نیو کراچی میں آتشزدگی سے متاثرہ 2 فیکٹریاں گرگئیں، 4 فائر فائٹرز جاں بحق
کراچی کے علاقے نیو کراچی صنعتی ایریا میں آگ لگنے کے واقعے میں متاثرہ 2 فیکٹریوں کی عمارتیں گرگئیں، حادثے میں 4 فائر فائٹرز جاں بحق اور 13 افراد زخمی ہوگئے۔
بدھ کی صبح نیو کراچی صنعتی ایریا کی فیکٹری میں آگ لگی تھی جس نے 2 فیکٹریوں کو پنی لپیٹ میں لے لیا تھا، آگ بھجانے کے لئے ریسکیو آپریشن جاری تھا کہ دونوں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں، جس کے نتیجے میں ملبے تلے دب کر 4 فائر فائٹرز جاں بحق ہوگئے، جن کی لاشوں کو ملبے سے نکال لیا گیا۔
جاں بحق فائر فائٹرز کی شناخت سہیل، خالد شہزاد، محسن اور عدنان کے نام سے ہوئی ہے۔
واقعے میں 13 افراد زخمی ہوگئے، جن میں 11 فائر فائٹرز شامل ہیں، زخمیوں کو ملبے سے نکال کر فوری طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق کے ایم سی کے فائر فائٹرز کولنگ کے عمل میں مصروف تھے جب یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیاں اختتام پذیر ہو گئیں، فیکٹری میں لگی آگ کو بجھانے کے بعد اس میں دوبارہ آگ بھڑک گئی تھی، مسلسل آگ کے باعث دونوں فیکٹریوں کی عمارتیں کمزور ہوگئی تھیں۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق ایک گارمنٹس اور دوسری اسپیئر پارٹس کی فیکٹری تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صبح نیوکراچی صنعتی ایریا میں فیکٹریوں میں آگ بھڑک اٹھی جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے کا سامان خاکستر ہو گیا، 2 فیکٹریوں میں لگنے والی آگ بجھادی گئی تھی جبکہ تیسری فیکٹری میں لگی آگ پر 16 گھنٹے گزر جانے کے بعد قابو پایا جاسکا۔
فائر بریگیڈ حکام کا کہنا تھا کہ بڑی حد تک آگ پر قابو پالیا گیا ہے، موقع پر 10 فائر ٹینڈرز ، اسنارکل اور باؤزر تاحال موقع پر موجود رہے جبکہ فائر بریگیڈ کا عملہ آگ کو مکمل طور پر بجھانے کی کوششوں میں مصروف رہا تاہم آخری اطلاعات آنے تک آگ پر قابو پانے کی کوششوں کا عمل جاری تھا۔
گورنر سندھ کا جائے وقوعہ کا دورہ، امدادی کاموں کا جائزہ
دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔
کامران ٹیسوری نے فیکٹری میں آگ لگنے کے بعد عمارتیں زمین بوس ہونے سے فائر فائٹرز کے جاں بحق اور زخمی ہونے کا نوٹس لے لیا۔
گورنرسندھ نے کہا کہ یہ بڑا سانحہ ہے، واقعے میں چاروں افراد شہید ہوئے، چاروں افراد کے لواحقین کا خیال رکھنا ہمارا فرض ہے، اس طرح کے واقعات کو روکنے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed on this story.