پی آئی اے طیارہ حادثہ: والد کا جسد خاکی نہ ملا، کسی اور کی باڈی دی گئی
کراچی میں پی آئی اے طیارہ حادثے کو 3 برس بیت گئے لیکن حادثے کی حتمی رپورٹ 3 سال بعد بھی پیش نہیں کی جاسکی۔
22 مئی 2020 کو جمعتہ الوداع کی دوپہر ماڈل کالونی میں پی آئی اے کی پرواز پی کے 8303 کو حادثہ پیش آیا، حادثے میں عملے کے 8 ارکان سمیت 97 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں اہم کاروباری شخصیات، نوجوان اور خواتین بھی شامل تھیں۔
جاں بحق افراد کے لواحقین آج بھی غم سے نڈھال ہیں،ان کو اپنے پیاروں کے بچھڑنے کا غم تو ہے لیکن ساتھ ہی نظام کی خرابی کا بھی شکوہ ہے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والے سلیم اسلم کی بیٹی زرقہ چوہدری نے آج نیوز سے گفتگو میں اہم انکشافات کردیے۔
زرقہ چوہدری کی گفتگو نے سی اے اے، پی آئی اے اور ڈی این اے لیب پر بھی سوال اٹھادیے، لواحقین کو آج تک ڈی این اے کی رپورٹ نہیں دی گئی۔
زرقہ چوہدری نے کہا کہ سول ایوی ایشن،اور پی آئی اے نے آج تک اپنی مکمل رپورٹ نہیں دی، والد کا جسد خاکی تک نہ ملا، کسی اور کی باڈی دی گئی، ہم نے اپنی والدہ کی وجہ سے سمجھوتہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ کراچی کی ڈی این اے لیب میں صرف وقت ضائع ہوتا رہا، سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کے لوگ بھی انشورنس میں تنگ کرتے رہے، افسوس ناک حادثے میں معجزاتی طور پر زبیراور ظفر مسعود نامی 2 افراد محفوظ رہے۔
Comments are closed on this story.