پاکستان سے گرفتار سعودی شہری 21 سال بعد بدنامِ زمانہ گوانتانامو جیل سے رہا
امریکا کی جانب سے ایک سعودی انجینئر کو بدنامِ زمانہ گوانتانامو فوجی جیل سے رہائی کا اعلان کیا گیا ہے۔ جسے دو دہائیوں قبل 11 ستمبر 2001 کے القاعدہ حملوں میں مشتبہ ہونے پر پکڑا گیا تھا، لیکن اس پر کبھی الزام ثابت نہ ہوسکا۔
اڑتالیس سالہ غسان الشربی کو مارچ 2002 میں ایک القاعدہ رکن کے ساتھ فیصل آباد سے حراست میں لیا گیا تھا۔
غسان اس لیے نشانہ بنایا گیا تھا کہ اس نے ایریزونا کی ایک ایروناٹیکل یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی تھی اور اس نے 9/11 پلاٹ میں ملوث القاعدہ کے دو ہائی جیکروں کے ساتھ فلائٹ اسکول میں تعلیم حاصل کی تھی۔
امریکی فوج نے شربی اور کئی دیگر افراد کے خلاف الزامات عائد کئے لیکن، 2008 میں انہیں واپس لے لیا گیا۔
اس کے باوجود انہیں کیوبا کی گوانتانامو بے میں امریکی بحریہ کے بیس کی فوجی جیل میں دشمن کارکن کے طور پر رکھا، ان پر کبھی بھی الزام نہیں لگایا گیا لیکن رہائی کی منظوری بھی نہیں دی گئی۔
لیکن فروری 2022 میں، گوانتاناموبے کی رہائی کی درخواستوں سے نمٹنے والے پینٹاگون کے متواتر جائزہ بورڈ نے فیصلہ دیا کہ جدہ کے رہائشی کو رہا کیا جا سکتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ان کے پاس القاعدہ میں کوئی قیادت یا سہولت کار کا عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود وہ حراست میں تھے۔
یہ بھی کہا گیا کہ انہیں غیر متعینہ ”جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل“ ہیں۔
2022 کے اس فیصلے نے اس جانب اشارہ کیا کہ وہ بنیاد پرست جہادیوں کے لیے بنائے گئے سعودی عرب کے دیرینہ بحالی پروگرام میں شامل ہو سکتے ہیں، جو معاشرے میں ان کی واپسی کے ساتھ ساتھ ان کی نگرانی کو یقینی بناتے ہوئے آہستہ آہستہ ان کا نقطہ نظر تبدیل کرتا ہے۔
ریویو بورڈ نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس نے شربی کو ”جامع حفاظتی اقدامات بشمول نگرانی، سفری پابندیاں اور معلومات کا تبادلہ جاری رکھنے کے تحت“ سعودی تحویل میں منتقل کرنے کی سفارش کی ہے۔
شربی کی رہائی کے بعد گوانتانامو میں اب 31 قیدی باقی ہیں، جو شروعات میں تقریباً 800 تھے۔
ان میں سے 17 منتقلی کے اہل ہیں اور پینٹاگون اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ممالک سے ان کو قبول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید تین متواتر جائزہ بورڈ کے جائزے کے اہل ہیں، جب کہ نو فوجی کمیشن کے تحت الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دو کو ایسے کمیشنوں میں سزا سنائی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.