’عمران اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان آخری تباہی میں عارف علوی نے کرداراداکیا‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رہنما فیصل واوڈا نے صدر مملکت عارف علوی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عارف علوی کو اس منصب پر بٹھانے والے خان صاحب تھے، عارف علوی نے اژدھے کا کردار ادا کیا ہے، کسی نے خان صاحب کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے تو وہ عارف علوی ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس اوپن اور شٹ کیس ہے، جب یہ کیس کابینہ میں آیا تو میں واحد وزیر تھا جس نے اس کی مخالفت کی، میں نے خان صاحب کو کہا تھا کہ اس پر نیب کا کیس بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر فواد چوہدری نے میری توثیق کی لیکن جب شیریں مزاری صاحبہ نے میری بات کی توثیق کرنے کی کوشش کی تو انہیں ’شٹ اپ کال مل گئی‘۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے ایجنڈے کی کاپی میں ایک پیرا 10 ہے جو کرپشن نہیں بھی ہوتی تو وہ پھندا بن جاتا۔
فیصل واوڈا کے مطابق پیرا 10 یہ کہتا ہے کہ ’ایسا اَن آئیڈینٹی فائیڈ پیسہ پاکستان کے ایکس چیکر اکاؤنٹ میں آسکتا ہے اور کہیں نہیں جاسکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ اب اگر کرپشن نہیں بھی ہوتی، جو کہ ہے تو اس پیرا 10 کے مطابق اگر آپ آپ نے اجازت لے کر کسی اور اکاؤنٹ میں پیسے ڈال دئیے ’تو بھی جیل ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے خان صاحب کو پندرہ سال میں پیسے کا بھوکا نہیں دیکھا۔ خان صاحب نے جو کیا وہ دوستیوں اور رشتہ داریوں میں کردیا۔ لیکن پھندہ تو سیاسی طور پر ان کے گلے میں آگیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’جنرل فیض بھی اس کرپشن میں ایک ایڈوانٹیج (فائدہ) لینے والا آدمی ہے‘، جب اس کرپشن کی گنگا میں سبھی ہاتھ دھو رہے تھے تو اس نے بھی دھو لئے، اس نے زیادہ دھوئے۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ رہی ہے کہ اس طرح کے کیسوں میں مرکزی شخص جو ہوتا وہ یا تو مارا جاتا ہے یا بھگا دیا جاتا ہے، اس میں جو مرکزی گواہ ہیں وہ تو پیسہ کما چکے ہیں بھاگ چکے ہیں۔
9 مئی کے واقعات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان سارا دن تو ٹوئٹر دیکھتے نہیں تھے، ’ان کے نیچے جو سانپ، کیڑے اور گٹر کے کیڑے تھے یہ عمران خان کے نام سے چیزیں کرواتے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی نے اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے بیچ پل ’توڑنے کا (کردار) ضرور ادا کیا ہے، سانپ کا رول۔۔۔ اژدھا میں کہوں گا انہوں نے کیا ہے، وہ ایسے منصب پہ تھے، اور اگر کسی نے خان صاحب کی پیٹھ میں واقعی میں چھرا گھونپا ہے، سپریم کمانڈر کا منصب ہے ان کا تو آرمڈ فورسز سے بات کرنا ان کا رائٹ (حق) بنتا ہے کہ وہ ہیڈ کرتے ہیں اس کو منصب کے تحت، ویسے تو وہ کسی کو بھی ہیڈ نہیں کرتے، لیکن انہوں نے جتنا گندا کردار ادا کیا ہے اس کے اندر اور میرے خیال سے عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان جو آخری تباہی تھی، عارف علوی نے وہ کردار ادا کیا‘۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ چیف کے خلاف ایک ”سافٹ کو“ کی کوشش تھی؟
تو انہوں نے جواب دیا کہ ’500 پرسنٹ، اس سے پہلے بھی تھی، خان صاحب جو فارغ ہوئے وہ بھی اسی کی کڑی ہے، ارشد شریف کا جو مرڈر ہے وہ بھی اسی کی کڑی ہے، دھرنا کال ہوا وہ بھی اسی کی کڑی ہے، جو بندے اس دوران مارے وہ بھی یہی کڑی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس کے اندر گھر کے بھیدی بھی تو بہت سے شامل ہیں، ایسا تو نہیں ہے کہ آپ صرف سیاسی جماعت پر ملبہ ڈال دیں گے، آپ کی پارٹی کے اندر قریبی لوگ مختلف ایجنسیز کے ساتھ رابطے میں تھے، میں نے تو خان صاحب کو یہ بھی بتا دیا تھا۔
عمران خان کے بعد پارٹی قیادت شاہ محمود قرشی سنبھالیں گے یا پارٹی ختم ہوجائے گی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی گھنٹوں میں جائے گا، کوئی دنوں میں جائے گا، کوئی اس چکر میں ہوگا کہ خان صاحب کی جگہ لے، لیکن آخر میں سب خالی ہوجائے گا۔
Comments are closed on this story.