Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کیا آپ اسپیشل ”14 ٹانگوں والی مچھلی“ چکھنا چاہیں گے؟

اس مچلی کو کھانے کیلئے لوگ قطار لگائے کیوں کھڑے ہیں؟
شائع 29 مئ 2023 07:34pm
Taipei restaurant serves fish with 14 legs

تائیون کے شہر تائی پے کا ایک ریستوراں کھانے میں اپنے گاہکوں کو 14 ٹانگوں والی مچھلی پیش کر رہا ہے۔

تائی پے کے اس رامین ریستوراں میں 14 ٹانگوں والا دیوہیکل ”آئسو پوڈ“ ایک نئی غذائی پیشکش ہے جسے کھانے کیلئے لوگ قطار لگائے کھڑے ہیں۔

جب سے ”دی رامین بوائے“ نامی اس ریستوراں نے اپنے لمیٹڈ ایڈیشن نوڈل پیالے کو لانچ کیا، تب سے 100 سے زیادہ لوگ ریستوراں کی انتظار کی فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔

ریستوراں نے 22 مئی کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اسے ”آخر کار یہ خوابیدہ جزو مل گیا۔“

ریستوران کے 37 سالہ مالک مسٹر ہو کا کہنا ہے کہ ”یہ (آئسوپاڈ) اپنی ظاہری شکل کی وجہ سے بہت پرکشش ہے، یہ بہت پیارا لگتا ہے۔“

انہوں نے بتایا کہ ”جہاں تک کھانا پکانے کے طریقہ کار کا تعلق ہے، ہم سب سے آسان طریقہ، یعنی بھاپ کا استعمال کرتے ہیں، اس لیے اسے بنانے میں کوئی مشکل نہیں ہے۔“

یہ ریستوراں گہرے سمندر کی اس مخلوق کو گاڑھے چکن اور مچھلی کے شوربے کے ساتھ رامین کے پیالے میں انڈیلنے سے پہلے 10 منٹ تک بھاپ دیتا ہے۔

14 ٹانگوں والی اس پچھلی کے ہر پیالے کی قیمت 1,480 تائیوان ڈالر (پاکستانی تقریباً 17 ہزار 790 روپے) ہے۔

اس ڈش کو چکھنے والے ایک گاہک کا کہنا ہے کہ اس مچھلی کے گوشت کا ذائقہ کیکڑے اور لابسٹر کے درمیان ایک کراس جیسا ہوتا ہے۔

اسی حوالے سے NOAA Ocean Exploration نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ جائنٹ آئسوپوڈز، کیکڑوں اور جھینگے کا ایک دور دراز کے کزن ہیں اور کرسٹیشین گروپ کی ہزاروں انواع میں سب سے بڑے ہوتے ہیں۔

تائیوان کے اینیمل پلینٹ نے ایک فیس بک پیج پر بتایا کہ یہ عام طور پر سمندر میں تقریباً 170سے 2,140 میٹر کی گہرائی میں پائے جاتے ہیں جو بڑی مچھلیوں کی لاشوں کو کھاتے ہیں، ان میں سے 80 فیصد 365 سے 730 میٹر کی گہرائی میں رہتے ہیں۔

تائیوان کے ایک ماہر نے بحیرہ جنوبی چین کے ڈونگشا جزیروں کے قریب دریافت ہونے والی اس نسل کی شناخت ”بتھینومس جیمیسی“ کے نام سے کی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 300سے 500 میٹر کے درمیان پکڑے گئے ہیں۔

کچھ اسکالرز نے گہرائی میں مچھلی کے شکار پر ممکنہ ماحولیاتی اثرات کے ساتھ ساتھ ممکنہ صحت کے خطرات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

لیکن ریستوراں کے گاہک اس سے متفق نہیں ہیں۔

جینیاتی مشیر کے طور پر کام کرنے والے 34 سالہ ڈیجیل ہوانگ کہتے ہیں کہ ”اگر یہ صرف ایک خاص مینیو ہے، اور جائنٹ آئسو پوڈ غیر ارادی طور پر پکڑے گئے ہیں جیسے کہ ریستوراں کے مالک کا کہنا ہے، تو ہر ایک کو موقع ملنے پر اسے آزمانا چاہیے۔“

انہوں نے آئسوپوڈ ٹاپ نوڈل کے پیالے سے کھاتے ہوئے مزید کہا کہ “ اس کا مزہ چکھنے کا موقع ملنا میرے لئے بہت اعزاز کی بات ہے۔“

تاہم، ایک اسکالر نے ممکنہ صحت کے خطرات کے حوالے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بڑی حد تک نامعلوم انواع میں زہریلی یا پارہ جیسی بھاری دھات ہو سکتی ہے۔

تائیوان کی نیشنل یونیورسٹی میں گہرے سمندر کے غیر فقرے میں مہارت رکھنے والے بائیوٹیکنالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہوانگ منگ چِہ نے کہا کہ ’بتھینومس جیمیسی‘ کی نسل کو گزشتہ سال ہی تائیوان میں سرکاری طور پر تسلیم کیا گیا تھا اور اس پر زیادہ ڈیٹا اور تحقیق نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”بہترین عمل یہ ہوگا کہ مزید تحقیق کی جائے … ایک مکمل ڈیٹا بیس بنائیں اور پھر لوگوں کو کھانے کی اجازت دیں، یہ اس طرح بہتر ہوگا۔“

Giant Isopod

Ramen Noodle