جامعہ کراچی جھگڑا: سرکاری ادارے سے وابستگی ثابت نہ ہوسکی، 5 ملزمان کی ضمانت منظور
شہر قائد کی مقامی عدالت نے جامعہ کراچی میں جھگڑے کے بعد گرفتار پانچ ملزمان کی ضمانت منظور کرلی جبکہ ایک ملزم سرکاری ادارے سے اپنی وابستگی ثابت نہ کرسکا۔
کراچی پولیس نے جامعہ میں جھگڑے کے بعد گرفتار پانچ ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا۔ ملزمان میں عبد الرشید، طارق سمیع ، ندیم ، دانش اور صیام شامل ہیں۔ پولیس نے ملزمان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کیخلاف سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، ملزم عبد الرشید نے بتایا بیٹا صیام بہن کو لینے یونیورسٹی آیا تھا، ملزم عبدالرشید کے بیٹے کی گاڑی کسی اور کی گاڑی سے ٹکرا گئی تھی، ملزم صیام نے فون پر اپنے والد کو اطلاع دی جس پر وہ یونیورسٹی پہنچے تھے۔
تفتیشی افسر نے عدالت مزید بتایا کہ گاڑی کی تلاشی لی تو لائسنس یافتہ اسلحہ اور گولیاں برآمد ہوئیں، ملزمان سے برآمد اسلحے کے لائسنس کی تصدیق اور کریمنل ریکارڈ چیک کرایا جائے گا۔ جس کے بعد عدالت نے 5 ملزمان کی 5 ، 5 ہزار روپے میں ضمانت منظور کی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ملزمان کیخلاف درج مقدمے کی دفعات قابل ضمانت ہیں۔
اس سے قبل جامعہ کراچی میں جھگڑے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں تھانہ مبینہ ٹاؤن میں درج کیا گیا۔ جس کے مطابق ملزم نے بتایا کہ گاڑی کی ٹکر پر اس کے بیٹے کا جھگڑا ہوا تھا، ملزم اپنے دوستوں کے ہمراہ دوبارہ کراچی یونیورسٹی آیا اور جامعہ پہنچنے پر ایک بار پھر طلباء سے جھگڑا ہوگیا۔
ایف آئی آر کے مطابق نوجوان کے والد نے خود کو سرکاری ادارے کا افسر ظاہر کیا لیکن ملزم سرکاری ادارے سے اپنی وابستگی ثابت نہ کرسکا، ملزم اور ساتھیوں کی گاڑیوں کی تلاشی کے دوران مختلف لائسنس یافتہ ہتھیار برآمد ہوئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز جامعہ کراچی میں جھگڑا ہوگیا تھا۔ سادہ لباس افراد نے شعبہ اردو کے طالبعلم پر تشدد کیا تھا، واقعہ کے بعد طلبا نے سلور جوبلی گیٹ کو بند کرکے احتجاج کیا تھا جبکہ واقعہ کے بعد بڑی تعداد میں طلبہ یونیورسٹی سے باہر نکل گئے تھے۔
Comments are closed on this story.