Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

دنیا کی بڑی انٹیلی جنس ایجنسیز کے سربراہان کی سنگاپور میں خفیہ ملاقات

انٹیلی جنس کمیونٹی کی اس طرح کی بڑی ملاقاتیں شاذ و نادر ہی ہوتی ہیں۔
شائع 04 جون 2023 12:00pm
امریکی ڈائریکٹر برائے قومی انٹیلی جنس ایورل ہینس 2 جون 2023 کو سنگاپور میں 20ویں  شانگریلا ڈائیلاگ میں شرکت کر رہے ہیں۔ )تصویر بذریعہ رائٹرز(
امریکی ڈائریکٹر برائے قومی انٹیلی جنس ایورل ہینس 2 جون 2023 کو سنگاپور میں 20ویں شانگریلا ڈائیلاگ میں شرکت کر رہے ہیں۔ )تصویر بذریعہ رائٹرز(

دنیا کی تقریباً دو درجن بڑی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر حکام نے اس ہفتے کے آخر میں سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سیکیورٹی میٹنگ کے دوران ایک خفیہ میٹنگ کی۔

خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ نے پانچ افراد کے حوالے سے بتایا کہ اس طرح کی ملاقاتیں سنگاپور حکومت کی طرف سے کئی سالوں سے سیکیورٹی سربراہی اجلاس کے ساتھ ساتھ ایک الگ مقام پر احتیاط سے منعقد کی جاتی ہیں۔

امریکہ کی نمائندگی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ایورل ہینس نے کی، جو اپنے ملک کی انٹیلی جنس کمیونٹی کے سربراہ ہیں، جبکہ دو سپر پاورز کے درمیان کشیدگی کے باوجود چین بھی اس ملاقات میں شریک ہوا۔

ایک بھارتی ذریعہ نے بتایا کہ بھارت کی بیرون ملک انٹیلی جنس اکٹھا کرنے والی ایجنسی، ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کے سربراہ سمنت گوئل نے بھی اس ملاقات میں شرکت کی۔

خفیہ میٹنگ کے دوران ہوانے والی بات چیت کے بارے میں علم رکھنے والے ایک شخص نے کہا، ”یہ ملاقات بین الاقوامی شیڈو ایجنڈے کا ایک اہم حل ہے۔“

انہوں نے کہا کہ ”انٹیلی جنس سروسز کے درمیان ایک غیر واضح ضابطہ ہے کہ جب زیادہ رسمی اور کھلی سفارت کاری مشکل ہو تب بھی وہ بات کر سکتے ہیں، یہ کشیدگی کے وقت ایک بہت اہم عنصر ہے، اور سنگاپور کی تقریب اس کو فروغ دینے میں مدد کرتی ہے۔“

ملاقاتوں پر تبادلہ خیال کرنے والے تمام پانچ ذرائع نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے اپنی شناخت طاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

سنگاپور کی وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے کہا کہ شنگریلا ڈائیلاگ میں شرکت کے دوران، ”شرکاء بشمول انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام کو بھی اپنے ہم منصبوں سے ملنے کا موقع ملتا ہے۔“

ترجمان نے کہا کہ ”سنگاپور کی وزارت دفاع ان دو طرفہ یا کثیر جہتی ملاقاتوں میں سے کچھ کو سہولت فراہم کر سکتی ہے۔“ ۔

”شرکاء نے (مکالمہ) کے موقع پر ہونے والی ایسی ملاقاتوں کو فائدہ مند پایا ہے۔“

سنگاپور میں موجود امریکی سفارت خانے نے کہا کہ اس کے پاس اس ملاقات کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ جبکہ چینی اور بھارتی حکومتوں نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ انٹیلی جنس کی وسیع رینج کو اکٹھا کرنے اور شیئر کرنے کے لیے فائیو آئیز نیٹ ورک کہلاتے ہیں، اور ان کے انٹیلی جنس حکام اکثر ملاقات کرتے ہیں۔

انٹیلی جنس کمیونٹی کی بڑی میٹنگز شاذ و نادر ہی ہوتی ہیں اور کبھی ان کی تشہیر نہیں کی جاتی۔

تاہم، سنگاپور میں ہونے والی مخصوص بات چیت کے بارے میں کچھ تفصیلات دستیاب تھیں۔

یوکرین میں روس کی جنگ اور بین الاقوامی جرائم جمعہ کو ہونے والی بات چیت میں شامل تھے۔

اس بات چیت سے واقف شخص نے مزید کہا کہ جمعرات کی شام، انٹیلی جنس سربراہوں نے ایک غیر رسمی اجتماع منعقد کیا۔

ایک ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں کوئی روسی نمائندہ موجود نہیں تھا۔

تاہم، یوکرین کے نائب وزیر دفاع وولودیمر وی ہیوریلوف شنگریلا ڈائیلاگ میں موجود تھے، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ انٹیلی جنس میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔

ذرائع میں سے ایک اور نے کہا کہ میٹنگ کا لہجہ باہمی تعاون پر مبنی تھا، نہ کہ تصادم کا۔

اہم سیکورٹی ڈائیلاگ میں، 49 ممالک کے 600 سے زیادہ مندوبین نے تین دن کے مکمل اجلاسوں کے ساتھ ساتھ وسیع و عریض شانگریلا ہوٹل میں بند دروازوں کے پیچھے دو طرفہ اور کثیر جہتی میٹنگز کا انعقاد کیا۔

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی نے کلیدی خطاب میں دیا، جبکہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن، چینی وزیر دفاع لی شانگفو اور برطانوی ہم منصب، جاپان، کینیڈا، انڈونیشیا اور جنوبی کوریا نے بھی خطاب کیا۔

ہینز شنگریلا ڈائیلاگ کے سرکاری امریکی مندوبین میں شامل تھے۔

اہم میٹنگ میں سائبر سیکیورٹی پر بحث کے دوران، انہوں نے ایک چینی فوجی افسر کے سوال کے جواب میں کہا کہ ممالک کے درمیان تعاون ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”یہ بالکل اہم ہے، یہاں تک کہ جب عدم اعتماد ہو، اور یہاں تک کہ جب آپ کو اثرانداز مخالفین کا سامنا ہو، کہ آپ اب بھی باہمی دلچسپی کے مسائل پر کام کرنے اور تعاون کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور تصادم بڑھنے کے امکانات کو سنبھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔“

اس سے قبل امریکی حکام نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے گزشتہ ماہ چینی ہم منصبوں کے ساتھ بات چیت کے لیے چین کا دورہ کیا تھا، کیونکہ بائیڈن انتظامیہ بیجنگ کے ساتھ رابطوں کو بڑھانا چاہتی ہے۔

russia

china

US

Shangri La Dialogue

INTELLIGENCE AGENCIES

Secret Meeting