وزیراعظم کا بجٹ میں غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف کیلئے بڑے اقدامات کا فیصلہ
وزیراعظم شہباز شریف نے بجٹ میں غریب اور متوسط طبقے کے لیے بڑے اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے خصوصی اقدامات کے ذریعے عوام کو ریلیف پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِاعظم کی زیرِ صدارت غریب ومتوسط طبقے کے لیے بجٹ میں ریلیف سے متعلق اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزراء خواجہ آصف، اسحاق ڈار، احسن اقبال، مشیرِ وزیراعظم احد چیمہ، وزیرِ مملکت ڈاکٹر مصدق ملک، معاون خصوصی جہانزیب خان اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت شازیہ مری، معاونین خصوصی شزا فاطمہ اور قیصر شیخ کے علاوہ جدید فارمنگ کے ماہر احمد عمیر اور آئی ٹی کے شعبے سے آصف پیر نے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے دوران معاشی چیلنجز کے باوجود غریب اور متوسط طبقے کے لیے بجٹ میں خصوصی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وسائل کو بہترین انداز میں بروئے کار لا کر عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔
اجلاس کے دوران شہباز شریف نے کسانوں کو کھاد پر براہ راست سبسڈی پہنچانے کے لیے جامع پلان تشکیل دے کر پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت مستحق کسانوں کے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے میں معاونت فراہم کرے گی، ٹیوب ویلز کی سولرائیزیشن سے ایندھن کا درآمدی بل کم ہوگا اور کسانوں کی فی ایکڑ پیداواری لاگت کم ہو گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے بین الاقوامی منڈی میں قیمتیں نیچے آتے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فوری کمی کی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات کو عام آدمی تک پہنچایا جائے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار بڑھا کر مستحق لوگوں کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یقینی بنایا جائے کہ ملک بھر میں کوئی بھی مستحق بیوہ بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے ڈیٹا سے باہر نہ رہے، مستحق طلباء و طالبات کو وظائف سے اعلیٰ تعلیم و پیشہ ورانہ ہنر سے لیس کیا جائے گا، حکومت اس مقصد کیلئے پاکستان ایجوکیشن اینڈاؤمنٹ فنڈ کا قیام یقینی بنارہی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ کی طرح ملک کے نوجوانوں کو تعلیم، ہنر، لیپ ٹاپس اور روزگار کے مواقع فراہم کرتے رہیں گے، حکومت نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار و عصری تقاضوں کے مطابق ہنر فراہم کرے گی، وزیرِ اعظم یوتھ لون پروگرام کا دائرہ کار بڑھا کر نوجوانون کو آسان شرائط پر قرض سے کاروبار میں سہولت فراہم کی جائے گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے 4 سالہ سیاہ دور میں نوجوانوں میں نفرت و انتشار کے جذبات، ڈنڈے اور پیٹرول بم تھمائے گئے، ہم اپنی نوجوان نسل کی صلاحیتوں کو بہترین طریقے سے بروئے کار لا کر ملک و قوم کی ترقی یقینی بنائیں گے، چھوٹے کاروبار اور چھوٹے پیمانے کی صنعت کی ترقی کے لیے تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں، نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں سہولیات فراہم کرکے ملکی آئی ٹی برآمدات بڑھائی جائیں گی، نوجوانوں کو فری لانسنگ اور پیشہ ورانہ تربیت سے لیس کرکے خود روزگاری میں سہولت فراہم کی جائے گی۔
ملکی معاشی سلامتی کیلئے حکومتی جماعتوں کی کاوشوں کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، وزیراعظم
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا محور عوامی فلاح، ترقی اور کاروبار دوست پالیسیاں ہوں گی، ملکی معاشی سلامتی کیلیے حکمران اتحاد کی کاوشوں کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لئے اتحادی جماعتوں سے مشارت کے لیے اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، احسن اقبال، مولانا اسد محمود، رانا تنویر حسین، مولانا عبدالواسع، سید امین الحق، آغا حسین بلوچ، سردار اسرار ترین، مشیرِ احد چیمہ، وزراء مملکت، خالد مقبول صدیقی، ارکان اسلم بھوتانی، محسن داوڑ، سردار حسین بابک اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
نوید قمر، سید مراد علی شاہ اور سردار اختر مینگل نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں سالہا سال سے التواء کا شکار نیشنل فلڈ ریسپانس پروگرام شروع کرنے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے قائدین اور ارکان نے وزیرِ اعظم کے 2023-24 کے ترقیاتی بجٹ کے لیے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے اور ان کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کرنے کے اقدام کو تاریخی قرار دیا اور شکریہ ادا کیا۔
اجلاس میں اتحادی جماعتوں نے وزیرِ اعظم کو ترقیاتی بجٹ کے لیے اپنی تجاویز سے آگاہ کیا، شرکاء کو بجٹ اعشاریوں اور ترقیاتی بجٹ کے تحت مجوزہ منصوبوں کے بارے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام اور وزارتِ خزانہ کو ان تجاویز پر عمل کرنے اور انہیں بجٹ 2023-2024 میں شامل کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ 2023-24 کا محور ترقی، عوامی فلاح اور کاروبار دوست پالیسیاں ہوں گی، پی ایس ڈی پی کے حجم کو 700 سے بڑھا کر 950 ارب روپے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال پاکستان کے لیے معاشی ترقی کا سال ہوگا، بجٹ میں مشکل معاشی صورتحال کے باوجود موجود وسائل کو بہترین طریقے سے بروئے کار لانے کی پالیسی اپنارہے ہیں، سیلاب متاثرہ علاقوں کی ترقی اور تعمیر نو کے لیے بھی خطیر رقم رکھی جا رہی ہے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ معاشی تباہی کے باوجود حکومت کی محنت سے ملک میں معاشی استحکام آیا، گزشتہ ایک سال میں پہلی مرتبہ 13 جماعتوں نے اپنی سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست کو بچایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہر حکومتی اقدام میں اتحادی جماعتوں کی مشاورت حکومت کے لیے نہایت اہم ہے، ملکی معاشی سلامتی کے لیے ایسی کاوش کی مثال دنیا میں کہیں بھی نہیں ملتی، الحمدللہ ان ہی اقدامات اور تعاون کی بدولت پاکستان معاشی تباہی اور ملک میں انتشار پھیلانے والے عناصر سے پاک ہوا۔
Comments are closed on this story.