کراچی چڑیا گھر جانوروں کے قبرستان میں تبدیل ہونے لگا، مزید ہلاکتوں کا خدشہ
کراچی کے چڑیا گھر میں ایک اور پرندے کی بیماری سامنے آگئی۔
کراچی کے چڑیا گھر میں اسکریننگ کے بعد مسلسل جانوروں کی بیماری کی خبریں آرہی ہیں، زو میں موجود فلمنگو بھی انتظامیہ کی بے حسی کی بھینٹ چڑھ گیا۔ ذرائع کے مطابق فلمنگو ایک ٹانگ سے معذور ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق شہر قائد کے تفریحی مقام پر جانور اور پرندے کئی سالوں سے بیماری میں مبتلا ہیں۔ کراچی چڑیا گھر میں انتظامیہ کی بدانتظامی کسی سے ٹھکی چھپی نہیں ہے۔ ہتھنی نور جہاں سے قبل کراچی زو میں شیر، ہرن، طوطے، زیبرا، شترمرغ، گینڈہ، ریچھ بھی مرچکے ہیں۔
فورپاز کے ڈاکٹرز کی جانب سے چڑیا گھر کے جانوروں کی اسکریننگ کی جارہی ہے، عالمی تنظیم کے ڈاکٹرز سفاری پارک کے جانوروں کی اسکریننگ بھی کریں گے۔
کراچی کے چڑیا گھر میں سالوں بعد ہونے والی اسکرینگ سے جانوروں کی صحت کی اصل حقیقت اور سابق انتظامیہ کی غفلت کی داستانیں سامنے آرہی ہیں ۔ ہفتے کو افریقی شیرنی کے نابینا ہونے کا انکشاف بھی ہوا تھا۔
فور پاز کے ڈاکٹرز نے بتایا تھا کہ شیرنی اپنی عمر مکمل کر چکی ہے مگر عدم توجہ کے باعث بیماری میں مبتلا ہوکر زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے، کمزور اور نڈہال شیرنی کا اب علاج بھی ممکن نہیں رہا جبکہ بیماری کی اس نہج پر اسے کسی اور جگہ پر منتقل کرنا بھی بظاہر ناممکن دکھائی دے رہا ہے۔
دوسری طرف اگر ہر دلعزیز ہتھنی نور جہاں کی بات کی جائے کہ وہ کس کرب و اذیت میں مبتلا ہوکر دنیا سے رخصت ہوئی۔ پہلے وہ ایک ٹانگ سے اپاہج ہوئی اور پھر خوراک کم کرنے کے بعد کھڑا ہونا تو دور کی بات بیٹھنے سے بھی قاصر ہوئی اور لیٹ کر ہی جان دے دی۔
22 اپریل 2023 کو ہتھنی نور جہاں کی موت کے وقت ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان نے ہتھنی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی روز سے ہتھنی نور جہاں بخار میں مبتلا تھی، ہتھنی کو بچانے کے لئے تمام کوششیں کی گئیں۔
ڈاکٹر سیف الرحمان نے بتایا کہ ہتھنی نورجہاں کا علاج عالمی سطح کے ماہرین کی زیر نگرانی کیا گیا، کے ایم سی انتظامیہ نے ہرممکن کوشش کی کہ ہتھنی نور جہاں کو بچایا جاسکے لیکن اسے نہیں بچایا جاسکا۔
چڑیا گھر کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ نورجہاں کا کچھ ماہ پہلے آپریشن کیا گیا تھا، جس کے بعد پیچیدگیوں کے باعث ہتھنی کو چلنے پھرنے میں دشواری تھی۔ مرنے سے قبل نور جہاں تالاب میں جاکر بیٹھ گئی اور پھردوبارہ نا اٹھ سکی۔
ہتھنی نور جہاں سمیت 4 مادہ ہاتھیوں کو 2009 میں پاکستان لایا گیا تھا، افریقی نسل کی ہتھنیوں کو تنزانیہ سے لایا گیا تھا۔
کراچی چڑیا گھر میں نورجہاں کی موت کے بعد مدھو بالا اکیلی رہ گئی ہے جبکہ سفاری پارک میں موجود ہتھنیوں کے نام سونو اور ملکہ ہیں۔
Comments are closed on this story.