خدشہ ہے مجھے گرفتار کرلیا جائے گا، ہمارے احتجاج پرامن ہونے چاہئیں، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ برطانیہ سے ملنے والے 190 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں موجود ہیں، خدشہ ہے کہ مجھے منگل کو گرفتار کرلیا جائے گا۔
کارکنوں سے خطاب میں ٹویٹر اسپیس پر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے بڑا انکشاف کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے ملنے والے ایک سو نوے ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں موجود ہیں، اس حوالے سے وفاقی کابینہ کو بتایا گیا تھا کہ کیس ہار گئے تو یہ پیسہ برطانیہ میں ہی رہ جائے گا، ایک سو نوے ملین پاؤنڈ لے لیں تو یہ پیسہ سپریم کورٹ آجائے گا، کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ہم یہ مان لیتے ہیں۔
القادر ٹرسٹ کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا تھا پاکستان کے نوجوانوں کو سیرت نبوی پڑھایا جائے، میں اور بشرا بی بی القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹی ہیں، مئی 2019 کی ٹرسٹ ڈیڈ سائن ہوئی، بشری بیگم کو ٹرسٹی اس لیے بنایا کہ ان کو سیرت النبی کا تجربہ ہے، اس ڈیڈ میں لکھا ہے کہ ٹرسٹی کو کسی قسم کا فائدہ نہیں ہوسکتا، دسمبر میں ایک معاہدہ طے ہوتا ہے، پراپرٹی ٹائیکون اور برطانیہ کے ایک ادارے میں معاہدہ ہوتا ہے، این سی اے نے ٹائیکون کے اکاؤنٹ سیز کئے ہوئے تھے۔اگر فیصلہ ہو کہ القادر ٹرسٹ کو ختم کررہے ہیں تو زمین حکومت کو مل جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے اوپر اب کیس بنایا کہ میں نے ان پیسوں کا کوئی مالی فائدہ لیا ہے، القادر یونیورسٹی کے اکاؤنٹس چیک کر لیں، اکاونٹ سب کے سامنے ہیں۔ میں ہر روز جب گھر سے نکلتا ہوں تو کوئی پتا نہیں ہوتا کہ زندہ واپس گھر آؤں گا یا نہیں۔ وزیرآباد واقعہ ہو یا جوڈیشل کمپلیکس ، مجھے مارنے کی کوشش کی گئی تو کسی سیکیورٹی نے نہیں، اللہ تعالیٰ نے مجھے بچایا۔
انھوں نے مزید کہا کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ میری فوج سے لڑائی ہے، اپنی فوج سے کون لڑتا ہے، مجھے تو کوئی سمجھ نہیں آرہی، میں کدھر جاؤں گا، میرے لیے غلامی سے بہتر موت ہے،یہ سمجھتے ہیں کہ کسی طرح میں ہاتھ کھڑے کردوں گا، میں کہتا ہوں غلامی سے بہتر موت ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ میری نہ پہلے اور نہ آج فوج سے لڑائی ہے، جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ سے اختلافات اس لیے تھے کہ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور سابق صدر آصف علی زرداری سے انڈر اسٹینڈنگ کرلی تھی۔
انھوں نے کہا کہ میرا آرمی چیف سے کیا اختلاف ہے، کیا وہ وزیراعظم اور میں آرمی چیف بننا چاہتا ہوں، سن رہا ہوں کہ وہاں سے میرے حوالے سے بہت بڑا اختلاف ہے، میں فوج پر اپنے بچوں کو اصلاح کرنے کی طرح تنقید کرتا ہوں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک مضبوط ہو، ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ فوج کمزور ہو۔
صحافی عمران ریاض سے متعلق پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ خطرہ ہے کہ عمران ریاض پر بہت تشدد ہوا ہے، لگ رہا ہے کہ اس کے زخم ٹھیک ہونے کا انتظار کیا جارہا ہے۔ دوسری طرف ارشد شریف کا کیس سپریم کورٹ میں لگا ہے، افسوس ہے کہ صحافیوں کا اس پر زیادہ ردعمل نہیں آیا۔
مجھے اندر کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا
حکمراں اتحاد پی ڈی ایم پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رول آف لا انڈیکس میں پاکستان کا 140 میں سے 129 نمبر ہے، پاکستان میں انقلاب گھروں میں آگیا ہے، جو مرضی کرلیں یہ میچ ہار چکے ہیں، جب قوم فیصلہ کرلے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے نہیں روک سکتی، خیبر سے کراچی تک لوگ فیصلہ کر بیٹھے ہیں، جب بھی الیکشن ہوں گے انہوں نے اڑ جانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں اور بشرا بی بی صبح نیب جارہے ہیں، مجھے اندر کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، زیادہ چانس ہے کہ کل ( منگل کو) مجھے گرفتار کرلیں گے جس کے بعد ہمارے احتجاج پرامن ہونے چاہئیں۔
پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج جرم نہیں ہے، کنٹونمنٹ میں بھی پرامن مظاہرہ کرنا جرم نہیں ہے ہاں کور کمانڈر کا گھر جلانا ، گھیراؤ کرنا اور ریڈیو پاکستان جلانا جرم ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم پر یہ مشکل وقت ہے، اللہ انسان کو آزمانے کے لیے مشکلات بھیجتا ہے، اگر آج ہم ان کے خوف میں آگئے تو ساری زندگی انکی غلامی میں چلے جائیں گے، یہ انکا خوف عارضی ہے جسے یہ زیادہ دیر تک قائم نہیں کرسکتے، انکے پاس اتنی جیلیں بھی نہیں ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو اس طرح میں نے زندگی میں کبھی گرتے نہیں دیکھا، یہ کیسا وقت آگیا ہے کہ فیصلہ کیا گیا کہ ڈنڈے کے زور سے سب کو سیدھا کردو۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر کے ایک فیصلے نے ملک تباہ کر دیا، جسٹس منیر کے فیصلے بعد میں بار بار عدلیہ نے طاقتور کے ساتھ مل کر نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے کرنے شروع کردیئے، 2007 میں عدلیہ بحالی تحریک شروع کی جس کے بعد عدلیہ نے آزادانہ فیصلے شروع کردیئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ شریف خاندان نے ایک مرتبہ پھر عدلیہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی، لیکن مجھے لگتا ہے عدلیہ کھڑی ہوجائے گی اور پاکستان کو اس وقت مشکل وقت سے نکالے گی۔
Comments are closed on this story.