ریڈیو پاکستان میں آگ لگانے والا مرکزی ملزم گرفتار
9 مئی کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد جہاں ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے کئے گئے وہیں خیبرپختون خوا اور پنجاب میں سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
پشاور میں مشتعل افراد کی جانب سے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر حملہ کیا گیا جنہوں نے توڑ پھوڑ کے بعد بلڈنگ کو آگ لگادی۔ تقریباً 1200 سے 1300 افراد نے قلعہ بالاحصار پرفائرنگ کی جس کے نتیجتےمیں چار افراد جاں بحق اور 34 زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ریڈیو پاکستان میں آگ لگانے والا مرکزی ملزم گرفتار کرلیا گیا ہے، ملزم موسیٰ خان ریڈیو پاکستان میں آگ لگانے والا مرکزی ملزم تھا، جسے علاقہ پکہ غلام سے گرفتارکیا گیا ہے۔
افغان جنگ سمیت کئی نشر ہونے والے پروگرامز کا ڈیجٹل ڈیٹا تباہ
ریڈیو پاکستان پشاور کو آگ لگانے، توڑ پھوڑ اور چوری کے واقعات کے باعث ہونے والے نقصانات کی تفصیلات اکھٹا کرنے کے دوران اہم انکشافات ہوئے ہیں۔
توڑ پھوڑ کے دوران ریڈیو پاکستان کے نشریاتی پروگرام کی ریکارڈنگز تباہ ہوئیں جن میں کئی تاریخی پروگراموں کی محفوظ ڈیجٹل ریکارڈنگ بھی شامل تھیں۔
پروگرام منیجر حبیب النبی کے مطابق 10 مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملہ کرنے والے مظاہرین نے تاریخی نشریاتی پروگرام افغان جنگ 1979 کی ریکارڈنگ ضائع کردی۔
جس سسٹم میں ڈیٹا موجود تھا اس کو شرپسندوں نے تباہ کردیا ہے، تاریخی پروگرام ہندارہ کی محفوظ ریکارڈنگ بھی تباہ کردی گئی ہے، تاریخی پروگرام ہجرہ کی ڈیجٹل ریکارڈنگ بھی غائب ہے
جلاؤ گھیراؤ کرنے والے 2053 ملزمان گرفتار
پولیس حکام کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں پُرتشدُد مظاہرین نے سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کی بے حرمتی کی، 9 مئی کو صوبے میں جلاؤ گھیراؤ کرنے والے دیگر ملزمان کی گرفتاریاں جاری ہیں، اور اب تک 2 ہزار 53 مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے، جس میں 7 اے ٹی اے کے تحت 923 گرفتاریاں کی گئیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ مُظاہرین کے خلاف مقدمات کی تعداد 100 تک پہنچ گئی جبکہ 7 اے ٹی اے کے تحت 18 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مقدمے میں نامزد تمام سابق صوبائی وزراء اور ایم پی ایز روپوش ہیں۔
Comments are closed on this story.