ملیر کی خاتون جج کیخلاف چار عدالتوں کے وکلاء سراپا احتجاج کیوں
کراچی کی ایک عدالت کے آر او فلٹر پلانٹ کا پانی غیر قانونی طور پر منافع کمانے کے لیے فروخت کرنے کے اسکینڈل کا انکشاف ہونے کے بعد سندھ کے چار طاقتور ترین گروہوں کے وکلا نے ایک خاتون جج کے خلاف محاذ کھڑا کردیا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یہ احتجاج اب سندھ بھر میں پھیل رہا ہے اور منگل کو پورے صوبے میں وکلا ہڑتال کریں گے۔
صدف کھوکھر کراچی کی ملیر کورٹ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدے پر تعینات ہیں۔
گزشتہ ہفتے جمعرات 11 مئی کو عدالت کے آر او فلٹر پلانٹ کیلئے جاری کیے جانے والے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ اس کا پانی فروخت کرنے پر پابندی ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ آراو پلانٹ کا پانی فروخت نہیں کیاجا سکتا۔
ملیر بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 2021 میں آر او پلانٹ کھولنے کی اجازت طلب کی گئی تھی کیونکہ یہاں آنے والے لوگوں کے لیے پینے کے صاف پانی کی قلت تھی۔
آر او پلانٹ پرنوٹس
لیکن گزشتہ ہفتے جب نگران افسر اور سینئر سول جج خرم امین خان نے آر او پلانٹ کا اچانک دورہ کیا تو انہوں نے دیکھا کہ ہجن علی نامی شخص یہاں سے پانی کی بوتلیں بھر کر فروخت کر رہا ہے۔ ہجن علی نے سول جج کو بتایا کہ انہوں نے پانی فروخت کرنے کے لیے ملیر بار ایسوسی ایشن کی موجودہ منتخب باڈی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ سول جج کو پلانٹ میں پیکنگ کا سامان اور بوتلیں ملیں۔
ملیربار ایسوسی ایشن کا 13 مئی کو رد عمل
سول جج نے اس کی اطلاع ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صدف کھوکھر کو دی، جنہوں نے نے 13 مئی کو سندھ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو لکھے گئے خط میں کہا کہ، ’پانی تجارتی طور پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ جج نے رجسٹرار کو مطلع کیا کہ انہوں نے پانی کی تجارتی فروخت کو محدود کردیا ہے۔ آر او پلانٹ عطیہ کیا جاتا ہے اور اس کی دیکھ بھال عدالت / سرکاری خزانے کی لاگت پرکی جاتی ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صدف کھوکھر نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو رپورٹ پیش کی۔
11 مئی کو بھجوائے گئے اس نوٹس پرآنے والا ردعمل خاصا شدید تھا،ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے اگلے دن جمعہ 12 مئی کو ہڑتال کا اعلان کیا۔ انہوں نے خاتون جج کے خلاف ملیر بار کے وکلاء کو ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل کرنے اور پینے کے پانی کی فراہمی روکنے کے لیے عدالتی افسران کے ذریعے آر او پلانٹ پر زبردستی نوٹس لگانے کے الزامات کے تحت ہنگامی جنرل باڈی اجلاس منعقد کیا۔
13 مئی ملیر بار ایسوسی ایشن کا رد عمل اور ہڑتال کی کال
سندھ ہائی کورٹ، سٹی کورٹ، ملیرکورٹ، سندھ بارکونسل، سندھ ہائیکورٹ بار، کراچی باراورملیر بارایسوسی ایشنز کے وکلاء نے جمعہ کو سندھ بھرمیں ہڑتال کی۔
سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر سلیم منگریو اورجنرل سیکرٹری عامر وڑائچ نے بینچز ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدرعامرسلیم کے مطابق صدف کھوکھر نے ججوں اور وکلاء کی زندگی مشکل بنا دی ہے اور وہ ملیر بار ایسوسی ایشن کے ساتھ تعاون نہیں کررہیں۔
ملیر بار کے وکلا کا کہنا تھا کہ صدف کھوکھر کا رویہ قانون کے مطابق نہیں ہے اور وہ اس کے خلاف پیر 15 مئی تک ہڑتال پر جائیں گے۔ اس کے بعد یہ معاملہ دیگر عدالتوں تک پھیل گیا اور سندھ بار کونسل 18 مئی تک یہ معاملہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے پاس لے گئی۔
سندھ بار کونسل، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن اور ملیر بارایسوسی ایشن نے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ سے ملاقات میں انہیں جج کے رویے سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے توجہ نہیں دی اور کہہ دیا کہ نہ تو جج کا تبادلہ کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں رخصت پر بھیجا جائے گا۔
کراچی بار کے صدر عامر سلیم کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صدف کھوکھر کی جانب سے عدم تعاون کے خلاف 20 مئی کو ہڑتال کریں گے۔
اس تمام عمل میں رح قانونی کام تعطل کا شکار ہے،لوگوں اور وکلاء کو عدالتوں میں داخل ہونے کی بھی اجازت نہیں۔ عدالتی رپورٹرز مارپیٹ کے خوف سے ان واقعات پرخبریں دینے میں ہچکچاہٹ کا شکاررہے، زیادہ تر خبریں اس تناظرمیں بنائی گئیں کہ وکلاء ہڑتال پر ہیں کیونکہ جج کا ’رویہ‘ ان کے لیے ناقابل قبول تھا۔ کسی نے بھی یہ واضح نہیں کیا کہ صدف کھوکھر کے رویے کے کس پہلو نے اس اشتعال کو جنم دیا تھا۔
وکلاء بار ایسوسی ایشنز کی ناراضگی کے خوف سے آن ریکارڈ بات کرنے کے لئے تیارنہیں تھے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صدف کھوکھر کیلئے گالیوں کے علاوہ ان کے کردار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
پیر 22 مئی تک یہ ہڑتال جاری ہے، وکلاء چاہتے ہیں کہ جج صدف کھوکھر کا تبادلہ کردیا جائے۔
شمیل احمد کا اضافہ: پیر کو سندھ بار کونسل نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ 23 مئی کو ہڑتال کی جائے گی اور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے چیمبر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ
کراچی سمیت سندھ بھر وکلاء عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرینگے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے چیمبر کے سامنے روزانہ احتجاج ہوگا، احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک سیشن جج ملیر کا تبادلہ نہیں کردیا جاتا۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف جسٹس کا اس معاملے پر ایسا رویہ قابل افسوس ہے۔
Comments are closed on this story.