کراچی میں تفتیشی پولیس کے مبینہ تشدد سے رکشہ ڈرائیور جاں بحق
کراچی میں ضلع ساؤتھ کی تفتیشی پولیس کے مبینہ تشدد سے رکشہ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔
پولیس نے ملزم عبدالرشید کو گزشتہ ہفتے ڈیفنس میں موبائل شاپ میں ڈکیتی میں ملوث ہونے کے شک کی بنا پر حراست میں لیا تھا، ڈکیتی کے دوران ایک کروڑ سے زائد مالیت کے موبائل فون لوٹ لیے گئے تھے۔
رکشہ ڈرائیور کی اہلیہ اور بھائی کا کہنا ہے عبدالرشید کو گزشتہ ہفتے پولیس نے قیوم آباد میں رہائش گاہ سے حراست میں لیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ عبدالرشید کو پہلے گزری تھانے اور پھر درخشاں تھانے میں حراست میں رکھا گیا، مرحوم تین بچوں کا والد تھا۔
دوسری جانب پولیس حکام کا مؤقف ہے کہ گزشتہ اتوار کو ڈیفینس خیابان سحر میں موبائل فون شاپ میں ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کے موبائل فون ڈاکو لوٹ کر فرار ہوئے تھے، ڈاکوؤں نے فرار ہونے کے لیے رکشہ کا بھی استعمال کیا تھا، عبدالرشید کا رکشہ واردات میں استعمال ہوا تھا، شک کی بنا پر رکشہ ڈرائیور کو حراست میں لیا گیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لواحقین کے تشدد کے الزامات کے حوالے سے لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا، اگر تشدد میں پولیس اہلکار ملوث پائے گئے تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 12 مارچ کو گزری تھانے کے علاقے ڈیفنس فیز 7 سحر کمرشل میں موبائل فون شاپ میں 4 نامعلوم مسلح ملزمان شاپ کے سیکیورٹی گارڈ اور اسٹاف کو اسلحے کے زور پر یرغمال بنانے کے بعد سوا کروڑ روپے سے زائد مالیت کے قیمتی موبائل فون لوٹ کر فرار ہو گئے تھے، واردات کا مقدمہ مالک شردکمار کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرکے تفتیش شروع کی گئی۔
موبائل شاپ میں ڈکیتی کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا تھا کہ مسلح ملزمان واردات کے بعد لوٹے گئے موبائل فون ایک رکشے میں لیکر فرار ہوئے، واردات کے اگلے روز پولیس نے رکشہ ڈرائیور کا سراغ لگا کر حراست میں لیا۔
Comments are closed on this story.