عمران خان کا پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں کے خلاف بڑا فیصلہ
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے موجودہ صورتحال میں پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں سے رابطے منقطع کرنے کی ہدایت کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں کے خلاف بڑا فیصلہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ پارٹی چھوڑنے والوں سے رابطے مکمل منقطع کئے جائیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مشکل وقت میں پیٹھ دکھانے والوں کیلئے پارٹی کے دروازے مستقل بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور سیاسی سرگرمیاں بھرپور طریقے سے دوبارہ شروع کرنے ہدایت دیتے ہوئے کہا منحرف ارکان کو پارٹی کے واٹس ایپ گروپس سے نکال دیا جائے۔
عمران خان نے پارٹی چھوڑنے والوں کی جگہ مشکل وقت میں ساتھ دینے والوں کو ٹکٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لئے عمران خان خود حلقوں میں نئے امیدواروں کے انٹرویوکریں گے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ جو حقیقی آزادی کی جدوجہد میں شامل نہیں ہونا چاہتا وہ جا سکتا ہے، ہماری جدوجہد پاکستان کے لیے ہے، اقتدارکے لیے نہیں، آئین و قانون کی بالادستی قائم کرنا اصل چیلنج ہے،ع انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بننے والوں کا مکمل ساتھ دیں گے۔
عمران خان کی ٹویٹ
اس سے قبل ملکی صورتحال اور کارکنان کی غیرقانونی گرفتاریوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم کو بدمعاشوں، مجرموں، اخلاقیات سے عاری بے وقوفوں نے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے، جب کہ ملک اپنے بدترین معاشی بحران، مہنگائی اور بے روزگاری میں ڈوب چکا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اقتدار پر قابض لوگوں کی توجہ اس بات پر موکوز ہے کہ کس طرح ملک کی سب سے بڑی اور واحد سیاسی پارٹی پی ٹی آئی کو دہشت گردی کا راج قائم کرکے کچلا جائے، وقت آ گیا ہے قوم آواز اٹھائیں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نہتے مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کی فوری تحقیقات ناگزیر ہے، جس میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے، اس کے برعکس جب فرانس میں مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پیٹرول بم پھینکے گئے تو پولیس کی جانب سے ان پر ایک بار بھی فائرنگ نہیں کی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آزادانہ تحقیقات سے ہی پتہ چلے گا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کا جواز پیش کرنے کے لئے پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی، میڈیا پر ہمارے پرامن احتجاج کرنے کے ہمارے بنیادی حق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا ذکر سامنے نہیں آیا، اور نہ ہی 25 پرامن مظاہرین کے قتل اور تقریبا 600 افراد کے زخمی ہونے کی تحقیقات کا کوئی ذکر ہے۔
Comments are closed on this story.