کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے کے بعد کیا ہوا؟
ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے عمران خان کی رہائی کیلئے بدھ کو بھی احتجاج جاری رہا۔ منگل سے جاری مظاہروں کے دوران جلاؤ گھیراؤ کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔ جن میں پشاور میں ریڈیو پاکستان کو آگ لگا دی گئی جب کہ منگل کے روز لاہور کے کور کمانڈرہاؤس کو جلا دیا گیا۔۔
منگل کو مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے مظاہرین نے لاہور کنٹونمنٹ میں شدید ہنگامہ آرائی کی، جبکہ پشاور سمیت ملک کے کئی حصوں میں کنٹونمنٹ علاقوں میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ کی ویڈیوز منظر عام پر آئیں۔
لاہور کنٹونمنٹ میں مبینہ طور پر کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ میں شدید توڑ پھوڑ کی اور عمارت کو جلا بھی دیا گیا۔
کور کمانڈر ہاؤس میں ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں، مشتعل افراد نے بظاہر پلاننگ کے ساتھ حملہ کیا، رہائش گاہ میں موجود سامان کو نقصان پہنچایا گیا اور لوٹ مار بھی کی گئی۔
مظاہرین کے ہاتھ جو لگا اٹھا کر لے گئے۔ کوئی ایل سی ڈی لے گیا تو کوئی کرسی اٹھا کر بھاگتا ہوا نظر آیا۔
ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان کور کمانڈر کے گھر میں رکھا گیا مور اٹھا کر فرار ہو رہا ہے۔
کور کمانڈر ہاؤس لاہور کو حملہ آور کارکنان سے بچاتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور شیدید زخمی ہوئے۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور علی ناصر رضوی کور کمانڈ ہاؤس کو خالی کرانے کی کوششوں میں کل رات پی ٹی آئی کارکنان کے پتھراؤ کا نشانہ بنے۔
ڈی آئی آپریشنز کے جبڑے اور ناک کی ہڈی فریکچر ہوئی اور آنکھ بھی زخمی ہو گئی۔
ڈاکٹرز کے مطابق ان کی آنکھ کے ریٹینا کے نقصان کا شبہ ہے جس سے ان کی بینائی ضائع ہو سکتی ہے۔
کور کمانڈر ہاؤس، جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے، اس میں آج ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔
آج نیوز نے جب متاثرہ کور کمانڈر ہاؤس کا دورہ کیا تو وہاں چہار سو تباہی کے مناظر تھے، دیواریں اور چھتیں آگ کے باعث کالی ہوچکی تھیِ ملبہ بکھرا پڑا تھا، فانوس زمیں بوس تھے اور سامان ٹوٹا پڑا تھا۔
فوجی املاک اور تنصیبات کو نقصان پہنچانے اور ان علاقوں میں ہنگامہ آرائی کے خلاف قوانین سخت نوعیت کے ہیں، جن کے تحت سزائیں بھی سخت ہو سکتی ہیں۔
مشتعل مظاہرین نے سول املاک جیسے بسوں سمیت پولیس وینز اور فوجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ جن میں کچھ اہم عمارتیں اور چوکیاں بھی شامل تھیں۔
یہی صورتِ حال ملک بھر کے کئی کنٹونمنٹ علاقوں میں بھی تھی جنہیں عام طور پر چھاؤنیاں کہا جاتا ہے۔
بی بی سی کے مطابق اگر کنٹونمنٹ ایریا میں ایک سویلین شہری کسی جرم کا مرتکب پایا گیا ہو تو اس کے خلاف ایف آئی آر چھاؤنی کے پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کے تحت درج ہوتی ہے اور اسے حراست میں بھی پولیس ہی لیتی ہے۔
تاہم قانونی ماہرین کے مطابق آپریشنل فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی صورت میں انسداد دہشت گردی کے قوانین سمیت فوج خود فوجی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں کارروائی کا اختیار استعمال کر سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.