Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

’عمران عدالتی کارروائی سے بھاگے گا تو گرفتار کرکے ہی اسے عدالت لے جانا پڑے گا‘

رانا ثنا کی عورت مارچ اور پی ٹی آئی ریلی پر پولیس کا تشدد، جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے مطالبے پر پروگرام"فیصلہ آپ کا" میں گفتگو
شائع 08 مارچ 2023 09:31pm

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عورت مارچ کے شرکاء پر پولیس تشدد پر اظہارِ مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک بھی ہے اور قابل مذمت بھی، ٹھنڈے دل سے اس پر غور کیا جائے تو ایسا نہیں ہونا چاہئیے تھا۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں موجود افسر نے کہا اس کی وردی کھینچی گئی، وہاں موجود 3 جونئیر کانسٹیبلز نے اپنے سینئیر کے ساتھ ہوتا سلوک دیکھ کر ان پر ڈنڈے برسا دئے، یہ حالانکہ ناقابل قبول تھا، انہیں ایسا بالکل نہیں کرنا چاہئیے تھا، ان آفیسرز کو صبر کرنا چاہئیے تھا وہ ان کی بہنیں تھیں، اسی لئے ان تینوں صاحبان کو معطل کیا گیا ہے، اس میں کوئی اور بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔

پی ٹی آئی دور میں عورت مارچ پر پابندی اور اب ن لیگی حکومت میں دوبارہ اس طرح کے واقعات پر دونوں میں فرق نہ ہونے کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم آج بھی عورت مارچ اور عورت کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، ہماری پارٹی میں عورتوں کیلئے ایک مقام ہے، اس وقت ایک خاتون مریم نواز ہی بطور چیف آرگنائزر ہماری پارٹی کو لیڈ کر رہی ہیں، لیکن عورت مارچ کے منتظمین کو ٹھنڈے دل سے اس پر غور کرنا چاہئیے، کہیں نہ کہیں عورت مارچ کے خلاف ایسا پروپیگنڈہ کردیا جاتا ہے کہ آپ عام آدمی سے پوچھیں تو ایسا سمجھا جاتا ہے کہ یہ مارچ عورت کی آزادی کیلئے نہیں بلکہ ایڈوانس ماڈرنزم یا جسے بے حیائی کہتے ہیں اس کی تشہیر کیلئے ہے۔ اور اس کے مقابلے میں ایک جماعت نے حیا مارچ کا انعقاد کر رکھا ہے جیسے کہ یہ بے حیائی کا مارچ ہے۔

انہوں نے کاہ کہ اس پروپیگنڈے کا سدباب ہونا چاہئیے، اسے درگزر نہیں کرنا چاہئیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو مارچیں ہوئی ہیں ان کیلئے ہائی الرٹ تھا، ہمیں سارا دن پریشانی رہی کہ کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہوجائے ، یہ بھی مسئلہ تھا کہ کہیں حیا مارچ والے ان سے ٹکرا نہ جائیں۔

لاٹھی چارج اور پی ٹی آئی کی ریلی کو روکنے سے ان کے بیانے کو مزید تقویت ملنے کے سوال پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی جن ایکٹوٹیز کا اعلان کرتی ہے اور جو کام کرتی ہے کیا یہ جمہوریت ہے؟ کس جمہوریت میں کہا گیا ہے کہ جاکر ملک کے دارالحکومت کو بند کردیا جائے، کہاں پر یہ تقاضہ ہے آپ مسلح جتھا لیکر حملہ آور ہوجائیں، آپ انسانوں کا سمندر اکٹھا کرکے اپنے کیپیٹل سٹی پر حملے کی منصوبہ بندی کریں، ملک کو مستقل ایک افراتفری اور انارکی کی طرف دھکیل کر رکھیں، ملک کو اس سیاسی عدم استحکام میں مبتلا کریں کہ ملک اپنا معاشی استحکام برقرار نہ رکھ سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہاں کی جمہوریت ہے اور کس جمہوریت میں آزادی ہے کہ آپ تاریخ پر عدالتوں میں پیش نہ ہوں، اور جب آپ کا پیشی کا دل کرے تو پانچ سات سو یا ہزار بندہ اکٹھا کرلیں، آپ جوڈیشری پر چڑھ دوڑیں ، وہاں کیمرے اور شیشے توڑ دیں، ایسی غنڈہ گردی کریں کہ اس کی کوئی انتہا نہ ہو۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان کو نہیں پتا کہ آٹھ مارچ کو کونسی بڑی حساس ایکٹویٹی ہوتی ہے؟ ہماری مائیں بہنیں سڑکوں پر ہوتی ہیں، تو یہ فتنہ اس کو آج ہی کرنے کی سوجی تھی؟ یہ اس کی ایک سوچی سمجھی سازش تھی کہ اسی علاقے میں جہاں عورت مارچ اور حیا مارچ ہورہا ہے اس نے اپنا مارچ بیچ میں ڈال دیا۔

آج کے دن ہونے والے واقعات کے حوالے سے پیشگی انٹیلی جنس اطلاع کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کے جلسے جلوسوں میں اس طرح کے اوباش لوگوں کا ایک گروہ ہوتا ہے، انٹیلی جنس ایجسیز کی اطلاع تھی کہ عورت اور حیا مارچ کے علاقے میں تصادم یا کسی بھی شرپسند عنصر کیلئے یہ ماحول کو خراب کرنے کا موقع ہوسکتا ہے۔ اس لئے ان سے کہا گیا تھا کہ آپ اپنا مارچ کسی اور طرف کرلیں، لیکن یہ بھی انہیں راستوں سے گزر کر داتا صاحب کی طرف جانا چاہتے تھے، اس لئے یہ فیصلہ ہوا کہ دفعہ 144 کا نفاذ کرکے ان کو روکا جائے۔

عمران خان کو پیشی پر سکیورٹی خدشات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ پیشی پر اتنا بندہ لے آئیں اور ان میں ایک آدھ بندہ ایسا آجائے تو آپ بتائیں کہ اس کی سکیورٹی کس طرح سے ہوگی، اگر یہ ہماری سکیورٹی پر یقین کریں تو انہیں مکمل سکیورٹی دی جائے گی، یہ آئیں عدالت میں حاضری لگوائیں اور چلیں جائیں۔ اگر یہ اتنے سارے لوگوں کو ساتھ لاتے ہیں اور ان میں کوئی ایسے عناصر آجائیں تو پھر ذمہ داری تو ان کے اوپر ہے نا۔

کیا عمران خان کل اسلام آباد میں پیشی کیلئے آسکتے ہیں؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ یہ اسلام آباد آئیں گے، مسئلہ سکیورٹی نہیں، مسئلہ یہ ہے کہ ان کے خلاف جو تین کیسز ہیں ان میں وہ پیش ہوں گے تو سزا سے نہیں بچ سکتے، یہ کیسے کہے گا کہ توشہ خانہ سے چوری نہیں کی، کیسے کہے گا کہ 50 ارب روپے کا ٹیکہ قومی خزانے کو لگا کر ایک پراپرٹی ٹائیکون سے 5 ارب روپے کی پراپرٹی اپنے اور اپنی بیوی کے نام نہیں کی، اس کا این او سی اور انتقال موجود ہے، 240 کنال اس کی فرنٹ پرسن فرح گوگی کے نام ہے، وہ تقریباً 12 ارب روپے بینکنگ چینل کے زریعے باہر لے کر گئی ہے۔

رانا ثنا نے مزید کہا کہ اس آدمی کی بے حیائی اور ڈھٹائی دیکھیں کہ جس وقت یہ دوسروں کہ کہہ رہا تھا کہ یہ ملک کو لوٹ رہے ہیں چوری کر رہے ہیں اس وقت فرح گوگی اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کر رہی تھی۔

عمران خان پر گرفتاری کا پریشر ڈالنے کی بات پر انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاری سے زیادہ اس چیز میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ ان کے خلاف جو کیسز زیر سماعت میں وہ ان میں پیش ہوں، اس کے بعد اسے سزا ہوتی ہے تو سزا کے نتیجے میں گرفتار ہوگا، نااہل بھی ہوسکتا ہے، سزا بھی ہوسکتی ہے، گرفتار بھی ہوسکتا ہے، بری بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وہ عدالتی کارروائی سے بھاگے گا، تو گرفتار کرکے ہی اسے عدالت لے جانا پڑے گا۔ انہوں نے جو ادھر ادھر کے بہانے کرنے تھے وہ کرلئے، عدالتوں نے اس کو کافی ڈھیل دی کافی رعایت دی، کافی کوشش کی کہ یہ آدمی انسان بن جائے، لیکن وہ انسان ہے نہیں، اب اگر یہ پیش نہیں ہوتا تو صاف احکامات جاری ہوچکے ہیں کہ اس کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں پر بننے والے کیسز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمارے خلاف جھوٹی کیسز بنائے، لیکن ہم نے ان کے خلاف کوئی کیس ایسا نہیں بنایا جو انہوں نے کیا نہ ہو، اس کا جو تخریب کارانہ رویہ ہے اس کے خلاف تو ٹریفک توڑے تو مقدمہ درج ہونا چاہئیے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر میں نے ایک بات کی ہے کوئی جملہ کہا ہے تو اسی بات کی بنیاد پر مقدمہ درج کرکے مجھے عدالت میں پیش کریں ، یہ تو نہیں کہ اس پر 15 کلو ہیروئن کا مقدمہ درج کریں، نیب کے جھوٹے کیسز بنائیں۔

مریم نواز کے جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے مطالبے اور ان کے کورٹ مارشل اور انکوائری سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر ایک سیاسی لیڈر سمجھتا ہے کہ یہ ہونا چاہئیے تو اسے اس کا مؤقف بیان کرنے کا حق حاصل ہے ، مریم نواز صاحبہ نے جس بنیاد پر یہ بات کی ہے وہ بنیاد بڑی مضبوط ہے، ایک ہائیکورٹ کے معزز جج جن کی قابل اعتبار شہادت ہے، انہوں نے جو باتیں کی ہیں کہ اس طرح سے فلاں صاحب میرے گھر آئے یہ انہوں نے کہا، یہ تک کہا کہ آپ کو چیف جسٹس بناتے ہیں آپ نے یہ کام کرنا ہے، اگر کوئی آدمی اپنی سرکاری حیثیت سے فائدہ اٹھا کر ایسا کرتا ہے تو یہ مطالبہ تو اس کے خلاف بنتا ہے۔

انتخابات کیلئے وسائل کی موجودگی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کے مطالبات دیکھیں گے اور جو ہمارے پاس وسائل ہیں ان کے سامنے پیش کردیں گے، ہماری سیاسی سوچ ہے کہ اس ملک میں دومرتبہ عام انتخابات اور علیحدہ علیحدہ اسمبلیوں کے الیکشن نہیں ہونے چاہئیں۔

Rana Sanaullah

pti rally

Aurat March 2023

Politics March 08 2023