ملازمت نہ ملنے پراسکول قبضے میں لینے والا شخص 18 برس بعد بے دخل
بلوچستان کےعلاقے چاغی میں ملازمت نہ ملنے پراسکول قبضے میں لینے والے شخص کو 18 برس بعد بے دخل کردیا گیا ۔
مذکورہ شخص نے سرکاری اسکول کیلئے مشروط زمین دی تھی، اور مطالبہ پورا نہ ہونے پر اسکول پر قبضہ کرلیا تھا۔
زمین دینے والے نے مطالبہ کیا تھا کہ اسے درجہ چہارم کی سرکاری ملازمت دی جائیں لیکن جب ملازمت نہ ملی تو اس نےاسکول خالی کروا کروہاں گھر بنا لیا۔
نوتیزی برادری سے تعلق رکھنے والے اس شخص کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، اس دور میں اسی برادری سے ایک وفاقی وزیربھی تھے جس کے باعث وہ قانون کی پہنچ سے دور رہا۔
حکومت تبدیل ہونے کے بعد بھی بہت کوششیں کی گئیں لیکن کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی۔
حال ہی میں چاغی میں مقامی انتظامیہ نے دالبندین کےعلاقے کلی رسول بخش نوتیزئی میں قائم گورنمنٹ گرلز پرائمری سرکاری اسکول پر 18 برسوں سے قائم قبضہ ختم کرکے تعلیمی سلسلہ بحال کرنے کی کوششیں شروع کیں۔
گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول پر ذاتی قبضے کا معاملہڈپٹی کمشنر چاغی حسین جان بلوچ کے زیر صدارت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن گروپ کے اجلاس میں اٹھایا گیا جس پر ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنر دالبندین کو اسکول پر قبضہ ختم کرنے کے احکامات جاری کیے۔
قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر دالبندین عبدالباسط بزدار نے لیویز فورس کے ہمراہ مذکورہ اسکول پر قائم 18 سالہ طویل قبضہ ختم کرکے اسے ذاتی گھر میں تبدیل کرنے والے شخص کو بے دخل کردیا اور اسکول کی بلڈنگ محکمہ تعلیم کے سپرد کردی۔
اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق اس اسکول کو ضلعی انتظامیہ فعال کرے گی، خواتین اساتذہ اوردیگرعملہ تعینات کرکے علاقے کی بچیوں کو تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
اہل علاقہ نے ضلعی انتظامیہ چاغی کی جانب سے سرکاری اسکول پرقائم طویل قبضہ ختم کرانے پرخوشی اور تشکرکا اظہارکیا ہے۔
Comments are closed on this story.