Aaj News

جمعہ, نومبر 15, 2024  
12 Jumada Al-Awwal 1446  

ٹک ٹاک پر موجود موٹاپے کی ”معجزاتی دوا“، جس سے ڈاکٹرز بھی پریشان

اوزیمپِک ہیش ٹیگ کے تحت ٹک ٹاک پر موجود ویڈیوز پر تقریباً 600 ملین ویوز ہیں۔
شائع 28 فروری 2023 05:22pm
تصویر بزریعہ اے ایف پی
تصویر بزریعہ اے ایف پی

ذیابیطس کی ایک دوا ”اوزیمپِک“ (Ozempic) اپنی وزن میں کمی کی خصوصیات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہی ہے، لیکن اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے عالمی سطح پر اس کی قلت پیدا کردی ہے اور ڈاکٹر اس کے ممکنہ مضر اثرات کے بارے میں پریشان ہیں۔

اوزیمپِک ہیش ٹیگ کے تحت ٹک ٹاک پر موجود ویڈیوز پر تقریباً 600 ملین ویوز ہیں، جن میں بہت سے ٹک ٹاکرز اپنےفالوورز کو وزن میں کمی کے بارے میں اپ ڈیٹ کرتے رہتے ہیں۔

ایک فرانسیسی ٹک ٹاکر نے دسمبر میں کی گئی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ”اوزیمپِک کی بدولت تین ماہ سے بھی کم وقت میں 40 کلوگرام (88 پاؤنڈ) کم کرنا ممکن ہے۔“

انہوں نے اسے ایک معجزہ قرار دیا تھا۔

ڈینش فارماسیوٹیکل فرم“ نووو نوردسک “کی بنائی گئی یہ انجیکشن ایبل دوا ابتدائی طور پر ٹائپ ٹو ذیابیطس کے علاج کے لیے تھی، جسے متعدد ممالک میں تیار اور استعمال کیلئے منظور کیا گیا تھا۔

دوا کا فعال جزو سیمگلوٹائیڈ، خود کو ایک ہارمون کے خون میں شوگر کو کنٹرول کرنے والے رسیپٹرز سے جوڑتا ہے، جو گلوکوز کی سطح بڑھنے کی صورت میں انسولین کے اخراج کو تحریک دیتا ہے۔

یہ معدے سے کھانے کے اخراج کے عمل کو بھی سست کرتا ہے جس سے بھوک میں کمی آتی ہے۔

2021 کے اوائل میں، ہم مرتبہ نظرثانی شدہ تحقیق سے پتا چلا کہ دوا استعمال کرنے والے تقریباً تین چوتھائی لوگ اپنے جسمانی وزن کا 10 فیصد سے زیادہ کم کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

نووو نوردسک نے اس کے بعد خاص طور پر موٹاپے کے علاج کے لیے ”ویگووی“ (Wegovy) نامی ایک اعلیٰ خوراک کے ساتھ سیمگلوٹائڈ دوا تیار کی ، جسے 2021 میں امریکہ اور گزشتہ سال یورپ اور برطانیہ میں استعمال کے لیے منظور کیا گیا۔

ویگووی کی ابھی تک برطانیہ، فرانس یا کئی دوسرے ملک میں مارکیٹ نہیں ہے، لیکن اوزیمپِک ایک عام نسخے کے ساتھ دستیاب ہے۔

’یہ کوئی جادوئی دوا نہیں‘

فرانس کی مونٹ پیلیئر یونیورسٹی کے فارماکولوجی کی ماہر جین لوک فیلی کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے بنا ذیابیطس والے لوگوں کے اوزیمپک نسخے حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ”جھوٹے نسخے“ بنانے میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈگلس ٹوینفور، ڈائیبیٹیز یو کے میں دیکھ بھال کے سربراہ نے چیریٹی کی ویب سائٹ پر کہا کہ اوزیمپِک ”ان لوگوں کے لیے نہیں بنی ہے جنہیں ذیابیطس نہیں یا جنہیں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ ہو۔“

فرانس کے ادویات کے ریگولیٹر ”ANSM“ نے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ ذیابیطس کے لیے صرف اوزیمپِک تجویز کریں۔

نووو نوردسک نے اے ایف پی کو بتایا کہ اوزیمپِک کی ”متوقع سے زیادہ طلب“ کے نتیجے میں دنیا بھر میں ”وقفے وقفے سے دستیابی اور پیریڈ اسٹاک آؤٹ“ ہوا ہے۔

اس نے مزید کہا کہ کمپنی کی عالمی مینوفیکچرنگ سہولیات ”اب 24 گھنٹے، ہفتے کے ساتوں دن کام کر رہی ہیں“ تاکہ اس فرق کو پُر کیا جا سکے۔

ڈاکٹروں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ذیابیطس کے شکار افراد وزن کم کرنے کے خواہاں لوگوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے سیمگلوٹائڈ حاصل نہیں کرپائیں گے۔

فرانس کے INSERM میڈیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں موٹاپے کے ماہر کیرین کلیمنٹ نے کہا کہ جب ویگووی دستیاب ہو جائے تو یہ ضروری ہے کہ لوگ ان کے نسخے پر عمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ ”یہ کوئی جادوئی دوا نہیں ہے۔“

”جیسا کہ ہمیشہ موٹاپے کا معاملہ ہوتا ہے، اس کے علاج کا ایک جامع منصوبہ بھی ہونا چاہیے۔“

مضر اثرات

ڈاکٹروں نے سیمگلوٹائڈ کے مضر اثرات کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ڈاکٹر فیلی کا کہنا ہے کہ ”نہ ہی مریض اور نہ ہی نسخہ دینے والے ضمنی اثرات کی اطلاع دینے کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔“

ان کے مطابق متلی دوائی کا سب سے عام ضمنی اثر ہے۔

لیکن فیلی نے کہا کہ ”یہاں بھی نایاب اور زیادہ سنگین خطرات ہیں جیسے کہ لبلبے کی شدید سوزش جو کم بھی ہو سکتی ہے، بلاری کی خرابی، اور شدید قبض کے نایاب واقعات جو آنتوں میں رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں۔“

انہوں نے کئی سالوں کے علاج کے بعد ”تھائرائڈ کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے“ کی طرف بھی اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ذیابیطس کے شکار لوگوں کے لیے فوائد کو مدنظر رکھتے ہوئے خطرات معقول تھے، تاہم ”ابھی بھی غیر یقینی صورتحال ہے، خاص طور پر طویل مدتی موٹاپے کا شکار مریضوں میں۔“

فیلی نے مزید کہا، ”اگر اسے چند کلو گرام کم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے، تو علاج کا فائدہ صفر ہے۔“

”یہ صرف کاسمیٹک ہوگا، جبکہ خطرات باقی ہیں۔“

TikTok

Diabetes

Ozempic

Viral Drug