2100 جب کہ 1000 رضاکارانہ طور پر خود منتقل ہوئے، گھوڑاباڑی میں 3 ریلیف کیمپوں میں 1000 کی گنجائش اور 100 خاندان منتقل ہوچکے ہیں۔

مراد علی شاہ کے مطابق شہید فاضل راہو کی 19038 آبادی سے حکومت نے 14310 جبکہ 5160 رضاکارانہ منتقل ہوگئے ہیں، یہاں 10ریلیف کیمپوں میں 5000 کی گنجائش اور 3009 خاندان منتقل ہوچکے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ بدین کی 12300 آبادی سے حکومت نے 3010 جب کہ 5600 رضاکارانہ منتقل کردیے گئے ہیں، اس ضلع میں 3 ریلیف کیمپوں میں 2500 کی گنجائش اور 922 خاندان منتقل ہوچکے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق شاہ بندر کی 6537 آبادی سے حکومت نے 2578 جبکہ 2500 رضاکارانہ منتقل ہوئے، اور یہاں 10 ریلیف کیمپوں میں 9500 کی گنجائش موجود اور 500 خاندان منتقل ہوئے ہیں، جاتی کی 8070 آبادی سے حکومت نے 1727 جبکہ 3000 رضاکانہ منتقل ہوگئے، اور یہاں بھی 4 ریلیف کیمپوں میں 2500 کی گنجائش موجود اور 450 خاندان منتقل کردیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کھاروچھان کی 7935 آبادی سے حکومت نے 3000 جبکہ 2000 رضاکانہ طور منتقل ہوئے، تاہم کھاروچھان میں ابھی تک کوئی ریلیف کیمپ قائم نہیں کیا گیا۔

کمشنر کراچی نے شہر کی مخدوش عمارتوں کی فہرست جاری کردی

کمشنر کراچی اقبال میمن نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو مخدوش عمارتوں سے متعلق فہرست فراہم کردی، جس کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرل اتھارٹی نے کراچی میں 578 عمارتیں مخدوش ڈکلیئر کی ہیں۔

کمشنر کراچی کے مطابق شہر کے ضلع جنوبی میں 456 عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں، ضلع وسطی میں 66 عمارتوں کو مخدوش قرار دے دیا گیا ہے، ضلع کیماڑی کی 23 عمارتوں کو مخدوش ڈکلیئر کردیا گیا ہے، ضلع کورنگی کی 14 عمارتوں کو مخدوش قرار دے دیا گیا ہے، ضلع شرقی میں 13 عمارتیں، ضلع ملیر کی 4 عمارتیں اور ضلع غربی کی 2 عمارتوں کو مخدوش قرار دے دیا گیا ہے۔

کمشنر کراچی نے ڈپٹی کمشنرز کو مخدوش عمارتیں خالی کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عمارتیں پہلے سے ہی خالی ہیں تو ان کو بند/ سیل کردیں جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر شہر میں کمزور پول بھی ہٹائے جا رہے ہیں۔

طوفان 15 جون کی شام کو کیٹی بندر سے گزرے گا

پی ڈی ایم اے سندھ نے پیشگوئی کی ہے کہ طوفان بپر جوائے 15 جون کی شام کوکیٹی بندر سے گزرے گا، اور اس کے باعث مشرقی سندھ کے ساحل اور ملحقہ علاقوں میں تیز ہواؤں اور بارش کا امکان ہے، ان علاقوں میں ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ شامل ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق 13جون سے 17 جون کے درمیان 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے، کراچی اور حیدرآباد میں 14 سے 16 جون تک تیز بارش کا امکان ہے، اور شہر میں 80 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کی توقع ہے۔

پی ڈی ایم اے سندھ کا کہنا ہے کہ ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الیار، شهيد بينظيرآباد, سانگھڑ اضلاع میں بھی بارش کا امکان ہے، تیز ہوائیں کمزور اور کچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، اور سندھ کی ساحلی پٹی پر حالات خراب ہونے کا خطرہ ہے، ماہی گیروں 17 جون تک کھلے سمندر میں نہ جائیں۔

طوفان کے اثرات ہوائی گزرگاہوں پر کل صبح 3 بجے شروع ہوں گے

ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان کے مطابق ”طوفان بپر جوائے“ کے اثرات ہوائی گزرگاہوں پر کل صبح 3 بجے شروع ہوں گے، کسی بھی خطرے پیش نظر پی آئی اے کی جانب سے حفاظتی انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ خطرے کے پیش نظر پی آئی اے نے حفاظتی ٹیمیں ترتیب دے دی ہیں، متوقع تیز ہواؤں کی وجہ سے پروازوں کا رخ متبادل ائر پورٹس کی جانب موڑ دیا جائے گا، اور کراچی اور سکھر کی پروازوں کیلئے لاہور یا ملتان ائیرپورٹس استعمال ہوسکتے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ جھکڑ کے باعث آج کراچی سکھر کراچی پرواز منسوخ کردی گئی ہے، کل کی پرواز کا فیصلہ موسم کی مناسبت سے لیا جائے گا، زمین پر کھڑے تمام جہازوں کو پارکنگ چاکس لگائے جائیں گے۔

سائیکلون شدت سے اثر انداز نہیں ہوگا

ڈی جی پی ڈی ایم اے بلوچستان جہانزیب خان نے اپنے بیان میں بتایا کہ اطلاع ملی تھی کہ طوفان سے گوادر، لسبیلہ اور حب متاثر ہوسکتے ہیں، ہم نے تربت، گوادر اور حب میں لوگوں کی ضرورت کی اشیاء پہنچا دی۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے بلوچستان کا کہنا تھا کہ تازہ اطلاع ہے کہ سائیکلوں اس طرح سےہٹ نہیں کرے گا، ماہی گیر بھائی شکار کا سوچیں بھی نہیں۔

طوفان کا رخ بھارتی گجرات کی جانب ہے

این ڈی ایم نے بتایا ہے کہ اس وقت طوفان کا رخ بھارتی ریاست گجرات کی طرف ہے، اور سمندری طوفان میں 30 سے 40 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اگر طوفان نے اپنا رخ بدلا تو کراچی سمیت سندھ کی پوری ساحلی پٹی متاثر ہوسکتی ہے، ساحلی علاقوں میں 300 سے 400 ملی میٹر بارش ہوسکتی ہے، جب کہ کراچی میں 6 گھنٹے کے اسپیل میں 100 ملی میٹر بارش متوقع ہے۔

”سمندری طوفان کا رخ کراچی کی طرف ہے“

ایم ڈی ایم کے برعکس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کا رخ کراچی کی طرف ہے، اور اس سے کچے مکانات گر سکتے ہیں، شہر میں ہوائیں چل رہی ہیں اور بوندا باندی ہورہی ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ طوفان سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں، پہلی ترجیح لوگوں کی جان کی حفاظت ہے، میں نے خود مختلف علاقوں کا دورہ کیا ہے، طوفان کے بعد لوگوں کو ریسکیو کرنا مشکل ہوتا ہے، طوفان سے قبل ہی لوگوں کا انخلاء یقینی بنا رہے ہیں، عوام طوفان میں کھڑیاں اور دروازے بند رکھیں۔

طوفان کی شدت میں فرق لیکن احتیاط ضروری

اسلام آباد میں چئیرمین این ڈی ایم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ ایوی ایشن کی جانب سے کوئی ہدایت نہیں ہے، سمندری طوفان بپرجوئے حقیقت ہے، لوگ ایڈوائزری پر سنجیدگی سےعمل کریں، سمندری طوفان بہت غیر متوقع ہوتے ہیں، عوام حکومت کے مشوروں پرعمل اور متعلقہ مقامی اداروں سے تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ طوفان کی شدت میں فرق آیا ہے لیکن احتیاط بہت ضروری ہے، کراچی میں ہواؤں کے پیمانے اور شدت کے پیش نظر سیلاب کا امکان ہے، طوفان سے کیٹی بندر،ٹھٹھہ اورعمرکوٹ کے علاقے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، کراچی میں بھی ہنگامی صورتحال ہے۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ عوام طوفان کی صورتحال کو معمولی نہ سمجھیں، طوفان کےدوران سولرپینل سے دور رہیں اس سے نقصان ہوسکتا ہے، ماہی گیر طوفان کی وارننگ کو سنجیدگی سے لیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ سجاول آدھا اور کیٹی بندر کو تقریباً خالی کرالیا گیا ہے۔

سمندری طوفان: گھاروچن میں سڑک سمندری لہروں کی نظر ہوگئی

سمندری طوفان ”بپر جوائے“ کے پیشِ نظر پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، گھاروچن اور کیٹی بندر میں مقامی آبادی کی پناہ گزین کیمپوں میں منتقلی کا عمل جاری ہے۔

سجاول کے علاقے گھاروچن میں سڑک سمندری لہروں کی نظر ہو گئی، پاک فوج کے امدادی دستوں کا کشتیوں کے ذریعے مقامی آبادی کی منتقلی کا عمل جاری ہے۔

سمندری طوفان بپر جوائے کے پیشِ نظر متاثرہ علاقوں کی طرف اضافی دستے روانہ کیے گئے ہیں، پی ڈی ایم اے کی معاونت میں کیماڑی اور کراچی کے وسطی، غربی اور جنوبی اضلاع میں امدادی دستے تعینات کیے جائیں گے جبکہ پاک فوج کی طرف سے ریلیف کیمپ بھی قائم کر دیے گئے۔

دوسری جانب پاک بحریہ کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں امدادی کاموں کی تیارییاں جاری ہیں۔

پاک بحریہ کے جوانوں نے سینکڑوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جبکہ اب تک 64 ماہی گیروں کو سمندر سے ریسکیو کیا جاچکا ہے۔

ترجمان کے مطابق کراچی میں بروقت امدادی کارروائیوں کے لیے ہیڈ کوارٹرز کمانڈر کراچی کے زیر انتظام سائیکلون مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا گیا۔

ساحلی علاقوں میں موجود پاک بحریہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے، پاک بحریہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

سمندری طوفان کی زد میں آنے والے دیہات کے رہائشیوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی

پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے ساحلی پٹی میں متوقع طور پر سمندری طوفان کی زد میں آنے والے دیہات کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقلی کا عمل جاری ہے۔

سندھ رینجرز کی جانب سے ریسکیو کاموں میں سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر لوگوں کے انخلاء میں بھرپور معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

بدین کے ملحقہ علاقوں میں مختلف ریلیف کیمپس بھی قائم کر دیے گئے ہیں۔

بارشوں اورسیلاب کے پیش نظر وبائی امراض سے بچاؤ اور دیگر طبی امداد کے لیے رینجرز کی جانب سے فری میڈیکل کیمپس قائم کر دیے گئے۔

پاک فوج کی سمندری طوفان کے پیشِ نظر امدادی کارروائیاں

پاک فوج کی سمندری طوفان بپر جوائے کے پیشِ نظر امدادی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ مقامی آبادی کی منتقلی کا عمل بھی جاری ہے۔

سجاول کے علاقے خروچن میں سڑک سمندری لہروں کی نظرہوگئی، پاک فوج کے امدادی دستوں کا کشتیوں کے ذریعے مقامی آبادی کی منتقلی کا عمل جاری وساری ہے۔

گھاروچن اور کیٹی بندر میں بھی مقامی آبادی کی پناہ گزین کیمپوں میں منتقلی کا عمل جاری ہے تاہم مقامی آبادی نے پاک افواج سے اظہار تشکر کیا ہے۔

سندھ حکومت نے امداد کے طور پر 8 کروڑ روپے جاری کردیے

سندھ حکومت نے ٹھٹہ سجاول بدین اور حیدرآباد میں سمندری طوفان سے امکانی طور پر متاثر ہونے والے افراد کے لیے ٹینٹ سٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرکے ہنگامی بنیادوں پر امداد کے طور پر 8 کروڑ روپے جاری کردیے۔

محکمہ خزانہ سندھ نے رقم سمندری طوفان سے امکانی طور پر متاثر ہونے والے افراد کو ٹینٹ سٹی تک پہنچانے کے لیے ٹرانسپورٹ، رہائش اور کھانے پینے کی اشیاء پر خرچ کیے جائیں گے۔

جاری کردہ رقم سے ہر ایک ضلع کو 2 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔

کراچی میں 60 کلو میٹر رفتار کی ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان

کمشنر کراچی نے محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے کا دورہ کیا، جہاں انہیں چیف میٹرولوجسٹ نے بریفنگ میں بتایا کہ کراچی میں 15، 16 اور 17 جون کو تیزہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

چیف میٹرولوجسٹ نے مزید بتایا کہ شہر میں 100ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے، اور اس کے ساتھ ہوائیں 40 سے 60 کلو میٹر فی گھنٹہ ہو سکتی ہے۔

’طوفان 15 جون کی دوپہر کیٹی بندر سے ٹکرائے گا‘

چئیرمین این ڈی ایم اے انعام حیدر کا کہنا تھا کہ طوفان کے حوالے سے وقت سے پہلے آگاہ کیا گیا، طوفان 15 جون (دوپہر تقریباً 3 بجے) کیٹی بندر کےعلاقوں سے ٹکرائے گا، جس سے کراچی میں آندھی اور تیز ہواؤں کا خدشہ ہے۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ تمام اداروں کو الرٹ جاری کردیئے گئے ہیں، تقریباً ایک لاکھ افراد کا انخلا کیا جائے گا۔

’30 ہزار لوگ نقل مکانی کر چکے‘

سابق ایڈمنٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ تمام متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کردیاگیا ہے، باقی تمام متاثرین کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کیاجائے گا ، سندھ حکومت عوام کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کل سے آج تک 30 ہزار لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں، انڈر پاسز کو کلیئر کرنے کا کام ہورہا ہے، لوگ غیرضروری طور پرگھروں سے باہرنہ نکلیں، ہمارا مقصد لوگوں کی جان بچانا ہے۔

Sherry Rehman

Biporjoy

Chairman NDMA

Inam Haider Malik

Landfall