’بنچ یا بار کی آزادی داؤ پر ہو تو ہڑتال ٹھیک ورنہ غیرقانونی‘
پشاور ہائیکورٹ نے بار کونسل کی جانب سے عدالتی بائیکاٹ کو غیرقانونی اور غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ جاری کردیا۔
پشاور ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ جاری کرکے بار کونسل کی جانب سے عدالتی بائیکاٹ کو غیرقانونی وغیرآئینی قرار دیدیا۔ 13 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالتی بائیکاٹ کی وجہ سے سائلین کی شنوائی نہیں ہوتی بلکہ وکلاء کی عدالتوں میں پیشی پر بھی پابندی ہوتی ہے، وکلاء کو عدالتوں کے وقار کا تحفظ کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ نے 2019 میں ہڑتال کی صورت میں عدالتی بائیکاٹ کیخلاف کیس دائر کیا تھا۔ دلائل مکمل ہونے پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس شکیل احمد کی عدالت نے رواں سال 24 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
فیصلہ میں آبزرویشن دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ بارکونسل کی جانب سے ہڑتال کی کال آئین کے آرٹیکل 4، 8 اور 18 سے متصادم ہے کیونکہ ہڑتال کے نام پر کوئی کسی کیلئے باعث تکلیف نہیں بن سکتا تاہم بنچ یا بار کی آزادی داؤ پر ہونے کی صورت میں ہڑتال ٹھیک ہے اس لئے آبزرویشن کی روشنی میں رٹ منظور کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.