’بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر مسلمان خلا باز روزہ کیسے رکھے‘
رمضان المبارک رحمتوں برکتوں اور بخشش کا مہینہ ہے اس میں ہر مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ لازمی روزہ رکھے تاہم خلا میں روزہ کس اصول کے تحت رکھا جاتا ہے یہ بات بھی بہت اہم ہے۔
ماہ صیام میں سحری سے شروع ہونے والے روزے کا اختتام سورج کے غروب ہونے پر ہوتا ہے۔ تاہم یہ بات بھی اہم ہے کہ جب کوئی مسلمان خلا میں روزے رکھ رہا ہو تو وہ کس اصول پر روزہ رکھے گا کیونکہ وہاں تو روزانہ 16 بار سورج غروب ہونے کا نظارہ دیکھا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن زمین کے گرد 17 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گھوم رہا ہے اور وہاں رہنے والوں کو روزانہ 16 بار سورج طلوع اور غروب ہوتے ہوئے نظر آتا ہے۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے تعلق رکھنے والے سلطان النیادی اس بار انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں روزے رکھیں گے۔ تو وہاں رہنے والے سلطان کے روزے کا دورانیہ کتنا ہوسکتا ہے۔
جب سلطان سے یہ سوال فروری میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ گرین وچ مین ٹائم کے مطابق روزے رکھ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر موقع ملا تو وہ رمضان میں ضرور روزے رکھیں گے کیونکہ روزے کے طبی فوائد بھی ہیں۔
سلطان النیادی پہلے مسلمان نہیں جو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں روزے رکھیں گے۔ 2007 میں ملائیشیا کے خلا باز شیخ مظفر شکور رمضان کے دوران آئی ایس ایس پر قیام کرنے والے پہلے مسلم خلا باز بنے تھے۔
ان کے لیے ملائیشیا کی قومی فتویٰ کونسل نے آئی ایس ایس میں عبادات کی خصوصی گائیڈ لائنز مرتب کی تھیں۔ جس کے تحت کہا گیا تھا کہ شیخ مظفر زمین پر واپسی تک روزے نہ رکھیں یا اس جگہ کے روزے کے شیڈول کو اپنائیں جہاں سے راکٹ خلا کے لیے روانہ ہوا۔ گائیڈلائنز کے مطابق خلاباز قبلہ رخ کا تعین جو اس کے بس میں ہو اس کے مطابق کرے، تعین کرنا مشکل ہو تو زمین کی جانب یا کسی بھی جانب رخ کرکے نماز پڑھ لے۔
Comments are closed on this story.