جانوروں کی بائیومیٹرک شناخت اور رجسٹریشن، لیکن کیسے؟
کراچی میں اردو یونیورسٹی کے طالب علموں نے ایسا انوکھا سوفٹ ویئر بنایا ہے کہ اب جانوروں کی نہ صرف شناخت ہوگی بلکہ رجسٹریشن بھی ہو سکے گی۔
عموماً جانوروں کی شناخت کیلئے بچپن سے انکے کانوں میں سوراخ کر کے ٹیگ لگایا جاتا ہے جو کہ باعثِ تکلیف بھی ہے اور قابل اعتماد بھی نہیں تاہم پاکستانی سافٹ ویئر انجنیئرز کی جانب سے تیارکردہ ایپلیکیشن سے جانوروں کی نہ صرف شناخت بلکہ اس سے جانوروں کی تصدیق اور ڈیٹا بھی جمع کیا جا سکے گا۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے سافٹ وئیرانجینئرسید عمید کہتے ہیں کہ ہم ایسے بلکل ایک پاسپورٹ کی طرز پر تیار کر رہے ہیں کیونکہ جس طرح دنیا میں ہر نفس کی ایک مختلف شناخت ہے اسی طرح ہم ہر جانور کو ایک الگ شناخت دینا چاہتے ہیں۔
آج نیوز سے گفتگو میں سید عمید کا کہنا تھا کہ انسانوں کے فنگرپرنٹ کی طرح جانوروں کی ناک پرنٹ ہوتے ہیں تاہم اس حوالے سے ہم نے پانچ ہزارجانوروں پرتجربہ کیا اور سب کے نتائج سوفیصد حاصل ہوئے۔
اس غیر معمولی ٹیکنالوجی کے استعمال سے لاپتہ جانوروں کو ڈھونڈنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ اس ریسرچ کے تحت جانوروں کو چوری سے بچایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے حکومت سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تھوڑی سپورٹ مل جائے تو ملک سے باہرسروس دے کربھی بھاری زرمبادلہ کماسکتے ہیں۔
اس تحقیق کا احاطہ اس قدر وسیع ہے کہ اسے دیگر جانوروں مثلاً گھوڑوں، کتوں اور دیگر جانوروں پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایپلیکیشن کاباقاعدہ افتتاح عید سے 10 دن قبل یعنی چاند نکلنے پر کیا جائے گا جس کے زریعے سستے اور مہنگے جانوروں سے لیکر ہر قسم کے اعلیٰ نسل کے جانوروں کی شناخت کی جا سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.