میوہ شاہ قبرستان کراچی کے سب سے بڑے ”ائیرپورٹ“ میں تبدیل
کراچی کے علاقے پاک کالونی میں قائم میوہ شاہ قبرستان منشیات کے عادی افراد کا گڑھ بن گیا، جگہ جگہ ڈیرہ جمائے چادروں کے نیچے موجود نشئی کیا چہم مگوئیاں کرتے ہیوں کوئی نہیں جانتا، لیکن ان افراد کو روکنے والا بھی کوئی نظر نہیں آتا۔
نشے کے عادی افراد نے قبرستانوں کو بھی نہیں بخشا، میوہ شاہ قبرستان نشئی خواتین اور مردوں کا محفوظ مقام بن گیا ہے، جبکہ اہلِ علاقہ نے ”قبرستان“ کو ائیرپورٹ قرار دے دیا ہے، کیونکہ کراچی میں نشئی افراد کیلئے ”ہوائی جہاز“ کی اصطلاح عام ہے۔
قبرستان وہ مقام ہے جہاں لوگ مرنے کے بعد پہنچتے ہیں، لیکن منشیات فروش خود موت کو گلے لگانے یہاں آتے ہیں۔ منشیات کا شکار افراد کہتے ہیں کہ وہ حالات سے تنگ ہو کر نشے کی لت کا شکار ہوئے، لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی نے نشہ کرنا بھی مشکل کردیا ہے، کیونکہ مہنگائی نے منشیات کی قیمتوں کو بھی متاثر کیا ہے۔
قبرستان کو رن وے بنا کر اڑھنے والے ایک ہوائی جہاز نے اپنے ایندھن کی اقسام بھی بتا دیں، جس کا کہنا ہے کہ چرس، آئس اور پاوڈر سمیت سب کچھ انہیں باآسانی مل جاتا ہے ۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ پاک کالونی تھانہ اس قبرستان کے بالکل عقب میں واقع ہے، اور تھانے سے تھوڑی ہی دور علاقہ میں منشیات کا کاروبار بھی جاری ہے۔
بڑا بورڈ کے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پاک کالونی تھانے کے اہلکاروں کی سرپرستی میں سرعام گٹکا، ماوا اور مین پوری کی فروخت جاری ہے۔
پولیس کی جانب سے منشیات فروشوں کو ملی کھلی چھوٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے، ایک ہی گلی میں تین مختلف لوگ ماوے کی دکانیں سجائے بیٹھے ہیں، جن میں سے ایک روڈ کے بالکل اس جانب بیٹھتا ہے جہاں پولیس کی موبائل کھڑی ہوتی ہے۔
ایک منشیات فروش نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آج نیوز کو بتایا کہ مختلف پولیس اہلکاروں کے مختلف ریٹ فکس ہیں، جو ہفتہ وار اور ماہانہ کی بنیاد پر دئے جاتے ہیں۔
شہر بھر میں پھیلے ہوئے منشیات کے عادی افراد کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی تباہی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ یہ افراد اوور ہیڈ برجز، ڈیوائیڈر پر لگی ریلنگز، لوہے کی جالیوں، انڈر گراؤنڈ کیبلز کو کھود کر نکالتے ہیں اور انہیں سستے داموں کباڑیوں کو بیچتے ہیں۔ جبکہ کچھ بائیکس اور گاڑیوں کی بیٹریوں اور گیس میٹرز کی چوری میں بھی ملوث ہیں۔
پولیس کراچی کو منشیات اور اس کا شکار افراد سے پاک کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہی ہے۔
Comments are closed on this story.