عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی زمان پارک آپریشن روکنے کی درخواست مسترد
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے عید کی تعطیلات میں زمان پارک میں ممکنہ آپریشن کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں عید کی تعطیلات میں زمان پارک میں ممکنہ آپریشن کو روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے پی ٹی آئی وکلا نے درخواست دائر کی ہے، جس میں مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ عید کی تعطیلات میں زمان پارک میں آپریشن ہوگا، پہلے بھی عمران خان کی غیرموجودگی میں پولیس نے گھر پر حملہ کیا تھا۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کوعید تعطیلات میں زمان پارک میں آپریشن روکنے کا حکم دیا جائے۔
بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت ہوئی، تو عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ یہ معاملہ تو پہلے ہی لارجر بینچ کے سامنے ہے، آپ کو پہلے ہی ریلیف مل چکا ہے، یہ درخواست عدالت کا وقت ضائع کرنے کے مترادف ہے، عدالت نے بشریٰ بی بی کی درخواست خارج کردی۔
بشریٰ بی بی کے وکیل اظہر صدیق نے مؤقف پیش کیا کہ ہم بنیادی حقوق کی بات کررہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کی پٹیشن سے عدالت کا وقت ضائع ہوتا ہے، آپ 2 دن پہلے لارجر بینچ میں آئے تھے، میں بھی لارجر بینچ میں شامل تھا، جو ریلیف بنتا تھا آپ کو دے دیا گیا تھا، آپ کی پٹیشن نہیں بنتی، آپ کو ریلیف دیا جا چکا ہے۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کے وکیل اظہر صدیق پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا اور بشری بی بی کی درخواست خارج کردی۔
عمران خان کی زمان پارک آپریشن روکنے کی درخواست
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں اسی حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بھی درخواست دائر کرچکے ہیں، جس میں پی ٹی آئی چیئرمیں نے دعویٰ کیا تھا کہ مجھے انفارمیشن ہے کہ عید پر زمان پارک آپریشن دوبارہ ہوگا، اور مجھے خوف ہے وہاں خون ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن ہارنے سے ڈرے ہوئے ہیں، یہ مجھے صرف جیل میں ڈالنا نہیں، مجھے ختم کرنا چاہتے ہیں، مجھ پر پہلے بھی حملہ ہوا اور اللہ نے مجھے بچا لیا، انہوں نے عید کی چھٹیوں میں آپریشن پلان کیا ہوا ہے، اس لئے آپ کو کہہ رہا ہوں کہ عدالت پولیس آپریشن سے روکے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہاں تو جنگل کا قانون ہے، یہاں توہین عدالت کا خوف بھی نہیں رہا، یہ جانتے ہیں کہ میں جیل بھی چلا جاوں تو یہ ہار جائیں گے، مجھے اطلاعات ہیں کہ یہ حملہ کریں گے، مجھے پتا ہے انہوں نے کیا کرنا ہے، خون خرابے کا خطرہ ہے، ہمیں اس سسٹم (نظام) پر کانفیڈنس (اعتماد) ہی نہیں رہ گیا، علی زیدی کے ساتھ بھی ایسا ہوا اسے پکڑ لیا گیا۔
Comments are closed on this story.